ملازمتوں کے کوٹے میں کمی بیشی صوبوں کے ساتھ مشاورت سے ہی ہو سکتی ہے، شیخ آفتاب احمد

جمعہ 9 اکتوبر 2015 15:01

اسلام آباد ۔9 اکتوبر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 اکتوبر۔2015ء) وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا ہے کہ وفاقی ملازمتوں میں کوٹہ کے مطابق بھرتیاں کی جاتی ہیں‘ اگر کسی صوبے کو کوٹے کے مطابق ملازمتیں ملی ہیں تو اعتراض کی کوئی گنجائش نہیں‘ کوٹے میں کمی بیشی صوبوں کے ساتھ مشاورت سے ہی ہو سکتی ہے جبکہ قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی ایوان بالا میں آکر بلوچستان کے عوام کے لئے پیکج پر عملدرآمد کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیں گے۔

جمعہ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سردار اعظم موسیٰ خیل‘ سینیٹر جہانزیب جمالدینی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ تمام صوبوں کی مشاورت سے وفاقی ملازمتوں میں کوٹہ مقرر ہے‘ اس میں کمی بیشی صوبوں کی مشاورت سے ہی ہو سکتی ہے‘ بھرتیاں ساڑھے سات فیصد اوپن میرٹ پر کی جاتی ہیں‘ ان نشستوں پر کسی بھی صوبے کے لوگ آسکتے ہیں‘ یہ ایوان وفاق کی علامت ہے‘ یہ کسی ایک صوبے کا نمائندہ نہیں‘ سب صوبوں کی برابر کی نمائندگی کرتا ہے‘ اسی لئے اس ایوان میں سب صوبوں کی برابر کی نمائندگی ہے‘ اگر ہم صوبائیت کی طرف چل پڑے تو وفاقیت کہاں جائے گی‘ چھوٹے صوبوں سے ہمیں پیار ہے‘ ان کی ترقی پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

اگر کسی صوبے کو ملازمتوں میں مختص کوٹہ کے مطابق ملازمتیں نہیں ملیں تو ہم جوابدہ ہیں لیکن اگر کوٹہ کے مطابق نمائندگی ہے تو پھر اعتراض کی گنجائش نہیں۔ پاکستان سب کا ملک ہے‘ بلا تفریق مذہب و رنگ و نسل سب کے حقوق ہیں۔اگر ہم نے کوٹے سے کم ملازمتیں دی ہیں تو ہم جوابدہ ہیں۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی میں کوٹہ کے مطابق سب صوبوں کو ملازمتیں دی گئی ہیں۔

9611 میں سے آزاد کشمیر کی 113‘ بلوچستان کی 475‘ فاٹا کی 91‘ گلگت بلتستان کی 155‘ کے پی کے کی 1177‘ پنجاب کی 4124 ‘ سندھ رورل کی 904‘ سندھ اربن کی 2572 آسامیاں پر کی گئی ہیں۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ وفاقی ملازمتوں میں بلوچستان کو کوٹہ کے مطابق حصہ نہ ملنے کی شکایت عام ہے‘ یہ کہا جاتا ہے کہ دوسرے صوبوں کے لوگ بلوچستان کے کوٹے پر بھرتی کئے جاتے ہیں۔ وزیر منصوبہ بندی و ترقی کو کہا ہے کہ تمام حقائق اور تفصیلات کے ساتھ ایوان کو اس معاملے پر بریفنگ دیں کہ بلوچستان کے کیا حقوق بنتے ہیں اور کیا دیئے گئے ہیں وہ ایوان کو اس حوالے سے بریفنگ دیں گے۔