سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا نجی سکولوں کی جانب سے فیسوں کے بڑھانے کے فیصلے پر شدید تنقید اور تحفظات کا اظہار ،پیرا کو فوری قانونی کاروائی کی ہدایت،پرائیویٹ سکولوں کو قطعاُ من مانی نہیں کرنے دی جا ئے گی ، فیسوں کو پیرا میٹر میں لایاجائے ، قائمہ کمیٹی نے کمیٹی نے ایف بی آر سے نجی سکولوں کے ٹیکس اور اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلیں

جمعرات 8 اکتوبر 2015 22:57

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 اکتوبر۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے پرائیویٹ سکولوں کی جانب سے فیسوں کے بڑھانے کے فیصلے پر شدید تنقید اور تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پیرا کوہدایات دی کہ اس سلسلے میں فوری قانونی کاروائی کی جائے۔ پرائیویٹ سکولوں کو قطعاُ من مانی نہیں کرنے دی جا ئے گی۔ اور اُن کے خلاف بھرپور کاروائی کی جائیگی۔

جبکہ اس بات کے ضرورت پر زور دیا کہ فیسوں کو ایک پیرا میٹر میں لانے کی ضرورت ہے۔ قائمہ کمیٹی نے ایف بی آر سے پرائیویٹ سکولوں کی جانب سے ادا کئے گئے ٹیکس اور اثاثوں کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ جبکہ سی ڈی اے اور پیراکو ہدایات دی کہ کتنے بچے زیر تعلیم ہیں۔سینیٹر کلثوم پروین اور سیف اﷲ بنگش نے بھی اس سلسلے میں رائے دی کہ ان سکولوں کو قاعدے اور قانون کے تحت لانے کی اشد ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

جبکہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر محمد طلحہ محمود نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ تمام تر اختیارات ہونے کے باوجود پیراان سکولوں کے سامنے بے بس ہے۔ جمعرات کو کمیٹی کا اہم اجلاس سینیٹر محمد طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہواجس میں پرایؤیٹ سکولوں کی جانب سے فیسوں کے بڑھانے کے فیصلے، بالاکوٹ سٹی سے متعلق سینیٹر صلاح الدین ترمزی کے سینیٹ میں پوچھے گئے سوال کے جواب پر تفصیلی بحث اور دیگر اہم اُمور کے علاوہ سیکٹر I-11 کی کچی بستی اور اہم امور زیرغور آئیں۔

کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود نے اسلام آباد کے ان نامی گرامی سکولوں جن میں ہیڈ سٹارٹ سکول، رُوٹس میلینیم سکول، لاہور گرائمر سکول، بیکن ہاؤس سکول سسٹم، پاک ترک سکول، شیخ زاہد انٹر نیشنل اکیڈمی، پریپیٹری سکول اسلام آباد انٹرنیشنل سکول، فروبیلز اور دیگر سکولوں کی گزشتہ پانچ سالہ آڈٹ رپورٹس، انکم ٹیکس تفصیلات، بچوں اور برانچوں کی تعداد، اور وصول کی جانیوالی فیسوں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

کمیٹی کے چیئرمین نے پیراکی کارگردگی پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم مسئلے کو اسی طرح سے نہیں چھوڑے گے۔ کیونکہ ان سکولوں کی جانب سے فیسوں میں اچانک اضافہ سے والدین میں کافی بے چینی پائی جاتی ہے۔ اور ضرورت اس بات کی ہے کہ سخت سے سخت کاروائی کرکے ان سکولوں کو راہ راست پر لایا جائے ۔کچی آبادیوں کے حوالے سے پولیس حکام نے بتایا کہ i-11کچی آبادی نے انسداد دہشتگردی قانون کے تحت گرفتار تمام بے دخل افراد کو رہا کردیا ہے۔

اور اس کچی آبادی کو قائم کرنے والے سہولت کار اور سرکاری اہلکاروں کے خلاف انکوائری ہورہی ہے۔ اور ایف آئی اے کو اس کی زمہ داری دی گئی ہے۔کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ انکوائری پر اب تک کی ہونیوالی پیش رفت سے متعلق اگاہی حاصل کرنے کیلئے ایف آئی اے کے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔کمیٹی نے نیو بالاکوٹ سٹی کی تعمیر پر ہونیوالی پیشرفت کے حوالے سے رائے دی کہ غیر قانونی قابضین کو بے دخل کرنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ ان چند قابضین کی وجہ سے ساڑھے تین ہزار سی زائدخاندان انتظار کررہے ہیں۔

سینیٹر محمد طلحہ محمود نے مسئلے کو افہام و تفہیم سے حل کرانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ مقامی نمائندوں کو شامل کرکے نیو بالاکوٹ سٹی کیلیئے مختص کی گئی زمین خالی کرائیجائیں۔انہوں نے کہا کہ اب تک چار ارب روپے حکومت اس منصوبے پر خرچ ہو چکی ہیں۔ اور اب ضروری ہو گیا ہے کہ اس سلسلے کو مناسب طریقے سے حل کیا جائے۔کمیٹی نے آج کے اجلاس میں فیڈرل پبلک سروس کمیشن اور اسٹیبلیشمینٹ ڈویثرن سے متعلق پبلک پیٹیشن کا بھی جائزہ لیا اور اپنی تجاویز دیں ۔

اس سلسلے میں کمیٹی میں سیکرٹری اسٹیبلیشمینٹ ڈویثرن سے سینٹرل سلیکشن بورڈکی جانب سے افسران کی ترقی کیلئے کی گئی سفارشات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ بعض کیسوں میں میرٹ پر فیصلے نہیں کئے گئے، جسکی وجہ سے سینٹرل سلیکشن بورڈ پر عوامی حلقوں میں اعتماد میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا طریقہ کار ہونا چاہیئے تاکہ دیانتدار اور ایماندار افسران اپنے حق سے محروم نہ رہ سکے۔آج کے اجلاس میں سینیٹر شاہی سید، میر محمد یوسف بادینی ، کلثوم پروین اور حاجی سیف اﷲ بنگش کے علاوہ سینیٹر ستارہ ایاز اور سینیٹر لیفٹینینٹ جنرل ریٹائرڈصلاح الدین ترمذی نے شرکت کی۔ جبکہ متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :