کمال ملک سمیت ڈیڑھ سو سے زائد لاپتا کارکنان رینجرز کی تحویل میں ہیں ، ڈاکٹر فاروق ستار

جمعرات 8 اکتوبر 2015 22:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 اکتوبر۔2015ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قومی اسمبلی سے مستعفی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ رینجرز اہلکاروں نے ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے رکن محمد کمال ملک کو بے قصور گرفتار کیا ہے جس نے کسی جرم کا ارتکاب کیا ہو تو وہ اپنے گھر پر اتنی آرام سے سونہیں سکتا ہے اور کمال ملک کی گرفتاری سے واضح ہوگیا ہے کہ کمال ملک نے کسی جرم کا ارتکاب نہیں کیا اور نہ ہی قانون ہاتھ میں لیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کمال ملک کے گھر رینجرز اہلکار یونی فارم میں آئے تھے ، کچھ سادہ لباس میں بھی تھے جب ہم نے رینجرز حکام سے رابطہ کیا تو وہ اب تک کمال ملک کی گرفتاری اور ان کے گھر پر چھاپے سے لاتعلقی کااظہا ر کررہے ہیں جبکہ ہم کہ رہے ہیں کہ ایم کیوایم کے ڈیڑھ سو سے زائد لاپتا کارکنان کی طرح کمال ملک بھی رینجرز کی تحویل میں ہیں تو رینجرز حکام یا حکومت ان واقعات پر تحقیقاتی کمیٹی بنا کر تحقیقات کیوں نہیں کرتی ،محلوں والوں سے گواہی کیوں نہیں لیتی ، ایم کیوایم کے رہنما اور کارکنان کیا پاکستان کے شہری نہیں ؟ اور کیا پاکستان کا آئین و قانون ان کے تحفظ کی ضمانت نہیں دیتا ہے ؟ انہوں نے کہاکہ شہر میں رینجرز اہلکار چھاپے و گرفتاریاں نہیں کررہے تو یہ تو معلوم کیا جائے کہ یہ کونسا گروہ ہے ؟ جو دیدہ دلیری کے ساتھ شہر میں رینجرز کی وردیوں میں کارروائیاں کررہا ہے اوررینجرز کی نظروں سے اوجھل ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے کمال ملک کی بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب رینجرز اہلکاروں کے ہاتھوں ان کے گھر سے گرفتاری کے بعد خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں صبح10بجے پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے اراکین شبیر قائم خانی ، عبد القادر خانزادہ ، محترمہ ذرین مجید ، محترمہ ریحانہ نسرین ، اہلیہ کمال ملک ، مستعفی حق پرست ارکان قومی اسمبلی شیخ صلاح الدین ،ریحان ہاشمی، مستعفی حق پرست رکن سندھ اسمبلی وسیم قریشی بھی موجود تھے ۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ رات ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے رکن کمال ملک کو رینجرز اہلکاروں نے گرفتار کرلیا ، رینجرز اہلکار وں نے ان کے گھر نارتھ ناظم آباد بلاک Fمیں چھاپہ مارا اور ڈیڑھ گھنٹے تک گھر میں موجو د رہے ۔انہوں نے کہاکہ کمال ملک کی گرفتاری کی تفصیلات ریکارڈ پر لانے کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں کمال ملک کی زندگی ، صحت اور خیر و عافیت کے متعلق خدشات ہیں کیونکہ کمال ملک کا 2سال قبل لیو ر ٹرانسپلانٹ کا ٓاپریشن ہوا ہے ، اﷲ نے انہیں نئی زندگی دی ہے اور لیور ٹرانسپلانٹ کے بعد اس کے مریض کو کتنی احتیاط اور باقاعدہ ادویات کی ضرورت ہوتی ہے اس سے سب ہی آگاہ ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ کمال ملک رابطہ کمیٹی کے چوتھے رکن ہیں جنہیں گرفتار کیا گیا ہے ، کراچی آپریشن دو سال قبل ہمارے ہی مطالبے اور ایماء پر شروع ہوا اور اس کامقصد کراچی سے جرائم پیشہ عناصر کا خاتمہ اور اسے دہشت گردوں سے پاک کرنا تھا اور ہمارا اس آپریشن کیلئے تعاون پہلے روز بھی مکمل تھا اور اب بھی ہے لیکن ایم کیوایم کا گلہ شکوہ یہ ہے کہ گزشتہ چندہ ماہ سے کراچی ٹارگٹڈ آپریشن کو جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے اور دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے بجائے ایم کیوایم کے خاتمے کیلئے استعمال کیاجارہا ہے ۔

ایم کیوایم کو دیوار سے لگایا جارہا ہے ، ایم کیوایم کے ہزاروں کارکنان کو گرفتار کیا گیا ، بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایاجارہا ہے ، درجنوں کو ماورائے عدالت قتل کردیا گیا ، سینکڑوں لاپتہ ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہماری ٹاپ لیڈر شپ اور رابطہ کمیٹی کے اراکین تک کو گرفتار کیاگیا جارہا ہے جبکہ ایسا کسی جماعت کے ساتھ نہیں کیاجارہا ہے اور ان کی ٹاپ لیڈر شپ کو ہاتھ تک نہیں لگایاجارہا ہے جبکہ ان کی کرپشن کے بہت سے اسکینڈل سامنے آچکے ہیں ، کرپشن کی رقم دہشت گردی اور جرائم کو پروان چڑھانے کیلئے استعمال کرنے کی کہانیاں زبان زد عام ہیں انہیں کھلی چھوٹ ہے ۔

انہوں نے کہاکہ یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ کراچی آپریشن ایم کیوایم کو سیاسی منظرنامے سے ہٹاکر سندھ باالخصوص کراچی میں کسی اور کو یہاں مسلط کرنے کی سازش ہے اور یہ بات واضح ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کے ساتھ اس ظلم و ستم اور زیادتی کے اثرات شہری علاقوں میں پائے جانے والے احساس محرومی کو احساس بیگانگی میں تبدیل کررہے ہیں یہ ایک انتہائی خطرناک اورخوفناک رجحان ہے اگر ظلم و ستم اور ناانصافی کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو اس کے مستقبل قریب میں نتائج مثبت نہیں منفی ہی برآمد ہوں گے ۔

صورتحال کو یہاں نہ روکا گیا اور ایم کیوایم کی بار بار کی وارنگ دے رہی ہے اس پر کان نہ دھرے گئے تو سب بے کار ہوجائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم نے کارکنان کی گرفتاریوں حتی کہ بے گناہ کارکنان کی گرفتاریوں پر رونا نہیں رویابلکہ ایم کیوایم نے کارکنان کے ماورائے عدالت قتل اور انہیں لاپتہ کرنے اور تشدد کا نشانہ بنانے کے غیرقانونی عمل کے خلاف شور مچایا اور اس پر دہائیاں دی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ اگر کمال ملک کا کوئی قصور ہے تو انہیں 24گھنٹے کے اندر ان کے جرم کے بارے میں بتایا جائے ، ہم کمال ملک کو جانتے ہیں ان کا سیاسی اور تنظیمی کیریئر بے داغ ہے ، 2سال سے آپریشن جاری ہے لیکن اس دوران کہیں بھی ان کا نام نہیں آیا ان کی گرفتاری کا مقصد یہ ہے کہ وہ برے حالات میں قائد تحریک الطاف حسین کے ساتھ ڈٹ کر اور جم کر حالات کا مقابلہ کررہے ہیں اور اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ کراچی آپریشن کے دوران ایم کیوایم کی گرفتاریاں جرائم کے خاتمے کیلئے نہیں بلکہ ایم کیوایم کو دیوار سے لگانے اور اسے بلدیاتی انتخاب میں آزادی سے حصہ لینے روکنے کی مذموم سازش ہے ۔

انہوں نے کہاکہ کمال ملک بلدیاتی الیکشن میں یوسی کی چیئرمین شپ کے امیدوار بھی نامزد ہوئے ہیں ، پہلے کمال ملک گلبرگ ٹاؤن کے ٹاؤن ناظم بھی رہ چکے ہیں اور بلدیاتی الیکشن سے قبل ایم کیوایم کے چیئرمین شپ کے ایک اور امیدوار کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے اور بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کیلئے ایم کیوایم مشکلات پیدا کی جارہی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ رینجرز اہلکاروں نے ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے رکن محمد کمال ملک کو بے قصور گرفتار کیا ہے جس نے کسی جرم کا ارتکاب کیا ہو تو وہ اپنے گھر پر اتنی آرام سے سونہیں سکتا ہے اور کمال ملک کی گرفتاری سے واضح ہوگیا ہے کہ کمال ملک نے کسی جرم کا ارتکاب نہیں کیا اور نہ ہی قانون ہاتھ میں لیا ہے انہیں صرف اس لئے گرفتار کیا گیا ہے کہ وہ صرف قائد تحریک الطاف حسین کے ساتھ کھڑے ہیں اور مائنس ون فارمولے کو دوٹوک الفاظ میں مستر دکرتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ کمال ملک کے گھر رینجرز اہلکار یونی فارم میں آئے تھے ، کچھ سادہ لباس میں بھی تھے جب ہم نے رینجرز حکام سے رابطہ کیا تو وہ اب تک کمال ملک کی گرفتاری اور ان کے گھر پر چھاپے سے لاتعلقی کااظہا ر کررہے ہیں جبکہ ہم کہ رہے ہیں کہ ایم کیوایم کے ڈیڑھ سو سے زائد لاپتا کارکنان کی طرح کمال ملک بھی رینجرز کی تحویل میں ہیں تو رینجرز حکام یا حکومت ان واقعات پر تحقیقاتی کمیٹی بنا کر تحقیقات کیوں نہیں کرتی ،محلوں والوں سے گواہی کیوں نہیں لیتی ، ایم کیوایم کے رہنما اور کارکنان کیا پاکستان کے شہری نہیں ؟ اور کیا پاکستان کا آئین و قانون ان کے تحفظ کی ضمانت نہیں دیتا ہے ؟ انہوں نے کہاکہ شہر میں رینجرز اہلکار چھاپے و گرفتاریاں نہیں کررہے تو یہ تو معلوم کیا جائے کہ یہ کونسا گروہ ہے ؟ جو دیدہ دلیری کے ساتھ شہر میں رینجرز کی وردیوں میں کاروائیاں کررہا ہے اوررینجرز کی نظروں سے اوجھل ہے ۔

انہوں نے کہاکہ کمال ملک کے گھر باقاعدہ ڈبل کیبن گاڑیوں میں چھاپہ مار کارروائی ، ڈیڑھ گھنٹے تک تلاشی ، ذاتی ڈاکومنٹس علاج و معالجہ کی فائل ایک ایک کاغذ رینجرز اہلکار گھٹڑی بن اکر لے گئے لیکن ان کی ادویات ساتھ نہیں لے کر گئے ۔ انہوں نے ملکی و بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ ایم کیوایم کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے یہ جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے نہیں ہورہا ہے اگر ایسا ہوتا تو کالعدم تنظیموں کو کھلی چھوٹ نہ ہوتی اور انتخاب لڑ کر ایک سیاسی اور جمہوری سیاسی جماعت کی سیاسی و فلاحی سرگرمیوں ، اس کے قائد کی تقاریر کو نشر کرنے پر پابند ی نہ ہوتی یہ ظلم نہیں ہے تو پھر کیا ہے ، آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں ۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے صدر مملکت ممنون حسین ، وزیراعظم نواز شریف ، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ،کور کمانڈر کراچی لیفٹننٹ جنرل نوید مختار اور ڈی جی رینجرز بلال اکبر سے مطالبہ کیا کہ وہ ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن محمد کمال ملک کی غیرقانونی اور بلاجواز گرفتاری کا سختی سے نوٹس لیں ، ایم کیوایم کے خلاف جاری غیر اعلانیہ ریاستی آپریشن کا سلسلہ بند کرائیں اورکمال ملک سمیت ایم کیوایم کے گرفتار ذمہ داران ، کارکنان اور ہمدردوں کو فی الفور ظلم و ستم کا نشانہ بنانے کا عمل بند کرائیں ، ایم کیوایم کی سیاسی و سماجی سرگرمیوں پر عائد پابندی کو ختم کرکے اسے جمہوری دور حکومت میں ہی جمہوری عمل سے نکالنے کا غیر جمہوری سلسلہ ختم کیاجائے اور ایم کیوایم کے سیاسی اور عوامی مینڈیٹ کا احترام کیاجائے اور رینجرز کو ایم کیوایم کے خلاف بطور پارٹی استعمال کرنے کی پالیسی ترک کرکے رینجرز کو جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں کے خاتمے تک محدود رکھاجائے ۔

بعدازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اہلیہ کمال ملک نے رینجرز حکام اور ارباب اختیار و اقتدار سے اپیل کی ہے کہ وہ کمال ملک کی گرفتاری کو ظاہر کریں ، میرے شوہر نے کوء جرم نہیں کیا بلکہ عوام کی خدمت کی ہے ، ان کو رہا کیاجائے ، وہ بیمار ہیں اور ادویات کے بغیر نہیں رہ سکتے۔

متعلقہ عنوان :