واٹر بورڈ کی وصو لی کی شرح ما یوس کن ، فوری توجہ کی ضرورت ہے، ناصر شاہ

واٹر بورڈ میں ریو نیو ڈسپلن کی ضرورت ہے،مسائل پر قابو پانے کے لئے اپنے مالی وسائل اور آمدنی کے ذرائع پر انحصار کر نا ہو گا،

جمعرات 8 اکتوبر 2015 22:41

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 اکتوبر۔2015ء)صوبائی وزیر بلدیات و چیئر مین واٹر بورڈ سید ناصر حسین شاہ نے ایم ڈی واٹر بورڈ کو ہدایت کی ہے کہ واٹر بورڈ کو اپنے مالی مسائل پر قابو پانے کے لئے اپنے مالی وسائل اور آمدنی کے ذرائع پر انحصار کر نا ہو گا، واٹر بورڈ میں ریو نیو ڈسپلن کی ضرورت ہے واٹر بورڈ کی وصو لی کی شرح ما یوس کن ہے اور فوری توجہ کی ضرورت ہے ،ان ہدایات پر کراچی واٹر اینڈ سیو ریج بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر مصبا ح الدین فرید نے ڈ پٹی منیجنگ ڈائریکٹر ،ڈائریکٹر بلک،ڈائریکٹر ریٹیل، ڈائریکٹر انڈسٹریز،تمام ڈپٹی ڈائریکٹرز اور میٹر ڈویژن کے افسران کو ہدایات دیتے ہو ئے کہا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں کا مکمل اور زمینی حقائق کے مطابق سر وے کر کے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ واٹر بورڈ کی بلنگ تمام کیٹیگریز کے مطابق ہو رہی ہے یا نہیں ، تمام صارفین کو بلا تاخیر ان کی کیٹیگری کے لحاظ سے ٹیکس نیٹ پر لایا جائے جبکہ ان کی بلنگ پانی کے استعمال کے مطابق کی جائے جتنا پانی بلک صارفین استعمال کریں اس کی وصولی یقینی بنائیں ،انہوں نے کہا کہ کیو نکہ یہ بات مشا ہدہ میں آئی ہے کہ مختلف اقسام کی 25 کیٹیگریز جن میں اسکول،کالج،نرسریاں،اسپتال، کلینک،شادی ہال،تھلہ،لانڈری،حمام،اور کیٹل فارم بھی شامل ہیں لیکن ان کی بلنگ پانی کے استعمال کے مطابق نہیں کی جارہی جبکہ بہت سی اعلیٰ درجہ کی کیٹیگریز جن میں غیر تعمیر شدہ عمارات،بلند و بالا فلیٹس،خالی قطعات اراضی اور دکانیں وغیرہ شامل ہیں ان کا انداج واٹر بورڈ کے ٹیکس نیٹ میں طویل عرصہ سے نہیں ہے لہٰذا ان صارفین سے بھی وصولی کی جائے ہر علاقہ کا مکمل واٹر ریکوری اور واٹر کنکشن کا ڈیٹا مر تب کیا جائے کثیر المنزلہ عمارتوں ، تجارتی مراکز، ہو ٹلز،شادی ہالز،اور دیگر جوٹیکس نیٹ میں مو جو دنہیں ہیں ان کو فوری طور پر ٹیکس نیٹ میں شامل کیاجائے تاکہ واٹر بورڈ کے ریو نیو میں اضافہ ہو سکے کچی آبادی سے بھی ریو نیو جنریٹ کیاجائے جو کثیر تعداد میں ہیں ،شہر یوں کی فراہمی و نکاسی آب کی شکایات کا ازالہ واٹر بورڈ کے بلز اور ادائیگی سے مشروط کیاجائے ، شکایت کنندہ کنزیو مر نمبر سے شکایت درج کرائے ،انہوں نے کہا کہ مختلف کیٹٹیگریز کے ٹیکس نیٹ میں شامل نہ ہونے کی وجہ سے ادارہ کو مالی طور پر بہت نقصان ہو رہا ہے لہٰذا جو صارفین واٹر بورڈ کے ٹیکس نیٹ پر مو جود نہیں ہیں ان کو ٹیکس نیٹ میں فوری طور پر شامل کیاجائے تاکہ واٹر بورڈ کے ریو نیو میں اضافہ کیاجاسکے اور ادارہ کو مالی طور پرمستحکم بنا یا جاسکے اور واٹر بورڈ اپنے وسائل سے ہی مثالی ادارہ بن سکے ،واٹر بورڈ اسی صورت میں مستحکم ہو سکتا ہے کہ جب مالی وسائل میں خاطر خواہ اضافہ ہو اب پرانی روش کو ترک کر کے عملی اقدامات کی ضرورت ہے کہ جن کے ثمرات فوری ظاہر ہوں، دریں اثنا کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے صارفین سے واجبات کی وصولی کے لئے بلا تفریق تمام نا دہندگان کو حتمی نو ٹسز جاری کر دئے ہیں لیکن اس کے باوجود اکثر گھریلو اور تجارتی صارفین ادائیگی نہیں کر رہے لہٰذا کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نادہندہ صارفین سے واجبات کی وصولی کے لئے متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر کے توسط سے لینڈریونیو ایکٹ کے تحت کاروائی شروع کر دی ہے ، واضح رہے کہ ریو نیو افسر کو یہ اختیار حاصل ہے کہ نادہندہ صارفین سے واجبات کی عدم ادائیگی پر (قانونی کاروائی کی تکمیل کے بعد) منقولہ، غیر منقولہ جائیداد ضبط کر لے،واٹر بورڈ نے اس سلسلہ میں نو ٹیفکیشن جاری کر دیا ہے تاکہ متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر نا دہندگان کے خلاف ریو نیو ایکٹ کے تحت کاروائی کرسکیں نیز ریو نیو افسر جائیداد کو سر بمہر کر نے کے علا وہ جر مانہ، گرفتاری یا دونوں سزائیں بھی دے سکتا ہے صارفین اپنے مفاد میں اور اس زحمت سے بچنے کے لئے شہر کے اہم شہری ادارہ سے تعاون کریں اور واٹر بورڈ کے واجبات اور ماہانہ بلز کی فوری ادائیگی کریں تاکہ واٹر بورڈ فراہمی و نکاسی آب کی سہولتوں کو بہتر بنا سکے بصورت دیگر واٹر بورڈ ریو نیو ایکٹ کے تحت کاروائی کرے گا، دریں اثنا محکمہ ریو نیو واٹر بورڈ نے 80 لاکھ روپے کے واجبات ادا نہ کر نے پر نیشنل اسٹیڈیم کے پانی کے کنکشنز منقطع کر دئے ہیں ، سر کاری اداروں سمیت دیگر اداروں سے بھی وصولی کے لئے ان کے کنکشنز منقطع کئے جانے پر غور کیا جارہا ہے ، واجبات کی ادائیگی ہنگامی بنیادوں پر کی جائے گی