Live Updates

این اے122 میں گزشتہ 8برسوں کے دوران کوئی قابل ذکر منصوبہ شروع نہ ہوا ‘ پی ٹی آئی کا وائٹ پیپر

2003سے2007تک3ارب کے ترقیاتی کاموں کی تفصیل جاری،نواز لیگ جاری منصوبے بھی مکمل نہ کر سکی کو ئی نیا سکول یا ہسپتال نہیں بنا ،80فیصد رہائشیوں کو پینے کا پانی بھی میسر نہیں ،گندے پانی کے جوہڑ اورگندگی کے ڈھیرہیں444ملین کے میاں میر ہسپتال اور جمیلہ آباد سیوریج پراجیکٹ کو سیا سی بنیاد وں پر فنکشنل نہیں کیا گیا ،تحریک انصاف

جمعرات 8 اکتوبر 2015 22:19

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 اکتوبر۔2015ء) تحریک انصاف نے این اے122کے گزشتہ 8برسوں کے ترقیاتی منصوبوں کی تفصیل پر وائٹ پیپر شائع کر دیا ہے جس کے مطابق نواز لیگ 2008سے 2013اور2013سے2015کے ادوارحکومت میں ایم این اے اور ایم پی اے کی نشستیں رکھنے کے باوجود اس حلقے میں کوئی قابل ذکر ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں کر سکی جبکہ این اے122کے ذیلی صوبائی حلقے پی پی147میں 2003سے2007کے4سال کے عرصے میں پی ٹی آئی کے موجودہ اُمیدوار عبدالعلیم خان نے 3ارب روپے سے زائد کے ہونے والے اُن ترقیاتی کاموں کی تفصیل جاری کی ہے جو انہوں نے تعلیم ،صحت اور دیگر شعبوں میں مکمل کروائے جن میں میاں میر ہسپتال کی تعمیر و سازو سامان کیلئے444ملین روپے،جمیلہ آبادسیوریج پراجیکٹ کیلئے 16کروڑ روپے ،بی بی پا کدامن لفٹ سٹیشن کیلئے سوا دو کروڑ روپے ،مصطفے آباد انڈر پاس کیلئے 70کروڑ روپے، سکولوں میں سہولیات کی فراہمی پر پونے چار کروڑ روپے،چغتائی گرلز اور عارف ہائی سکول کیلئے ڈیڑھ کروڑ روپے کے منصوبے شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

جبکہ صرف پی پی147میں 2ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے اس کے علاوہ ہیں ،وائٹ پیپر کے مطابق اس حلقے میں گلیوں و سڑکوں کی تعمیر اور بازاروں میں ٹف ٹائل لگانے کا کام بھی2003سے2007تک جتنا کام ہوا تھا اس میں 10فیصد اضافہ بھی گذشتہ8برسوں میں نہیں ہوا۔تفصیلات کے مطابق 2006میں ایک ہی دن شروع ہونے والے میاں میر ہسپتال اور جمیلہ آباد کے سیوریج منصوبے 2008میں مکمل ہوگئے تھے لیکن انہیں گذشتہ 7برسوں سے سُرخ فیتے کی نذر کیلئے رکھا گیا ہے اور محض سیا سی بنیادوں پر فنکشنل نہیں ہونے دیا گیا۔

تحریک انصاف نے واضح کیا ہے کہ صرف پی پی147کی45سے زائد کچی آبادیوں کے ہزاروں خاندانوں کو بھی2005سے2007تک اس وقت کے ممبر صوبائی اسمبلی اور صوبائی وزیر عبدالعلیم خان نے ہی مالکانہ حقوق دلائے تھے جن کے تمام سرکاری اخراجات بھی رہائشیوں کی بجائے ذاتی جیب سے ادا ہوئے اور اُس کے بعد کسی ایک کچی آبادی کو مالکانہ حقوق فراہم نہیں کیے گئے ۔تحریک انصاف کے وائٹ پیپر میں چیلنج کیا گیا ہے کہ عبدالعلیم خان کے4برسوں کے ترقیاتی کاموں کے مقابلے میں نواز لیگ8برسوں میں 10فیصد بھی ترقیاتی کام نہیں کروا سکی اسی لیے آج نواز لیگی اُمیدوار سردار ایاز صادق عالمی معاملات اور اقتصادی راہداری پر گفتگو کرتے دکھائی دیتے ہیں ،انہیں علم ہی نہیں کہ این اے122کے 80فیصد عوام کو پینے کا پانی بھی میسر نہیں ، جگہ جگہ گندے پانی کے جوہڑ اور گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں ، لوگوں کو زندگی کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ،بیماریوں نے ان کا جینا دوبھر کر رکھا ہے کیونکہ وہ سیوریج ملا پانی پینے پر مجبور ہیں ،بلدیاتی ادارے معطل ہونے کی بنا پر مقامی ترقیاتی کام بھی ٹھپ پڑے ہیں اور ایک بھی نیا تعلیمی ادارہ ،ہسپتال یا ڈسپنسری تک نہیں بنائی گئی،جبکہ سینے پر ہاتھ مار کر لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا دعوی کرنے والے اڑھائی برسوں میں لوڈشیڈنگ کم بھی نہیں کر سکے ،تحریک انصاف کے وائٹ پیپر میں اعدادو شمار سے نواز لیگ کی8برسوں کی کارکردگی کو انتہائی مایوس کن اور ناکام قرار دیا گیا ہے ۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات