ذوالفقار بھٹو کی پیپلز پارٹی اور زرداری پیپلز پارٹی میں فرق ہے ، شہید کی پارٹی نے عوام کو محنت کرکے روٹی کپڑا مکان حاصل کرنے کا سبق دیا ، زرداری پیپلز پارٹی نے عوام کو رشوت خوری اور بھیک مانگ کر گذر سفر کرنے کی راہ دکھائی

مسلم لیگ( ن) کے رہنماسردار ممتاز علی بھٹوکابیان

جمعرات 8 اکتوبر 2015 21:55

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 اکتوبر۔2015ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما سابق وزیراعلیٰ و گورنر سندھ سردار ممتاز علی خان بھٹو سے میرپور بھٹو میں مختلف وفود نے ملاقاتیں کیں ان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ممتاز علی خان بھٹو نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پیپلز پارٹی اور زرداری پیپلز پارٹی میں بنیادی فرق یہ ہے کہ شہید کی پارٹی نے عوام کو محنت کرکے روٹی کپڑا مکان حاصل کرنے کا سبق دیا اور کئی روزگار کے مواقع پیدا کرکے کیا وعدہ پورا کیا جبکہ زرداری پیپلز پارٹی نے عوام کو رشوت خوری اور بھیک مانگ کر گذر سفر کرنے کی راہ دکھائی ہے جس پر چلتے ہوئے خود حکمران بھکاری سے بادشاہ بن گئے ہیں مگر عوام وہ ہی بے یارو مددگار بھٹک رہا ہے۔

جمعرات کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ زرداری پارٹی کے پاس ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کا کوئی پروگرام نہیں ہے ان کی حکومتیں رشوت خوری کی وجہ سے دوبار منتخب کی گئیں تیسری بار زرداری نے بھاگ کر جان بچالی ہے اور ڈاکٹر عاصم جیسے کی لیے ان کے وزرائے، درباری یا تو رینجرز کے پاس لٹکے ہوئے ہیں یا پھر خاموشی میں لوٹی ہوئی دولت واپس کرکے تمام جرائم قبول کرکے جان بچالی ہے جس میں یہ بات عام ہے کہ ایک زیپلے نے دو من سونہ واپس کرکے اپنی جان بچالی ہے۔

(جاری ہے)

یہ بھی واضع ہے کہ ان کے پاس حکمرانی کا طریقہ رشوت خوری اور افسر شاہی باالخصوص پولیس کی استعمال کے سوائے اور کوئی ہے ہی نہیں جو اب بلدیاتی الیکشن میں زور شور سے استعمال کررہے ہیں۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جو کہ شہید بے نظیر نے تو خود نہیں چلائی اس کے ذریعے زرداری ابھی تک ووٹ اور وفاداریاں خرید رہے ہیں۔ یاد رہے کہ اسی ہی پروگرام میں عوام کو خیرات دینے کے لیے زیپلوں نے پہلے سے 90 ارب روپے مختص کیے تھے مگر بعد میں ثابت ہوا کہ انہوں نے صرف 20 ارب روپے عوام میں تقسیم کیے اور 70 ارب روپے انہوں نے آپس میں بندر بانٹ کرکے ہضم کرلیئے جس کی وجہ سے اس پروگرام کی سربراہ فرزانہ راجہ آج تک لاپتہ ہے اور یہ معلوم نہیں کہ وہ زندہ بھی ہیں یا ماری گئی ہیں یا پھر لوٹی ہوئی دولت لیکر وہ کہاں جاچہی ہے بحرحال عوام کو سمجھ داری کے ساتھ اپنے ووٹ کا استعمال کرنا چاہیے اگر کسی نے بھی پیسے لے کر یا پولیس کے دباؤ میں آکر زیپلوں کو ووٹ دیئے تو ان کا برا حال ہوگا۔