پی آئی اے کے ریٹائر ملازمین کے لئے 2006کے مقابلے میں 2014کے پیکج میں 3گنا اضافہ کر دیا گیا ہے ،کیبنٹ اور اسٹیبلشمنٹ سیکرٹریز پر مشتمل کمیٹی نے نئے پیکج کی منظوری دے دی ہے،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کووفاقی سیکریٹری خزانہ کی بریفنگ

تین تین بار لکھے گئے ،یاد دہانیوں کے خطوط کا جواب نہیں دیا جاتا ، ایف بی آر کمیٹی کو اہمیت نہیں دیتا ،چیئر مین کمیٹی کا چیئر مین اور ڈپٹی چیئر مین ایف بی آر کی اجلاس میں عدم شرکت پر ناراضگی کا اظہار اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل کی بعض شقوں پر ، فیڈریشن آف چیمبر کامرس ، ٹیکس بار ایسوسی ایشن اور دوسرے سٹیک ہولدڑز سے مشاورت کا فیصلہ ، موجودہ اجلاس میں مجوزہ بل پر غور موخر

جمعرات 8 اکتوبر 2015 21:18

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 اکتوبر۔2015ء ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا گیا کہ 2014میں حکومت کی طرف سے پی آئی اے کے ریٹائر ملازمین کے لئے دیے گئے پیکج میں وزارت خزانہ سے مشاورت نہیں ہوئی تھی ،2006کے مقابلے میں 2014کے پیکج میں 3گنا اضافہ کر دیا گیا ہے ،کیبنٹ اور اسٹیبلشمنٹ سیکرٹریز پر مشتمل وزیر اعظم کی کمیٹی نے نئے پیکج کی منظوری دے دی ہے جبکہ چیئر مین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے ایف بی آر کے چیئر مین اور ڈپٹی چیئر مین کی اجلاس میں عدم شرکت پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تین تین بار لکھے گئے،یاد دہانیوں کے خطوط کا جواب نہیں دیا جاتا اور ایف بی آر کمیٹی کو اہمیت نہیں دیتا،کمیٹی اجلاس میں اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل کی بعض شقوں پر ، فیڈریشن آف چیمبر کامرس ، ٹیکس بار ایسوسی ایشن اور دوسرے سٹیک ہولدڑز سے مشاورت اور رائے لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے موجودہ اجلاس میں مجوزہ بل پر غور موخر کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

سٹیٹ بنک ترمیمی بل مانیٹرنگ پالیسی کمیٹی کو قومی اسمبلی سے منظور کردہ بل جس میں تین ممبر بورڈ کے نامزد کردہ چار ممبران سٹیٹ بنک سے اور تین وفاقی حکومت کے ماہر مالی و معاشی ممبران نامزد کرنے کی منظوری دی گئی۔ گزشتہ روزسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئر مین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2014سٹیٹ بنک آف پاکستان ترمیمی بل 2015 کے علاوہ پی آئی اے کے ریٹائر ملازمین اور پی آئی اے ملازمین کے ٹکٹوں پر ٹیکس کے ایجنڈے پر بحث ہوئی اجلاس میں سینیٹرز محسن خان لغاری ، الیاس احمد بلور، کامل علی آغا، نزہت صادق ، محسن عزیز کے علاوہ سیکریٹری وزارت خزانہ وقار مسعود ، قائم مقام گورنر سٹیٹ بنک ، ایف بی آر کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

وفاقی سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے سینیٹر محسن لغاری اور سینیٹر کامل علی آغا کے سوال کے جواب میں آگاہ کیا کہ 2014میں حکومت کی طرف سے پی آئی اے کے ریٹائر ملازمین کے لئے دیے گئے پیکج میں وزارت خزانہ سے مشاورت نہیں ہوئی تھی ۔2006کے مقابلے میں 2014کے پیکج میں 3گنا اضافہ کر دیا گیا ہے ۔ کیبنٹ اور اسٹیبلشمنٹ سیکرٹریز پر مشتمل وزیر اعظم کی کمیٹی نے نئے پیکج کی منظوری دے دی ہے ۔

اس پیکج میں دہشت گردی وغیرہ سے غیر طبی اموات کے ملازمین شامل ہو نگے ۔ سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ حکومت نے وزارت خزانہ سے رابطے کے بغیر ہی شاہی فرمان جاری کر دیا ۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ کمیٹی میں نوٹیفیکشن پیش ہونے پر ہی نظر ثانی شدہ پیکج پر ہی یقین کیا جا سکتا ہے ۔ ایف بی آر کے حکام نے آگاہ کیاکہ اندرون ملک پانچ سو کلو میٹر سے کم فاصلے کی فلائٹ پر 1250اور لانگ روٹ پر 2ہزار ٹیکس اور ڈیوٹی ہے ۔

سیکریٹری خزانہ نے کہا کہ ٹیکس ریاست کا حصہ ہے پی آئی اے خدمات کے بدلے ٹکٹ مفت دیتی ہے ۔چیئر مین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے ایف بی آر کے چیئر مین اور ڈپٹی چیئر مین کی اجلاس میں عدم شرکت پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تین تین بار لکھے گئے یاد دیہانیوں کے خطوط کا جواب نہیں دیا جاتا اور ایف بی آر کمیٹی کو اہمیت نہیں دیتا۔

چیئر مین کمیٹی نے سیکریٹری خزانہ سے کہا کہ ٹیکس ریاست کا اختیارہے لیکن ریٹائر ملازمین اور حاضر ملازمین کے مسائل کا بہتر حال نکالا جائے ۔کمیٹی اجلاس میں اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل کی بعض شقوں پر ، فیڈریشن آف چیمبر کامرس ، ٹیکس بار ایسوسی ایشن اور دوسرے سٹیک ہولدڑز سے مشاورت اور رائے لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے موجودہ اجلاس میں مجوزہ بل پر غور موخر کر دیا گیا۔ سٹیٹ بنک ترمیمی بل مانیٹرنگ پالیسی کمیٹی کو قومی اسمبلی سے منظور کردہ بل جس میں تین ممبر بورڈ کے نامزد کردہ چار ممبران سٹیٹ بنک سے اور تین وفاقی حکومت کے ماہر مالی و معاشی ممبران نامزد کرنے کی منظوری دی گئی ۔کمیٹی کا آئندہ اجلاس 3نومبر بروز منگل منعقد ہو گا۔