تعلیمی پالیسی کی تیاری میں نوجوانوں کی شرکت یقینی بنائی جائے، نئی پالیسی صوبوں کی سوچ اور ہم آہنگی سے تیار کی جا ئے

ماہرین تعلیم اور یوتھ لیڈرز اور ادارہ تعلیم و آگہی کے نمائندوں کاقومی تعلیمی پالیسی 2016 سے متعلق مشاورتی سیمینار سے خطاب

جمعرات 8 اکتوبر 2015 20:23

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 اکتوبر۔2015ء ) ماہرین تعلیم اور یوتھ لیڈرز اور ادارہ تعلیم و آگہی کے نمائندوں نے کہاہے کہ ملک کو درپیش تعلیمی چیلنجز کا مقابلہ کرنے لے لیے بنائی جانے والی قومی پالیسی 2016میں نوجوان طبقے کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے ۔ وہ جمعرات کو پاکستان الائنس آف انڈپینڈنٹ سکولز کے تعاون سے منعقدہ ایک مشاورتی سیمینارسے خطاب کر رہے تھے جس میں ممتاز ماہرین تعلیم اساتذہ اور طلباء نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

اس موقع پر موجود ہ تعلیمی مسائل اور انکے حل کے حوالے سے بحث کی گئی جس میں ماہر تعلیم ڈاکٹر افشاں ہما نے کہا کہ نئی آنے والی پالیسی صوبوں کی سوچ اور ہم آہنگی سے تیار کی جانی چاہیے کیونکہ صوبائی حکومتیں ملک کے دور دراز علاقوں تک نہ صرف رسائی رکھتی ہیں بلکہ موثر کنٹرول بھی قائم رکھ سکتیں ہیں۔

(جاری ہے)

ان کے مطابق تعلیمی شعبے میں احتساب کے پہلو کو ہر گز نظر انداز نہیں کیا جا نا چاہیے اور موثر احتسابی طریقہ کار سے ہی بہتری پیدا کی جا سکتی ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے رانا منیر افضل کا کہنا تھا کہ ہمیں معیار کی بہتری کے لیے نظام ترتیب دینا ہو گا اور اس طرح کے مشاورتی سیمینار ان اہداف کے حصول میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ سیمینار میں شرکت کرنے والی نمایاں شخصیات میں ڈاکٹر افشاں ہما، رانا منیر افضل، پروفیسرعابدہ شاہین، پاکستان الائنسآف انڈپینڈنٹ سکولز کے چیئرمین صاحبزادہ سجاد مسعود UNDPکی ریسرچ اینالسٹ سائرہ طلحہ اور رضا زمرد حسین شامل تھے جبکہ اس موقع پر جڑواں شہروں سے تعلق رکھنے والے مختلف کالجز کے نمائندہ طلبہ و طالبات اور اساتذہ کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔

متعلقہ عنوان :