پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں 2 سالوں سے جاری دوہری ڈگریوں کا تنازعہ نمٹ گیا ، ایچ ای سی اور کامسیٹس ذمہ دار قرار ،کمیٹی کادونوں اداروں کی غفلت پر برہمی کا اظہار ، ایچ ای سی کوفوری ڈھائی ہزار طلبہ کی ڈگریوں کی تصدیق کی ہدایت، ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ان طلبہ کی ڈگریوں کی تصدیق کی یقین دہانی کرا دی

غلطی سب کی ہے ، یہ صرف تعلیمی نہیں ملکی مسئلہ بن چکا ہے ، ادارے ایک طرف، پریشان طلبہ اہم ہیں ، وفاقی سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی کمیٹی کو بریفنگ

جمعرات 8 اکتوبر 2015 19:04

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 اکتوبر۔2015ء ) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں 2 سالوں سے جاری دوہری ڈگریوں کا تنازعہ نمٹ گیا ، کمیٹی نے ایچ ای سی اور کامسیٹس کو اس تنازعہ کا ذمہ دار قرار دیا اور دونوں اداروں کی غفلت پر برہمی کا اظہار کیا ، ایچ ای سی نے 2500 طلبہ کی ڈگریوں کی تصدیق کی یقین دہانی کرائی اور ان طلبہ کے علاوہ کسی کی ڈگری کی تصدیق نہیں کی جائے گی ، وفاقی سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کہا کہ غلطی سب کی ہے ، 5 اداروں کی ذمہ داری تھی یہ تعلیمی مسئلہ نہیں بلکہ ملکی مسئلہ بن چکا ہے ، ادارے ایک طرف مگر وہ طلبہ اہم ہیں جو اس وقت پریشان ہیں ، سید نوید قمر نے کہا کہ ایچ ای سی کو اعتماد میں لیئے بغیر یہ پروگرام شروع کیا اور بھاری فیسیں بھی بٹوری گئیں۔

ممبر کمیٹی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ دونوں ادارے ذمہ دار ہیں ، میاں عبدالمنان نے کہا کہ طلبہ کا مستقبل اور پیسے ضائع نہیں ہونے چاہئیں ، جنید انوار چوہدری نے کہا کہ آپس کی ذاتی لڑائی کی وجہ سے 2500 طلبہ کے مستقبل سے نہ کھیلا جائے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا دوہری ڈگری کے معاملے پر کامسیٹس اور ایچ ای سی حکام کو طلب کیا گیا تھا ۔ اجلاس کے شروع میں کمیٹی کی جانب سے کامسیٹس اور ایچ ای سی کے دوہری ڈگری تنازعہ پر شدید برہمی کا اظہار کیا گیا ۔

کمیٹی نے ہدایت کی کہ فی الفور ایچ ای سی 2500 طلبہ کے دوہری ڈگری کی تصدیق کرے تاکہ ان کی پریشانی ختم ہو ۔ اس سے قبل دوہری ڈگری پر ریکٹر کامسیٹس کہا کہ ہم نے ایچ ای سی کو اکتوبر 2009ء میں خط لکھا کہ ہم دوہری ڈگری پروگرام شروع کررہے ہیں جس پر ایچ ای سی نے کوئی جواب نہیں دیا ۔ 2010ء میں اس پروگرام کو شروع کیا گیا ، 2007ء سے 2014ء تک اس پروگرام کو کسی نے نہیں روکا اور 2014ء میں ایچ ای سی نے اس پر اعتراض کیا ۔

چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نے جواب میں کہا کہ 2010ء سے 2012ء تک ایچ ای سی بحرانوں کا شکار تھا لیکن 2013ء میں ادارے نے کامسیٹس سے اس ڈگری کی تصدیق کا کہا اور اس سے قبل 2011ء میں اس پروگرام کی ادارے سے تصدیق کا کہا گیا تھا ۔ ہمارا یہ قصور ضرور ہے کہ ہم نے بروقت اس پر کارروائی نہیں کی جس پر ممبران کمیٹی نے کامسیٹس اور ایچ ای سی کو اس تنازعہ کا ذمہ دار قرار دیا ۔

ممبر کمیٹی سید نوید قمر نے کہا کہ کامسیٹس کی غلطی ہے کہ ایچ ای سی کو اعتماد میں نہیں لیا اور یہ پروگرام شروع کیا گیا اور بھاری فیسیں وصول کی گئیں ، مگر اب اس مسئلے کو حل ہو جانا چاہیے اور طلبہ کا مستقبل بچایا جائے ، ممبر کمیٹی شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں دوہری ڈگری پروگرام موجود ہے اور ان ممالک کی لمبی فہرست موجود ہے ۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ طلبہ کے ساتھ دوہری ڈگری کا وعدہ بھی کیا گیا تھا اور اس پروگرام کی اشتہاری مہم بھی چلائی گئی تھی ، قانونی طور پر دونوں ادارے ذمہ دار ہیں ، سرکاری ادارے آپس میں لڑ رہے ہیں اور ان کی وجہ سے طلبہ پریشان ہیں ۔ اگر عدالت جائیں تو ایچ ای سی اور کامسیٹس دونوں ہار جائیں گے ۔ اگر طلبہ کو لنکاسٹر یونیورسٹی کا کورس نہیں پڑھایا گیا تو دونوں ادارے ذمہ دار ہیں ، ممبر کمیٹی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ دونوں اداروں کی وجہ سے طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے اور یہی حال پی ایم ڈی سی کا بھی ہے ۔

ممبر کمیٹی جنید انوار چوہدری نے کہا کہ آپس کی ذاتی لڑائی کی وجہ سے 2500 طلبہ کا مستقبل ضائع نہ کیا جائے ، میاں عبدالمنان نے کہا کہ 2010ء میں یہ پروگرام شروع ہوا اور ایچ ای سی کو 2013ء میں یاد آیا کہ اس کی تصدیق نہیں ہوئی ، پورے ملک میں آگ لگی ہوئی ہے ، بچے سڑکوں پر ہیں ، کون ذمہ دار ہے ۔ کمیٹی نے تمام ممبران کی بحث سننے کے بعد ہدایات جاری کیں کہ دوہری ڈگری معاملہ حل کیا جائے جس پر چیئرمین ایچ ای سی کامسیٹس کی جاری کردہ ڈگری کی تصدیق کی حامی بھرلی اور آئندہ دوہری ڈگری پروگرام کیلئے ایچ ای سی کی منظوری لی جائیگی ۔ اجلاس میں 8 اکتوبر 2005ء کی زلزلہ میں جاں بحق افراد کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی

متعلقہ عنوان :