افغانستان میں امن کے خواہاں اور برادرانہ تعلقات کے حامی ہیں،پاکستانی ایجنسیوں کے افغانستان میں حملوں میں ملوث ہونے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ، دفتر خارجہ

جمعرات 8 اکتوبر 2015 16:33

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 اکتوبر۔2015ء) پاکستان نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن کے خواہاں اور برادرانہ تعلقات کے حامی ہیں،پاکستانی ایجنسیوں کے افغانستان میں حملوں میں ملوث ہونے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، بھارتی انتہا پسندجماعت شیوسینا کی پاکستانی فنکاروں کو دھمکیوں کا معاملہ افسوسناک اور ثقافتی تعلقات کے لیے خطرناک ہے ، خود کو سب سے بڑی جمہوریت اور سیکولر ملک کہنے والے بھارت کو اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیے، پاکستانی مسافروں کو سمجھوتہ ایکسپریس پرسوار ہونے سے روکنے کے معاملے جائزہ لے رہے ہیں،جلد حقائق سامنے لائے جائیں گے، پاکستان اپنی سرزمین پر داعش کا وجود کسی صورت برداشت نہیں کرے گا۔

جمعرات کو یہاں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے اور پڑوسی ملک کے ساتھ برادرانہ تعلقات حامی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے پاکستانی ایجنسیوں کے افغانستان میں حملوں میں ملوث ہونے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔افغانستان سے پاکستان کیخلاف بیانات آتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہندو انتہا پسند جماعت شیو سینا کا پاکستانی فنکاروں کو دھمکیاں دینا افسوسناک ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلے تعلقات میں بہتری کے لیے ضروری ہیں جبکہ بھارتی حکومت کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔بھارت میں گائے کے گوشت پر پابندی کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت خود دنیا بھر میں گائے کا گوشت برآمد کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے اور بڑے گوشت کی برآمد گائے کو ذبح کیے بغیر ممکن نہیں ہے۔

پاکستانی مسافروں کوسمجھوتہ ایکسپریس پر سوار ہونے سے روکنے کے معاملے سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں اور جلد حقائق سامنے لائے جائیں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ خود کو سب سے بڑی جمہوریت اور سیکولر ملک کہنے والوں کو اقلیتوں کے حقوق کا بھی تحفظ کرنا چاہیے اور ان کی سیکیورٹی کو یقینی بنانا چاہیے۔منیٰ حادثے میں پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے والوں کے حوالے سے انہوں نے بتایاکہ سانحے میں 89 پاکستانی جاں بحق ہوئے،جبکہ 5 زخمی اور 43 لاپتہ ہیں۔

قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ سعودی حکومت سانحہ منیٰ کے حوالے سے پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہی ہے اس حوالے سے حکومت پاکستان کو اطمینان ہے جبکہ لاپتہ پاکستانیوں کی تلاش کے لیے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔امریکا کے جوہری تعاون بارے امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' کی رپورٹ سے متعلق قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ پاکستان جوہری توانائی کے حصول کے لیے بین الاقوامی تعاون چاہتا ہے لیکن اس تعاون کے لیے امتیاز نہ برتا جائے اور سول نیو کلیئر تعاون سب کے لیے غیر امتیازی ہونا چاہیے۔

پاکستان میں داعش کی موجودگی سے متعلق ایک سوال انہوں نے کہاکہ پاکستان اپنی سرزمین پر داعش کا وجود کسی صورت برداشت نہیں کرے گا، دہشت گردی کسی بھی صورت میں ہو اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ داعش کی کوئی چیز اسلامی نہیں کہ انہیں آئی ایس آئی ایل یا آئی ایس آئی ایس کہا جائے۔ ایک اور سوال پر ترجمان نے کہا کہ شام کے حوالے سے پاکستان کا موقف اصولی ہے، شام میں قتل و غارت گری کے خلاف ہیں اور مسئلے کے مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل کے خواہاں ہیں۔