اسلام آباد ہائی کورٹ نے کسان پیکج پر عملدرآمد روکنے کے خلاف حکم امتناعی کی درخواست مسترد کردی

جمعرات 8 اکتوبر 2015 16:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 اکتوبر۔2015ء ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم کے کسان پیکج پر عملدرآمد روکنے کے خلاف حکم امتناعی کے لئے وفاق کی درخواست مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے13 اکتوبر تک جواب طلب کر لیا ہے۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں وزیراعظم کسان پیکج کی معطلی کیخلاف درخواست کی سماعت جسٹس نورالحق قریشی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل بنچ نے کی۔

وفاقی حکومت نے وزارت خوراک کے ذریعے الیکشن کمیشن کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل سلمان بٹ پیش ہوئے۔ اٹارنی جنرل سلمان بٹ نے عدالت کو بتایا کہ کسانوں نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کیا اور دھرنا دیا اورسیاسی جماعتوں کے لیڈرز نے کسانوں کے حق میں بیان جاری کئے جس کے بعد حکومت کی طرف سے کسانوں سے مذاکرات اور وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد کسان پیکج کا اعلان کیا گیا اس لئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کیا جائے۔

(جاری ہے)

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاق کی جانب سے حکم امتناعی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا حکم معطل کیا تو مزید پیچیدگیاں پیدا ہوں گی ۔ لہذا فریقین کو سننے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 13 اکتوبر تک جواب طلب کیا ہے۔

وزیراعظم محمد نواز شریف کا بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار
گزشتہ روز وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے ذریعے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی کہ کسان پیکج کا سندھ، پنجاب اور اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی اس کا مقصد بلدیاتی انتخابات کے ووٹرز کو متاثر کرنا ہے۔

درخواست کے مطابق الیکشن کمیشن نے وزارت خزانہ، ریونیو اور پلاننگ کمیشن کو سنے بغیر کسان پیکج معطل کیا، کسان پیکج معطل کرنا انتظامی معاملات میں مداخلت ہے اور الیکشن کمیشن نے کسان پیکج پر عملدرآمد روک کر اختیارات سے تجاوز کیا۔درخواست میں عدالت سے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو فوری معطل اور اسے کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن حکومت کو آئینی اور قانونی ذمہ داری پوری کرنے سے نہیں روک سکتا۔

دو روز قبل وزیر اعظم نواز شریف نے زرعی شعبے کے مسائل کے حل سے متعلق اجلاس کے بعد اٹارنی جنرل کو ہدایت کی تھی کہ کسانوں کو سہولیات فراہم کرنے والے ریلیف پیکج کی معطلی کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی جائے۔قبل ازیں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کسان پیکج کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دے کر اس پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیا تھا۔سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے اسلام آباد میں ان کیمرا بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ الیکشن کمیشن نے پیکج کے اعلان کا نوٹس لیتے ہوئے حکومت کا موقف سنا لیکن ارکان نے اس پر اتفاق نہیں کیا۔ واضح رہے کہ 7 ستمبر کو وزیر اعظم نواز شریف نے کسانوں کے لیے 341 ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :