چیئرمین سینٹ کی جانب سے سانحہ منیٰ پر بات کے دوران سیاسی معاملات پر بات کرنے سے روکنے پر اپوزیشن کاواک آؤٹ

جمعرات 8 اکتوبر 2015 16:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 اکتوبر۔2015ء) چیئرمین سینٹ کی جانب سے سانحہ منیٰ پر بات کے دوران سیاسی معاملات پر بات کرنے سے روکنے پر قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن سمیت اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس کا واک آؤٹ کیا ‘چیئرمین سینٹ نے اجلاس آدھے گھنٹے کیلئے ملتوی کر دیا ‘ وزیراطلاعات پرویز رشید اور اقبال ظفر جھگڑا اپوزیشن ارکان کو مناکر ایوان میں واپس لائے جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویزرشید نے کہا ہے کہ یقین ہے کسی حاجی کا ہاتھ ہمارے گریبان پر نہیں آئیگا ‘ حکومت اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کر رہی ہے۔

جمعرات کو اجلاس کے دوران قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے سانحہ منیٰ پر بات کرتے ہوئے دوسرے سیاسی معاملات پر بات شروع کردی تاہم چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے قائد حزب اختلاف کو سیاسی معاملات اٹھانے سے روک دیا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید کی طرف سے اپوزیشن کے اعتراضات کا جواب دیا گیا تاہم جب وفاقی وزیر اعتزاز احسن کے اٹھائے گئے سیاسی نکات کا جواب دینے کی طرف گئے تو چیئرمین سینٹ نے انہیں بھی تاکید کی کہ سیاسی معاملات پر بات نہ کریں جس پر انہوں نے چیئرمین سے درخواست کی کہ چونکہ قائد حزب اختلاف نے سیاسی معاملات اٹھائے ہیں اس لئے وہ ان پر جواب دینے کا حق رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں چیئرمین کی طرف سے سیاسی معاملات کا جواب نہ دینے کی ہدایت کا احترام کرتا ہوں لیکن ساتھ ہی یہ درخواست بھی کرتا ہوں کہ قائد حزب اختلاف کے سیاسی نکات کو کارروائی سے حذف کیا جائے۔ چیئرمین سینٹ کے اصرار پر انہوں نے سیاسی معاملات پر بات روک دی اور سانحہ منیٰ کے حوالے سے تفصیلات بیان کیں۔ وفاقی وزیر کے اظہار خیال کے بعد سینیٹر اعتزاز احسن ایک بار پھر اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے ‘ چیئرمین سینٹ نے انہیں بات کرنے کی اجازت نہیں دی اور کہا کہ وہ اپنی بات کر چکے ہیں تاہم قائد حزب اختلاف نے بولنے پر اصرار کیا اور چیئرمین کے روکنے پر اپوزیشن ارکان سمیت احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔

اپوزیشن کے واک آؤٹ کے بعد چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید اور اقبال ظفر جھگڑا کو ہدایت کی کہ اپوزیشن ارکان کو منا کر ایوان میں واپس لے آئیں اور اجلاس جاری رکھا تاہم کچھ دیر بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے ایوان میں آکر چیئرمین کو آگاہ کیا کہ انہوں نے اور سینیٹر اقبال ظفر جھگڑا نے کافی کوشش کی تاہم قائد حزب اختلاف آج کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر مصر ہیں۔

جس کے بعد چیئرمین نے اپوزیشن کی عدم موجودگی کے باوجود اجلاس جاری رکھا۔ کچھ دیر بعد سینیٹر سحر کامران نے ایوان میں آکر کورم کی نشاندہی کردی جس پر چیئرمین نے آدھے گھنٹے کے لئے اجلاس ملتوی کردیا۔اجلاس کے دور ان ڈپٹی چیئرمین سینٹ سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ سانحہ منیٰ پر سیاست نہیں کرنی چاہیے‘ سعودی حکومت کی طرف سے تحقیقات کے نتائج کا انتظار کیا جائے۔

ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے اس حوالے سے کہا کہ دوران حج ہم بھی وہاں موجود تھے لیکن ہمیں سانحہ سے متعلق پاکستان سے اطلاعات موصول ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی حکام کی طرف سے آنے جانے کے لئے الگ راستوں کا اہتمام کیا گیا اور کئی منزلہ راہداریاں بنائی گئی ہیں جبکہ پہلے صرف ایک راہداری ہوا کرتی تھی۔ جب سے نئے انتظامات کئے جارہے ہیں ان سے حادثات میں بھی کمی ہوئی تھی لیکن جہاں تک سانحہ کا سوال ہے کہیں نہ کہیں خرابی ضرور ہے وہ خواہ حجاج کی طرف سے ہو یا انتظامیہ کی طرف سے تاہم سعودی حکام نے اعلیٰ سطحی کمیشن قائم کردیا ہے اس لئے ہمیں چاہیے کہ اس معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ شیطان کو کنکریاں مارتے ہوئے حجاج بے صبر ہوکر حملہ آور ہوتے ہیں اور کنکریاں مارتے ہوئے کئی مرتبہ جوتے بھی مار جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی حکام نے جو کمیشن قائم کیا ہے اس کی تحقیقات سامنے آنے پر سب کچھ واضح ہو جائے گا۔قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے سانحہ منیٰ پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت کرپٹ اور نااہل ہونے کے ساتھ ساتھ بے حس،سنگدل اور سفاک بھی ہے۔

سانحہ منیٰ کو بھلانے کی کوشش کی جارہی ہے تاہم ہم معاملہ دبانے نہیں دیں گے، پیمرا نے ٹی وی چینلز کو بھی بات کرنے سے روک دیا، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید بتائیں ایسا کیوں کیا گیا۔اعتزاز احسن نے کہا کہ منیٰ میں 300 پاکستانی شہید یا لاپتہ ہیں، حکومت کم از کم نعشوں کی واپسی جیسے اقدامات ہی کر لے، حکومت سانحہ منیٰ میں جاں بحق اور لاپتہ ہونے والے حاجیوں کے لواحقین کو سعودی عرب کا ویزا دلوائیں تاکہ وہ وہاں جاکر اپنے پیاروں کو پہچان سکیں دوسری صورت میں سعودی حکومت پاکستانیوں کی لاشیں لاوارث قرار دے کر دفنا دے گی۔

قائد حزب اختلاف کے جواب میں وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہاکہ یقین ہے کسی حاجی کا ہاتھ ہمارے گریبان پر نہیں آئے گا، حکومت اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کر رہی ہے۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ حج آپریشن کے بعد حکومت لاپتہ اور شہیدوں کے لواحقین کو سعودی عرب بھجوائیگی۔ پرویز رشید نے کہا کہ حکومت اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کر رہی ہے پگڑی سنبھالنے اور اچھالنے کاسلسلہ شروع نہیں ہوناچاہئے۔

قبل ازیں سینٹ میں سینیٹر شاہی سید اور سینیٹر مشاہد حسین سید کی طرف سے صارفین کو زائد بل بھجوانے کے معاملے پر جمع کرائی گئی تحریک التواء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ متعلقہ اہلکار بجلی چوری میں ملوث ہوتے ہیں‘ بجلی چوری کی قیمت عوام سے وصول کی جاتی ہے‘ جو لوگ اپنے بل ادا کرنے کی بھی استطاعت نہیں رکھتے وہ دوسروں کی بجلی چوری کی قیمت ادا کرنے پر مجبور ہیں‘ بلنگ غلط ہو رہی ہے‘ ہمارے علاقے میں بجلی کے ایسے میٹر لگائے گئے ہیں جو تیز ہوا چلنے سے تیز چلتے ہیں‘ زائد بلوں پر متعلقہ اہلکاروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

میر کبیر نے کہا کہ بجلی کے 95 فیصد بل غلط اور جعلی ہوتے ہیں۔ لائن لاسز گھریلو اور زرعی صارفین پر ڈالے جاتے ہیں۔ سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ نچلی سطح کے اہلکار درست کام کر رہے ہیں یا نہیں اس کو چیک کیا جائے کیونکہ اگر وہ درست کام نہ کریں تو حکومت کی کوششیں ضائع ہو جاتی ہیں۔ بعد ازاں سینٹ کااجلاس (آج)جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا

متعلقہ عنوان :