زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے کوئی تجویز زیر غور نہیں‘ زرعی شعبے سے پہلے ہی صوبائی حکومتیں ٹیکس وصول کرتی ہیں، این جی اوز کی رجسٹریشن کا معاملہ صوبائی حکومتوں اور آئی سی ٹی کے دائرہ کار میں شامل ہے

وفاقی وزراشاہد خاقان عباسی، غلام مرتضیٰ خان جتوئی اور وزیر اطلات پرویز رشید کے سینیٹ میں سوالوں کے جواب

جمعرات 8 اکتوبر 2015 14:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 اکتوبر۔2015ء ) سینیٹ کوحکومت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے کوئی تجویز زیر غور نہیں‘ زرعی شعبے سے پہلے ہی صوبائی حکومتیں ٹیکس وصول کرتی ہیں۔ این جی اوز کی رجسٹریشن کا معاملہ صوبائی حکومتوں اور آئی سی ٹی کے دائرہ کار میں شامل ہے۔ وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی بہتر اقتصادی پالیسیوں کی بدولت نوجوانوں کے بینک اکاؤنٹس کی تعداد بڑھ کر 23 فیصد ہوگئی ہے۔

وزیراعظم کی ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے استفادہ کرنے والے ٹیکس دھندگان کی تعداد 6314 ہے۔ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے ملازمین کو آڈٹ اور فنانس کے اعتراضات کی وجہ سے پنشن کی ادائیگی نہیں کی جاتی کہ ٹیکس اصلاحات کمیشن نے ابھی تک اپنی حتمی رپورٹ مکمل نہیں کی‘ سفارشات کی تیاری آخری مراحل میں ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ پانچ سالوں کے دوران وزارت خزانہ اور ملحقہ محکموں اور ذیلی دفاتر میں بلوچستان کوٹے پر کسی دوسرے صوبے سے تعلق رکھنے والے فرد کو بھرتی نہیں کیا گیا‘ بلوچستان کوٹے کے تحت کوئی آسامی خالی نہیں ہے۔

جمعرات کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران حکومت کی طرف سے ارکان کے سوالوں کے جوا ب وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی،وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ خان جتوئی اور وزیر اطلات پرویز رشید نے دیے۔کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی کے سوال کے تحریری جواب میں بتایا گیا ہے کہ آئین کے چوتھے شیڈول میں موجود فیڈرل لیجسلیٹو لسٹ کے مطابق وفاقی حکومت کو زرعی آمدنی کے سوا تمام آمدنی پر ٹیکس عائد کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

زرعی آمدنی پر ٹیکس لگانا صوبائی حکومت کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ چاروں صوبائی حکومتیں زرعی آمدنی پر ٹیکس وصول کر رہی ہیں۔ سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کے سوال کے تحریر جواب میں بتایا گیا ہے کہ اقتصادی امور ڈویژن این جی اوز سے متعلقہ کوئی ریکارڈ اپنا پاس نہیں رکھتا۔ سینیٹر نزہت صادق کے سوال کے جواب میں وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے وزارت خزانہ کی طرف سے بتایا کہ تمام کمرشل بنکوں کو اپنی 20 فیصد برانچیں دیہی اور پسماندہ علاقوں میں کھولنا ہوتی ہیں۔

گزشتہ دس سالوں کے دوران بنکوں کے برانچ نیٹ ورک میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور 6051 نئی برانچیں قائم ہوئی ہیں جن میں 1175 دیہی اور پسماندہ علاقوں میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سٹیٹ بنک آف پاکستان دیہی علاقوں میں بنکوں کے قیام کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔ سید طاہر حسین مشہدی کے سوال کے تحریری جواب میں ایوان بالا کو بتایا گیا کہ اس سکیم سے مستفید ہونے والے افراد سے 673 ملین روپے کی رقم وصول کی گئی۔