پاکستانی تاریخ کے خوفناک ترین زلزلے کو 10سال بیت گئے،ملک بھر میں دعائیہ تقریبات کا انعقاد

جمعرات 8 اکتوبر 2015 11:07

مظفرآباد /بالاکوٹ /اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 اکتوبر۔2015ء ) آزادکشمیر سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں آنے والے تباہ کن زلزلے کو دس برس بیت گئے ،اس قدرتی سانحے کی ایک دہائی مکمل ہونے پر ملک بھر میں تباہی سے متعلق آگاہی پیدا کرنے اور اس سے نمٹنے کے لیے تیاری سے متعلق عوامی شعور پھیلانے کے لیے قومی دن منایا گیا ، دس سالہ برسی کی تقریبات کا آغاز مظفرآباد میں دو روز قبل ہی کر دیا گیا تھا، مرنے والوں کی یاد میں بنائی گئی یادگاروں پر چراغاں، واک اور تعزیتی اجلاس کئے گئے ، آٹھ بج کر 52 منٹ پر سائرن بجائے گئے جس کے بعد ایک منٹ تک خاموشی اختیار کی گئی جبکہ پولیس نے دستوں نے سلامی بھی پیش کی ، وزیرِ اعظم آزادکشمیر ،ڈپٹی کمشنر اور این ڈی ایم اے کے اعلیٰ حکام نے تعزیتی تقریب میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

8اکتوبر کے زلزلے میں آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد سمیت ضلع نیلم، ہٹیاں، باغ اور راولاکوٹ میں کم بیش 46000انسان سیمنٹ اور گارے کی بنی عمارتوں کے ملبے میں دب کر جاں بحق ہو گئے۔ زخمیوں کی تعداد شاید اس سے کئی گنا زیادہ تھی، جن میں سے سینکڑوں زخمی ایسے بھی تھے جو اب ہمیشہ ہمیشہ کے لئے معذورہو گئے ۔درسگاہوں میں موجود 18000سے زائد طالبعلموں سے تو بستیوں کی بستیاں ویران ہوگئیں۔

زلزلہ نے 3000تعلیمی ادارے، 150سے زائد طبی مراکز اور اسپتال زمین بوس کر دیے سینکڑوں کلو میٹر سڑکیں اور پل جبکہ کچے پکے 314000مکانات کو صفحہ ہستی سے مٹا کر رکھ دیا تھا۔

دکھ کی اس گھڑی میں پوری قوم متاثرین زلزلہ کے ساتھ کھڑی ہوگئی۔ فرشتہ صفت مددگار امدادی سامان بھرے ہوئے ٹرک لئے اپنے زلزلہ زدہ بہن بھائیوں کی مدد کے لئے جوق درد جوق زلزلہ متاثرہ علاقوں کے طرف گامزن تھے۔

ایک منظر خاکی پوشوں کے اس قافلے کا بھی جو پاکستانی سرحدوں کی حفاظت کرتے کرتے کشمیر میں اپنی چھتوں اور دیوار تلے دب جانے والوں کو زندہ بچانے کے لئے تگ و دو کرتے نظر آئے۔ زلزلے سے مظفر آباد اور بالا کوٹ سب سے زیادہ متاثر ہوئے، اس کے علاوہ باغ، راولاکوٹ، وادی نیلم اور جہلم کے سینکڑوں دیہات تباہی اور بربادی کی تصویر بن گئے۔دس سالہ برسی کی تقریبات کا آغاز مظفرآباد میں دو روز قبل ہی کر دیا گیا تھا۔

جس میں مرنے والوں کی یاد میں بنائی گئی یادگاروں پر چراغاں، واک اور تعزیتی اجلاس شامل تھے ۔زلزلے کے وقت کے مطابق آٹھ بج کر 52 منٹ پر سائرن بجائے گئے، جس کے بعد ایک منٹ تک خاموشی اختیار کی گئی۔ جبکہ پولیس نے دستوں نے سلامی بھی پیش کی۔ آزادکشمیرکے وزیرِ اعظم کے علاوہ ڈپٹی کمشنر اور این ڈی ایم اے کے اعلیٰ حکام نے تعزیتی تقریب میں شرکت کی۔

اپنے خطاب میں وزیرِ اعظم چوہدری عبدالمجید نے کہا کہ اگر کشمیر کے عوام زلزلے کے بعد ہمت نہ کرتے تو آج ہم اتنے کامیاب نہ ہوتے۔ ہلاک شدگان کی یاد میں خصوصی واک کا اہتمام کیاگیا ۔دوسری جانب زلزلے کے نتیجے میں پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی رہائشی عمارت مارگلہ ٹاور بھی زمین بوس ہوگئی تھی۔آج مارگلہ ٹاور کے باہر بھی اس واقعے کے ہلاک شدگان کی یاد میں ایک دعائیہ تقریب منعقد کی گئی۔