Live Updates

اپوزیشن کی ترامیم مسترد ،پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مقامی حکومتوں کا ترمیمی مسودہ قانون کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا

تین آرڈیننسز کی مدت میں 90روز کی توسیع کی قراردادیں بھی منظور ،پی ٹی آئی کا دو کارکنوں کے قتل کیخلاف احتجاج ،ایوان کی کارروائی سے واک آؤٹ تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے کیلئے حکومتی ،اپوزیشن اراکین ایک مرتبہ پھر متحد ہو گئے ،ممبران کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دیدی گئی تمام جماعتوں کے پارلیمانی لیڈروں پر مشتمل کمیٹی سے مشاورت کے بعد اس پر عملدرآمد ہو جائے گا‘ وزیر قانون پنجاب

بدھ 7 اکتوبر 2015 22:58

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 اکتوبر۔2015ء ) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کی چار ترامیم کو مسترد کر کے مقامی حکومتوں کا ترمیمی مسودہ قانون کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ،فوڈا تھارٹی اور پنجاب ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے ترمیمی اور سپیشل پروٹیکشن یونٹ پنجاب آرڈیننسز کی مدت میں قرارداد کے ذریعے 90روز کی توسیع لے لی گئی ،پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف نے اپنے دو کارکنوں کے قتل کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی سے واک آؤٹ کیا ، تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے کے لئے حکومتی اور اپوزیشن اراکین ایک مرتبہ پھر متحد ہو گئے تاہم وزیر قانون نے ایوان کو بتایا کہ ممبران کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دیدی گئی ،تمام جماعتوں کے پارلیمانی لیڈروں پر مشتمل کمیٹی سے مشاورت کے بعد اس پر عملدرآمد ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روزاپنے مقررہ وقت کی بجائے تین گھنٹے کی غیر معمولی تاخیر سے اسپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا۔اجلاس میں محکمہ صحت سے متعلق سوالوں کے جوابات دیئے جانے تھے تاہم پارلیمانی سیکرٹری برائے ہیلتھ خواجہ عمران نذیر کے اپنے کسی عزیز کے انتقال کے باعث ایوان میں نہ آنے کیوجہ سے وقفہ سوالات موخر کردیا گیا۔

اجلاس میں 3آرڈیننسز کی مدت میں توسیع کی قراردادوں کی ایوان سے کثرت رائے سے منظور لی گئی جن میں پنجاب فوڈ اتھارٹی ترمیمی آرڈیننس،پنجاب سپیشل پروٹیکشن یونٹ آرڈیننس اورپنجاب ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی ترمیمی آرڈیننس 2015شامل ہیں۔اجلاس میں 4 آرڈیننسزایوان میں متعارف کرائے گئے جنہیں بعد ازاں متعلقہ قائمہ کمیٹیز کے سپرد کردیا گیا ان میں پنجاب پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشز (پروموشن اینڈ ریگولیشن) ترمیمی آرڈیننس،علی انسٹیٹیوٹ آ ف ایجوکیشن لاہور ترمیمی آرڈیننس، غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان دوسرا ترمیمی آرڈیننس اور پنجاب اربن ایمووایبل پراپرٹی ٹیکس ترمیمی آرڈیننس2015ء شامل ہیں۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کی چار ترامیم کو کثرت رائے سے مسترد کر کے مسودہ قانون ترمیمی مقامی حکومت پنجاب 2015ء کی منظوری دیدی گئی ۔قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے ایوان میں بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عجلت میں بل لارہی ہے اسے پہلے عوام الناس کے لئے مشتہر کرنا چاہیے تھا،اختیارات ابھی بھی بیوروکریسی کے پاس ہیں ،نچلی سطح تک اختیارات کی منتقلی نظر نہیں آتی۔

شنیلہ رتھ نے کہا کہ حکومت اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک ختم کرے اور انہیں ووٹ کا حق دے ۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ بل پر اپوزیشن کی جانب سے بے جا تنقید اس بات پر عملی ثبوت ہے کہ انہوں نے اس بل کا ابھی تک مطالعہ ہی نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کو پورے پراسیس کے بعد مکمل کیا ہے اور یہ پنجاب حکومت کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ا س بل میں اقلیتوں اور خواتین کیلئے کسی بھی نشست کیلئے الیکشن لڑنے پر کوئی پابندی نہیں تاہم سپیشل سیٹ ان کی نمائندگی کیلئے رکھی گئی ہیں۔

پنجاب کے لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کو دیگر صوبوں کی نسبت زیادہ با اختیار بنایا گیا ہے ۔صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے بل ایوان میں پیش کیا جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کیا ۔ اجلاس میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند رو ز میں پی ٹی آئی کے دو کارکنوں کو شہید کیا گیا جبکہ شاہ کمال کے علاقے میں ایک کارکن کو زخمی کیا گیا ۔

پولیس نے این اے 122کا انتخاب جیتنا اپنے لئے مسئلہ بنا لیا ہے ۔ پنجاب کی پولیس اور دیگر اداروں کو الیکشن مہم میں لگا کر الیکشن جیتنے کا ٹارگٹ دیاگیا ہے جو سراسر زیادتی ہے ۔ ڈرگ انسپکٹرز میڈیکل سٹورز پر فلیکسز لگوا رہے ہیں ۔ اس دوران حکومتی بنچوں نے اراکین اسمبلی نے کھڑے ہو کر اونچی آواز میں بھولنا شروع کر دیا اور جھوٹے جھوٹے کے نعرے لگانا شروع کر دیا اور ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا تاہم میاں محمود الرشید نے اپنی بات جاری رکھی اور کہا کہ جن دو افراد کو ہلاک کیا گیا اگر ان کے قاتلوں کو گرفتار نہ کیا گیا تو یہ بہت خونی الیکشن ہوگا ۔

حکومت ہوش کے ناخن لے ۔ پولیس کے ذریعے غنڈہ گردی کی انتہا کی جارہی ہے ، پولیس کو روکا جائے ، پولیس گردی نہیں چلے گی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ فری اینڈ فیئر الیکشن نہیں،لوگوں کو ڈرایا دھمکایا جارہا ہے ہم اس کے خلاف اسمبلی سے واک آؤٹ کرتے ہیں جس کے بعد تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے اراکین میاں محمود الرشید کی سربراہی میں ایوان سے باہر چلے گئے ۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی کی ہدایت پر صوبائی وزراء ملک ندیم کامران اور ملک تنویر اسلم پی ٹی آئی کے اراکین کو منانے کے لئے گئے اور انہیں واپس ایوان میں لے آئے ۔ اسی دوران فائزہ ملک نے ایوان میں کورم کی نشاندہی کر دی ۔ اسپیکر نے گنتی کرانے کا حکم دیا اور مطلوبہ تعداد پوری ہونے پر اجلاس کی کارروائی جاری رکھی گئی ۔ ایوان میں ایم پی اے انعام اللہ خان نیازی نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تمام صوبوں میں اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ ہو گیا ہے لیکن یہاں ہمارے مطالبے پر غور بھی نہیں کیا جارہا ۔

جناب اسپیکر آپ ہمارے کسٹوڈین ہیں۔ جس پر ایوان کے تمام اراکین کھڑے ہو گئے اور انکی تائید کی ۔ جس پر صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اس کی منظوری دے چکے ہیں اور ممبران کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں بلکہ انہیں دیگر اسمبلیوں کے ممبران کی تنخواہوں کے برابر اکیا جارہا ہے ۔ بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں یہ معاملہ زیر بحث آیا ہے ۔

پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈرز کی عدم موجودگی کے باعث یہ معاملہ آگے نہیں بڑھ سکا آج اجلاس میں یہ دونوں آجائیں گے اور یہ معاملہ آگے بڑھ جائے گا۔سپیکر رانا محمد اقبال نے کہا کہ آج ممبران کی تنخواہوں کے بارے میں رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس آج جمعرات صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کر دیاگیا۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات