تفتیشی افسران نے اپنا رویہ نہ بدلا تو آئی جی کو ہر روزذاتی حیثیت میں عدالت میں طلب کیا جائیگا‘ لاہور ہائیکورٹ

پولیس اہلکاروں نے سچ نہ بولنے کی قسم کھا رکھی ہے ، جھوٹے مقدمے درج کرنا ،جھوٹ بولنا شیوہ بنا رکھا ہے‘عدالت کا ضمانت کے مقدمات میں تفتیشی افسران کی جانب سے ریکارڈ سمیت پیش نہ ہونے پر اظہار برہمی‘،غلط بیانی پر دو مختلف تھانوں کے پولیس افسران ،ایک محرر کو عدالتی تحویل میں لے لیا

بدھ 7 اکتوبر 2015 22:38

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 اکتوبر۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ نے ضمانت کے مقدمات میں تفتیشی افسران کی جانب سے ریکارڈ سمیت عدالت پیش نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر تفتیشی افسران نے اپنا رویہ تبدیل نہ کیا تو آئی جی کو ہر روزذاتی حیثیت میں عدالت میں طلب کیا جائے گا ، عدالت نے غلط بیانی کرنے پر دو مختلف تھانوں کے پولیس افسران اور ایک تھانے کے محرر کو عدالتی تحویل میں لے لیا۔

گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظہر اقبال سدھو اور جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے غلط بیانی کرنے پر تھانہ سول لائنز گجرات کے سب انسپکٹر بشارت اوراے ایس آئی عنصر اور تھانہ سبزی منڈی گوجرانوالہ کے تھانہ محرر ملک جعفر بشیرکو عدالتی تحویل میں لیتے ہوئے ذاتی موبائل فونز اورمقدمات کا ریکارڈ بھی قبضے میں لے لیا۔

(جاری ہے)

فاضل عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے سچ نہ بولنے کی قسم کھا رکھی ہے ، نذرانے لے کر عام آدمی کے خلاف جھوٹے مقدمے درج کرنا اورعدالتوں سے جھوٹ بولنا پولیس اہلکاروں نے اپنا شیوا بنا رکھا ہے۔عدالت نے ضمانت کے مقدمات میں تفتیشی افسران کے پیش نہ ہونے پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو وضاحت کے لئے طلب کر لیا۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کیا کہ اگر تفتیشی افسران نے اپنا رویہ تبدیل نہ کیا تو آئی جی پنجاب کو ہر روزذاتی حیثیت میں عدالت میں طلب کیا جائے گا۔