لا پتہ افراد کے مقد مات اپریل 2014 سے عدالت عظمیٰ میں التواء کا شکار ہیں،چیف جسٹس تمام لاپتہ افراد کے مقد مات کی سما عت تر جیحی بنیا دوں پر شروع کر یں،چیئرپرسن ڈیفینس آف ہیومن رائیٹس آمنہ مسعود ججوعہ کا بیان

بدھ 7 اکتوبر 2015 22:37

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 اکتوبر۔2015ء ) چیئرپرسن ڈیفینس آف ہیومن رائیٹس آمنہ مسعود ججوعہ نے کہاکہ لاپتہ افراد کے مقدمات کی دوبارہ سماعت شروع کرنے کے لیے ایک درخواست جمع کرادی گئی ،جس میں موقف اختیارکیاکہ لا پتہ افراد کے مقد مات اپریل 2014 سے عدالت عظمیٰ میں التواء کا شکار ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آخری سماعت ان کے شوہر مسعود جنجوعہ کی بازیابی کے حوالے سے ہوئی تھی مگر اب ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی، مسعود جنجو عہ کی والدہ اپنے بیٹے کا انتظار کرتے کرتے خالق حقیقی کے پاس جا چکی ہیں جبکہ مسعود کے 94 سالہ والد آج بھی بیٹے کے انتظار میں آنکھیں بچھائے بیٹھے ہیں،آمنہ مسعود جنجوعہ نے بتایاکہ ہم نے چیف جسٹس سے تمام لاپتہ افراد کے کیسوں کی سماعت ترجیحی بنیادوں پر شروع کرنے کی استدا کی ،کیوں کہ پورے پاکستان کے لاپتہ افراد کی آخری امید سپریم کورٹ ہی ہے مگر سالوں گزر چکے ہیں کہ معاملہ ایک ہی جگہ پر لٹکا ہوا ہے، یہ کیفیت لاپتہ افراد کے وارثان کے لیے عذاب ناک صورت حال اختیار کر چکی ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ تمام لاپتہ افراد کے کیسوں کی فوری سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ اپنا حتمی فیصلہ سنائے تاکہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ اپنی تحریک کا لایحہ عمل متعین کرسکیں۔

متعلقہ عنوان :