ریڈیو پاکستان میں حالیہ بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر کی گئیں، اس حوالے سے میڈیا رپورٹس بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہے، ترجمان

بدھ 7 اکتوبر 2015 22:28

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 اکتوبر۔2015ء ) ریڈیو پاکستان کے ترجمان نے کہاہے کہ ادارے میں حالیہ بھرتیاں مکمل طور پر میرٹ کی بنیاد پرشفاف طریقے سے کی گئی ہیں اور اس سلسلے میں ایک نجی ٹیلی ویثرن چینل کی طرف سے عائد الزامات مکمل طور پر بے بنیاد، لغو اور حقائق کے برعکس ہیں۔ بدھ کو ریڈیو پاکستان کے ترجمان نے اس حوالے سے میڈیا رپورٹس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے یاد دلایا کہ کارپوریشن بننے کے بعد ریڈیو پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک غیر جانبدار ادارے کو مختلف شعبوں میں بھرتیوں کیلئے تحریری امتحانات کی ذمہ داری سونپی گئی اور میرٹ کو سوفیصد بنانے کے لئے حکومت کی پالیسی کے مطابق تحریری امتحان میں میرٹ پر آنے والے امیدواروں کو انٹرویو کیلئے بلایا گیا۔

(جاری ہے)

حکومتی پالیسی کے تحت تحریری امتحان کے 70 اور انٹرویوز کیلئے 30 نمبر رکھے گئے تھے۔ اور اسی بنیاد پر حتمی میرٹ لسٹ بنائی گئی۔یہ بات اطمینان کا باعث ہے کہ ادارے کو کسی بھی امیدوار کی طرف سے اس حوالے سے کوئی تحریری شکایت موصول نہیں ہوئی۔ ترجمان نے کہا کہ نجی ٹی وی کا یہ دعوی بالکل بے بنیاد ہے کہ تحریری ٹیسٹ پاس نہ کرنے والے بعض امیدواروں کو بھی بھرتی کرلیاگیا۔

NTS کے تحریری امتحان کا رزلٹ این ٹی ایس اور ریڈیو پاکستان کے پاس موجود ہے اور دیکھا جاسکتا ہے۔ بدقسمتی سے متعلقہ رپورٹر کوٹہ سسٹم کی پیچیدگیوں کو سمجھنے سے قاصر رہا اور یہ سمجھ لیا کہ کم نمبر لینے والے امیدوار وں کو بھرتی کیا گیا۔ حقیقت یہ ہے کہ ہر صوبے کے لئے میرٹ اس کے لئے مختص کوٹے کے مطابق بنایاگیا ۔ پنجاب کے لئے مختص نشستوں کیلئے سب ایڈیٹر مرد حضرات کا میرٹ 76، جبکہ خواتین کا 74 رہا۔

اسی طرح سندھ( دیہی) میں سب ایڈیٹر مرد حضرات کامیرٹ 75 اور خواتین کا 50 رہا جبکہ سندھ (شہری )میں میرٹ74، خیبرپختونخواہ میں مرد امیدواروں کے لئے میرٹ 53 اور خواتین کا 50 رہا اسکے علاوہ بلوچستان میں یہ میرٹ 77 جبکہ NA / فاٹا اورآزادکشمیر کے امیدواروں کے لئے 55 رہا۔ پروگرام پروڈیوسرز کے انٹرویوز کیلئے پنجاب کے لئے میرٹ 57 جبکہ خواتین کیلئے 55 رہا، سندھ (دیہی) کا 50 جبکہ سندھ (شہری) کا 51 ، خیبر پختونخواہ کا 58، بلوچستان کا 62 ، NA / فاٹا59 جبکہ آزادکشمیر کا میرٹ60 رہا۔

انٹرویو پینل کے حوالے سے ترجمان نے اپنی وضاحت میں کہا کہ انٹرویو پینل ریڈیو پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹر کا منظور کردہ ہے جس میں موجودہ انتظامیہ نے کوئی تبدیلی نہیں کی۔ ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن ایچ آر شعبے کے سربراہ ہیں جو انٹرویو پینل میں شامل تھے۔ترجمان نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ بعض عناصر نے ادارے کو بدنام کرنے کے لئے ایک نجی ٹیلی ویثرن کو استعمال کیا جہاں سے اکثر ریڈیو پاکستان کے حوالے سے معمولی نوعیت کے معاملات کو بھی بڑھا چڑھا کر پیش کیاجاتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ یہ ایک انتہائی افسوسناک امر ہے کہ ایک نجی ٹیلی ویثرن چینل نے اس حوالے سے ریڈیو پاکستان کے حکام کا موقف جاننے کی دانستہ طور پر زحمت ہی گوارہ نہ کی جو کہ آزاد انہ صحافت کے اصولوں کے سراسرمنافی ہے۔