پاکستان میں پہلی مرتبہ حیاتیاتی معلومات کو سرقے سے محفوظ کیا جائیگا،پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری

سندھ حکومت نے 23ملین روپے سے حیاتیاتی معلومات کو جامعہ کراچی کے ماہرین کی مدد سے محفوظ کیا ہے

بدھ 7 اکتوبر 2015 22:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 اکتوبر۔2015ء) سندھ حکومت اور بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم(آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کی مشترکہ کوششوں سے پاکستان میں پہلی مرتبہ حیاتیاتی روائتی معلومات اور روائتی ادویات کے استعمال کے طریقوں کو سرقے سے محفوظ کیا جائے گا، مغربی ممالک میں کچھ کارپوریشن مشرقی ادویاتی استعمال کی روایات کو اپنے نام کرنا چاہتی ہیں تاکہ دنیا بھر سے سرمایہ بٹورسکیں، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سندھ حکومت نے 23ملین روپے سے حیاتیاتی معلومات کو آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے ماہرین کی مدد سے ایک جامع ویب سائٹ پر محفوظ کیا ہے جس کا افتتاح صوبائی وزیر مراد علی شاہ جمعہ کو جامعہ کراچی میں کرینگے۔

یہ بات آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے بدھ کو ایل ای جے نیشنل سائنس انفارمیشن سینٹر جامعہ کراچی میں منقعدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ڈاکٹر عطیۃ الوہاب بھی اپنی سروے ٹیم کے ساتھ موجود تھیں۔ ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا سندھ ایک قدیم تہذیب کا حامل ہے جہاں پودوں کا استعمال بھی بطورِ ادویات انتہائی قدیم ہے، انکے استعمال کی معلومات کو محفوظ کرنے کی شدید ضرورت تھی تاکہ اسے کسی بھی قسم کے سرقے سے محفوظ رکھا جاسکے، اس مقصد کے تحت سندھ حکومت نے 23ملین روپے کی مدد سے حیاتیاتی معلومات کو آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے ماہرین کی مدد سے محفوظ کیا ہے، اس ان معلومات کو اگلی نسل کے لئے محفوظ کیا جارہا ہے تاکہ کوئی انھیں غیرقانونی طور پر حاصل کرنے کی کوشش نہ کرسکے، اس ضمن میں صوبائی سطح پر ایک سروے کا انعقاد کیا گیا جس کے تحت چار سال کی مدت میں سندھ کی حیاتیاتی روائتی معلومات کو جووبائی جلدی امراض سے بچاؤ اور اسکے خاتمے کے لیے استعمال ہوتی ہے محفوظ کیا گیاہے، اس اقدام سے ناپید ہوتی ہوئی معلومات کو بھی بچایا جاسکے گا۔

ڈاکٹر عطیۃ الوہاب نے کہا اس سروے میں وبائی جلدی امراض میں استعمال ہونے والے تمام ادویاتی پودوں سے متعلق معلومات کو محفوظ کیا گیا ہے، انھوں نے کہا کچھ پودوں کا کھایا جاتا ہے، کچھ کو زخم پر لگایا جاتا ہے اور کچھ کو دیگر طریقوں سے امراض سے بچاؤ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، ان پودوں میں اجوائن، گوارپھلی اورسرسوں کے نام بھی شامل ہیں، انھوں نے کہاسندھ کے تمام اضلاع میں یہ سروے کیا گیا جس میں تقریباً 132 پودوں کے متعلق معلومات جمع ہوئی جو جلدی امراض کے علاج معالجے میں استعمال ہوتے ہیں، پی سی ایم ڈی کی دائگنوسٹک لیب میں بھی وبائی جلدی امراض کے نمونوں کی جانچ پڑتال کی گئی۔

متعلقہ عنوان :