فاٹا میں ایف سی آر جیسے کالے قانون کا خاتمہ کرکے قبائلی عوام کو ملک کے دیگر شہریوں کی طرح حقوق دیئے جائیں،فاٹا خواتین

ایف سی آر قانون انگریز وں نے بنایا تھا آج تک قبائل پر ناسور کی طرح چپکا ہے اس قانون نے قبائلی عوام کی زندگی اجیرن کررکھی ہے ،سیمینار سے مقررین کی خطاب

بدھ 7 اکتوبر 2015 22:07

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 اکتوبر۔2015ء) فاٹا سے تعلق رکھنے والی خواتین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فاٹا میں ایف سی آر جیسے کالے قانون کا خاتمہ کرکے قبائلی عوام کوبھی ملک کے دیگر شہریوں کی طرح حقوق دیئے جائیں جبکہ قبائلی خواتین نے مطالبہ کیاکہ وراثت میں حصہ سمیت دیگرحقوق بھی دئیے جائیں۔ پشاور پریس کلب میں غیر سرکاری تنظیم کے زیر اہتمام قبائلی علاقوں میں ایف سی آر قانون سے پیدا ہونے والے مسائل اور قبائلی عوام کو درپیش مسائل پر ایک روزہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پیش کیے گئے اس موقع پر فاٹا یوتھ کی چئیر پرسن انیتہ محسود ،فاٹا لائرز فورم کے اعجاز مہمند ایڈوکیٹ ، فاٹا یوتھ کے عابد آفریدی اور مختلف ایجنسیوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کی ایک بڑ ی تعداد موجود تھیں ۔

(جاری ہے)

سیمینار سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایف سی آر قانون جو کہ انگریز وں نے بنایا تھا آج تک قبائل پر ناسور کی طرح چپکا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون نے قبائلی عوام کی زندگی اجیرن کررکھی ہے ۔ فاٹا میں تعلیم ، صحت ، قانون ، عدلیہ کچھ بھی نہیں ہے اور صرف ایک شخص کی آمریت ہے جسے قانونی اصطلاح میں پولیٹیکل ایجنٹ کہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پولیٹیکل ایجنٹ اور تحصیل دار کے عہدے کروڑوں میں خریدے جاتے ہیں اور جو شخص کروڑوں روپے دیکر یہ عہدہ حاصل کرتا ہے پھر وہ صرف اپنی ذات کے بارے میں سوچتا ہے۔

سیمینارمیں فاٹاسے تعلق رکھنے والی خواتین نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپنے مسائل کے بارے تفصیلی بات کی جس میں انکے مطالبات وراثت میں حصہ ، ایف سی آر کا خاتمہ اور فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر شامل تھے ۔ سیمینار کے اختتام میں ان مطالبات کے حوالے سے قرار داد بھی پیش کی گئی جسے سب نے متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے سنجیدگی سے اقدامات کا مطالبہ کیا ۔

متعلقہ عنوان :