ملک میں سالانہ تقریباً 25ملین ٹن گندم پیدا ہوتی ہے جس میں سے 19ملین ٹن پنجاب پیدا کرتا ہے، ڈاکٹر عابد محمود

گندم پیدا کرنے والے ممالک میں پاکستان آٹھویں نمبر پر ہے لیکن ہماری اوسط پیداوار تقریباً 28من فی ایکڑ ہے جو چین، یوکرین ، انڈیا ، کینیڈا اور امریکہ کے مقابلے میں کم ہے، اس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کی کافی گنجائش موجود ہے ، ڈائریکٹر جنرل زراعت ریسرچ پنجاب

بدھ 7 اکتوبر 2015 20:02

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 اکتوبر۔2015ء) پاکستان میں تقریباً سالانہ 25ملین ٹن گندم پیدا ہوتی ہے جس میں سے تقریباً 19ملین ٹن پنجاب پیدا کرتا ہے جو کہ پا کستان میں گندم کی کل پیداوار کا تقریباً 75فیصد ہے ۔ گندم پیدا کرنے والے ممالک میں پاکستان آٹھویں نمبر پر ہے لیکن ہماری اوسط پیداوار تقریباً 28من فی ایکڑ ہے جو کہ چین، یوکرین ، انڈیا ، کینیڈا اور امریکہ کے مقابلے میں کم ہے اور اس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کی کافی گنجائش موجود ہے ۔

ان خیالات کا اظہار ڈائریکٹر جنرل زراعت ریسرچ پنجاب ڈاکٹر عابد محمود نے تحقیقاتی ادارہ گندم کے سالانہ ریسرچ پروگرام 2015-16کی پلاننگ کے سلسلہ میں منعقدہ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس پروگرام میں سال رواں کے دوران تحقیقاتی ادارہ گندم کی طرف سے گندم کی پیداوار میں حائل رکاوٹوں خصوصاً بیماریوں ، خشک سالی ، درجہ حرارت ، سیم وتھور کے گندم کی پیداوار پر اثرات ،کنزرویشن ایگریکلچر اور گندم کی کوالٹی وغذائیت میں بہتری کے لیے کئے جانے والے تجربات کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

اس پروگرام میں ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد، این اے آر سی اسلام آباد ، سمٹ ،اکارڈا اور ہارویسٹ پلس کے زرعی سائنسدانوں کے علاوہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے پروفیسرز ، سیڈ، فرٹیلائزر اور زرعی ادویات کے کاروبار سے منسلک کمپنیوں اور کاشتکار تنظیموں کے نمائندوں کی بھاری تعدادنے شرکت کی۔ ڈاکٹر عابد محمود نے کہا کہ تحقیقاتی ادارہ گندم کے سائنسدان دن رات گندم پر ریسرچ میں مصروف ہیں اور بلاشبہ اس میں خاطر خواہ کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں لیکن زرعی سائنسدانوں کو گندم کی پیداوار کے ساتھ اس کی کوالٹی میں بہتری کے لیے ریسرچ پر توجہ دینی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ سائنسدان دنیا میں ڈیورم گندم کے بڑھتے ہوئے استعمال کو مدنظر رکھتے ہوئے ریسرچ کریں ۔اس کے علاوہ جوَ اور جئی کی فصلات پرتحقیق بھی وقت کا تقاضا ہے کیونکہ ہمارے ہاں جو َکی پیداوار بہت کم ہے ۔انہوں نے زرعی سائنسدانوں سے کہا کہ زرعی تحقیق میں غیر ذمہ داری کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ سائنسدانوں کی محنت کے نتیجے میں گندم زیادہ ہوگی تو ملکی عزت اور وقار میں اضافہ ہوگا جس سے زرعی سائنسدانوں کی بھی عزت افزائی ہوگی۔

قبل ازیں ڈاکٹر مخدوم حسین ڈائریکٹر تحقیقاتی ادارہ گندم نے شرکاء کو ادارے کی طرف سے گزشتہ سال کئے گئے تجربات کے نتائج اور آئندہ سال کے دوران کی جانے والی ریسرچ کے بارے میں بریفنگ دی انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی ادارہ گندم کی طرف سے آئندہ سال گندم پر 157تجربات کئے جائیں گے جن کے لیے ایرڈزون ریسرچ انسٹیٹیوٹ بھکر، ریجنل ایگری کلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ بہاول پور ، بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال، سمٹ ، ہارویسٹ پلس اور اکارڈاکے زرعی سائنسدانوں کا تعاون بھی حاصل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں درجہ حرارت میں تبدیلی ، خشک سالی ، بے وقت بارشوں ، قدرتی آفات کے گندم پر اثرات کے حوالے سے تجربات کئے جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ گندم کے وقت کاشت، بیماریوں اور کیڑوں کے نقصانات سے بچنے کے لیے بھی تجربات کئے جائیں گے۔ ادارے کی دیگر سرگرمیوں کے حوالے سے ڈاکٹر مخدوم حسین نے بتایا کہ تحقیقاتی ادارہ گندم اب تک گندم کی0 8نئی اقسام متعارف کروا چکا ہے جن میں سے آس 2011،آری 2011،پنجاب 2011، ملت 2011، دھرابی 2011 اور گلیکسی 2013گزشتہ پانچ سالوں کے دوران دریافت کی گئیں ۔

انہوں نے کہا کہ وارئٹی ڈویلپمنٹ کے ساتھ کراپنگ پیٹرن میں تبدیلی ، کھڑی کپاس میں گندم کی کاشت اور زیروٹیلج طریقہ کاشت پر بھی تحقیقی کام جاری ہے اور اس پر مزید نئے تجربات کئے جائیں گے اس کے علاوہ گزشتہ سال کی طرح زرعی سائنسدانوں اور طلباء کی کپیسٹی بلڈنگ کے لیے تربیتی پروگرام اور ورکشاپس کا انعقاد بھی کیا جائے گا ۔