Live Updates

11 اکتوبر کا نتیجہ بھی وہی ہو گا جو 11 مئی کے انتخابات کا تھا ، امکان یہی ہے کہ عمران خان اس شکست کو بھی دھاندلی قرار دے ڈالیں گے،وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی امور عرفان صدیقی

بدھ 7 اکتوبر 2015 19:19

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 اکتوبر۔2015ء ) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی امور عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ 11 اکتوبر کا نتیجہ بھی وہی ہو گا جو 11 مئی کے انتخابات کا تھا اور امکان یہی ہے کہ عمران خان اس شکست کو بھی دھاندلی قرار دے ڈالیں گے۔ بدھ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ حلقہ 122 لاہور کے پولنگ سٹیشنز میں فوج اور رینجرز کی تعیناتی کے علاوہ بھی عمران خان کے تمام مطالبات تسلیم کر لینے چاہئیں، بیلٹ پیپرز لے جانے والی گاڑیوں پر فوج ہی نہیں تحریک انصاف کے کارکنوں کی تعیناتی پر بھی ہمیں کوئی اعتراض نہیں البتہ خان صاحب اپنے سارے تحفظات پورے ہو جانے کے بعد صرف یہ ضمانت دیں کہ وہ انتخابی نتیجہ کو کھلے دل سے تسلیم کر لیں گے۔

خان صاحب نے کہا ہے کہ ’’شکست‘‘ کا لفظ ان کی ڈکشنری میں نہیں۔

(جاری ہے)

ایک بڑا کھلاڑی ہونے کی حیثیت سے انہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ فتح اور شکست ہر کھیل کا حصہ ہے۔ اچھے کھلاڑی کی پہچان یہی ہوتی ہے کہ وہ اپنی ہار کو بھی کھلے دل کے ساتھ تسلیم کرے کیونکہ یہی مسلمہ اسپورٹس مین اسپرٹ کا تقاضا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہا کہ تحریک انصاف سڑکوں اور بازاروں میں تو دھاندلی سے پاک انتخابات کا بڑا شور مچاتی ہے لیکن انتخابی اصلاحات کے لئے قائم پارلیمانی کمیٹی میں اس کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے، یہ کمیٹی اور اس کی ذیلی کمیٹیاں 35 سے زیادہ اجلاس کر چکی ہیں اور ہر خرابی سے پاک انتخابی نظام کے لئے درجنوں اصلاحات اور آئینی ترامیم پر اتفاق رائے ہو چکا ہے لیکن پی ٹی آئی اس مشق کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ الیکشن کمشن پر خان صاحب کی یلغار بلا جواز ہے، یہ کمشن اب تک درجنوں ضمنی الیکشن کرا چکا ہے۔ خود خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات اسی کمشن کے زیر انتظام ہوئے جنہیں خان صاحب منصفانہ اور دیانتدارانہ قرار دے رہے ہیں اور اپنی کامیابی پر فخر بھی کر رہے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ جوڈیشل کمشن کے واضح فیصلے کے بعد خان صاحب کو تحریری معاہدے کے تحت دھاندلی کے الزامات واپس لے لینے چاہئیں تھے لیکن وہ بدستور ’’میں نہ مانوں‘‘ کی گردان کرتے چلے آ رہے ہیں، وہی پرانے الزامات دھرائے جا رہے ہیں۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ موجودہ حکومت کی اڑھائی سالہ کارکردگی کا موازانہ ماضی کی کسی بھی حکومت سے کیا جائے تو فرق واضح ہو جائے گا۔ جماعت اسلامی کی طرف سے سردار ایاز صادق کے مقابلے میں علیم خان کی حمایت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہا کہ جماعت کا ووٹر بڑا باشعور ہے اور اس کا فیصلہ اس طرح کی سیاسی مفاہمتوں کا پابند نہیں ہوتا۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات