چیئرمین سینیٹ نے حکومت کو رویت ہلال کمیٹی کو قانونی شکل دینے کیلئے 15نومبر تک مسودہ قانون لانے کی ڈیڈلائن دے دی

رویت ہلال کمیٹی متنازع ہو چکی ہے، کمیٹی کو فوری طور پر ختم کیا جائے ٗفرحت اﷲ بابر کی تجویز رویت ہلال کمیٹی کا ہمیشہ فائدہ ہوا ہے نقصان نہیں، رویت ہلال کمیٹی کا مسئلہ گھمبیر نہیں حل ہوسکتا ہے ٗپیر امین الحسنات

بدھ 7 اکتوبر 2015 17:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 اکتوبر۔2015ء) چیئرمین سینیٹ نے حکومت کو رویت ہلال کمیٹی کو قانونی شکل دینے کے لیے 15نومبر تک مسودہ قانون لانے کی ڈیڈلائن دے دی۔سینیٹ کے اجلاس کے دوران چیئرمن رضا ربانی نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی کی قانونی حیثیت کا معاملہ اہم ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے پاکستان میں رویت ہلال کمیٹی اور اس کے چئیرمین، اراکین کی تقرری کے حوالے سے تحریک ایوان میں پیش کی۔

سینیٹ کا اجلاس کے دوران سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ پاکستان میں چاند کی روعیت کا مسئلہ بڑھتا جا رہا ہے۔فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ موجودہ رویت ہلال کمیٹی کی آئین اور قانون میں کوئی حیثیت نہیں ہے، رویت ہلال کمیٹی متنازع ہو چکی ہے، اس کمیٹی کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ چاند دیکھے یا نہ دیکھے جانے پر رویت ہلال کمیٹی میں کبھی کوئی متفقہ فیصلہ نہیں آیا۔

اس موقع پر وزیر مملکت پیر امین الحسنات نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی کے فیصلے پر چاروں صوبے عمل کرتے ہیں، رویت ہلال کمیٹی کا معاملہ ماضی کی نسبت بہتر ہوا ہے۔پیر امین الحسنات نے مزید کہا کہ رویت ہلال کمیٹی کا ہمیشہ فائدہ ہوا ہے نقصان نہیں، رویت ہلال کمیٹی کا مسئلہ گھمبیر نہیں حل ہوسکتا ہے۔وزیر مملکت مذہبی امور نے کہاکہ رویت ہلال کمیٹی کسی قانون کے تحت نہیں بنائی گئی، رویت ہلال کمیٹی 1974 میں محض ایک پارلیمانی قرارداد کے ذریعے قائم کی گئی تھی جس پر چیئرمین سینیٹ نے حکومت کو رویت ہلال کمیٹی کو باضابطہ قانونی شکل دینے کے لیے 15 نومبر تک مسودہ قانون لانے کی ڈیڈلائن دی۔

چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی کی قانونی حیثیت کا معاملہ اہم ہے، حکومت مسودہ قانون سینیٹ یا قومی اسمبلی میں 15 نومبر تک پیش کرے۔رضا ربانی نے کہا کہ اگر حکومت نے مسودہ قانون پیش نہ کیا تو 16 نومبر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اس پر خود کام شروع کر دے گی۔