نندی پور میگا سکینڈل ہے ٗ حکومت پر سنگین الزامات پر لگائے گئے ہیں ٗفرار کا راستہ نہیں ہے ٗ فوجداری مقدمہ چلایا جائے ٗاعتزاز احسن

نوازشریف کی جب حکومت ہو تو اسیکنڈل اور سپریم کورٹ پر حملہ وائٹ واش ہوجاتا ہے ٗسینٹ میں اظہار خیال نندی پورمنصوے کا ملبہ ہم پر نہ ڈالا جائے ٗہماری حکومت آئی تو منصوبے کا 35 فیصد حصہ مکمل ہوچکا تھا ٗ تحقیقات کیلئے تیار ہیں ٗخواجہ آصف ‘ ایک ہی شخص نے نیب کے دو سابق چیئرمینوں اورقائد حزب اختلاف کی بیگم سمیت کئی لوگوں کو ایل پی جی کا کوٹہ دلوایا‘ پارسائی کے لیکچر کچھ لوگوں کے منہ سے اچھے نہیں لگتے ٗسینٹ میں اظہار خیال ٗ دونوں رہنماؤں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

بدھ 7 اکتوبر 2015 17:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 اکتوبر۔2015ء) سینٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ نندی پور میگا سکینڈل ہے ٗ حکومت پر سنگین الزامات پر لگائے گئے ہیں ٗفرار کا راستہ نہیں ہے ٗ فوجداری مقدمہ چلایا جائے ٗنوازشریف کی جب حکومت ہو تو اسیکنڈل اور سپریم کورٹ پر حملہ وائٹ واش ہوجاتا ہے جبکہ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے خود کو نندی پور منصوبے کی تحقیقات کیلئے پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ نندی پورمنصوے کا ملبہ ہم پر نہ ڈالا جائے ٗجب ہماری حکومت آئی تو منصوبے کا 35 فیصد حصہ مکمل ہوچکا تھا ٗہر فورم پر تحقیقات کیلئے تیار ہیں ‘ ایک ہی شخص نے نیب کے دو سابق چیئرمینوں اورقائد حزب اختلاف کی بیگم سمیت کئی لوگوں کو ایل پی جی کا کوٹہ دلوایا‘ پارسائی کے لیکچر کچھ لوگوں کے منہ سے اچھے نہیں لگتے۔

(جاری ہے)

بدھ کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں سینیٹ کے اجلاس کے دوران قائد حزب اختلاف بیرسٹر اعتزاز احسن نے نندی پور پاور پراجیکٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں صورتحال یہ ہے کہ 4 افراد بیک وقت پانی وبجلی کی وزارت چلارہے ہیں، نوازشریف کی جب حکومت ہو تو ان کے اسیکنڈل اور سپریم کورٹ پر حملہ وائٹ واش ہوجاتا ہے۔

نندی پورپاور پروجیکٹ سے حوالے سے حکومت پر لگے الزامات سنگین ہیں ٗ نندی پور میگا اسکینڈل ہے اس سے فرارکا راستہ نہیں ہے ٗ نندی پور تکنیکی نہیں بلکہ کرپشن کا معاملہ ہے ٗہم نے تجویز کیا ہے کہ نندی پور کی تحقیقات نیب کرے ٗنندی پور کے معاملے پر فوجداری مقدمہ چلایا جائے تاہم حکومت نہیں چاہتی کہ اس پر فوج داری مقدمہ چلے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اب تک 477 روپے ٹیکس اداکیا ہے ،کیا یہی ان کے اثاثے ہیں،ان کی آمدنی کے ذرائع کو دیکھا جائے تو وہ بھی ایک نئی داستان پروان چڑھنے کو تیار ہے۔

اعتزاز احسن نے کہاکہ چار افراد پانی وبجلی کی وزارت چلارہے ہیں،حکومت نہیں چاہتی کہ اس پر فوج داری مقدمہ چلے۔ ہم تجویز کرتے ہیں کہ معاملے کی تحقیقات کیلئے اسے نیب کے سپرد کردیا جائے۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ وزیر پانی و بجلی نے کک بیکس کا ذکر ہی نہیں کیا جو ساری دنیا کہہ رہی ہے‘ ایل پی جی 2000ء میں ڈی ریگولیٹ ہوگیا تھا۔ کوٹہ اس کے بعد سے نہیں ہے‘ یہ پرائیویٹ پارٹیز کا معاملہ ہے جس سورس کی بات کر رہے ہیں یہ پرائیویٹ معاملہ ہے، جب دلیل نہیں رہتی تو یہ الزام تراشی پر آجاتے ہیں۔

اگر میں نے حکومت سے کوئی فائدہ لیا ہوتا‘ پرویز مشرف یا اس کے جرنیلوں سے تو جس طرح میں نے مشرف کو نکالا اور بھگایا جب کہ وہ جوبن پر تھا اور اس کی عملی گرفت تھی تو وہ میرا کوٹہ کینسل نہ کردیتا۔ میں نے حکومت سے کبھی کوئی مراعات نہیں لیں‘ 2000ء کے بعد سے ایل پی جی کا بزنس کر رہے ہیں جو پرائیویٹ معاملہ ہے‘ حکومت سے کوئی کنٹریکٹ نہیں لیا‘ کروڑوں میں ٹیکس دیتا ہوں۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ نندی پور کے منصوبہ پر اربوں روپے خرچ ہوئے‘ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے‘ فرگوسن آڈٹ کمپنی ہے وہ تحقیقات نہیں کر سکتی‘ نیب یا کسی اور ادارے سے اس کی تحقیقات کرائی جائے۔پیپلز پارٹی کی سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ توانائی کے شعبہ میں طویل المدت منصوبہ بندی کرنا پڑے گی‘ کالا باغ ڈیم کو تین صوبے رد کر چکے ہیں اس پر بات نہیں ہونی چاہیے، اس معاملے کو پانی و بجلی کی کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔

سینیٹر مختار عاجز دھامرہ نے بھی اس معاملے کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی تائید کی۔نندی پور پاور پراجیکٹ کے حوالے سے سینیٹر الیاس بلور‘ محسن عزیز‘ شیری رحمان‘ سعید غنی اور سسی پلیجو کی تحاریک التواء پر بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا کہ یہ معاملہ سینیٹ کی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرنے پر مجھے کوئی اعتراض نہیں‘ اگر ارکان یہ معاملہ کسی اور فورم پر بھی لے جانا چاہتے ہیں تو اس پر بھی اعتراض نہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اس معاملے پر سپریم کورٹ میں گیا تھا اور سپریم کورٹ نے نیب کو تحقیقات کی ہدایت کی تھی جو زیر عمل ہیں، اس کا دائرہ بڑھانے پر بھی ہمیں اعتراض نہیں ہے لیکن بعض چیزوں اور اعداد و شمار کو غلط طور پر پیش کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کی آڈٹ رپورٹ میرے پاس ہے، منصوبے میں 3500 ملین ڈالر ایڈوانس ادائیگی کردی گئی جو ریکارڈ پر موجود ہے۔

پی سی ون ہمارے اقتدار سنبھالنے سے پہلے ہی تیار ہوگیا تھا‘ ہم نے اقتدار سنبھالا تو 65 فیصد منصوبہ ہو چکا تھا۔ تفتیش کی جائے کہ بڈنگ کس نے کرائی؟ کیسے کرائی؟ ڈیزل پر چلانا مہنگا تھا، کس قیمت پر کون سا پلانٹ کتنی بجلی پیدا کر رہا ہے یہ ہماری ویب سائٹ پر موجود ہے۔ یہ پلانٹ فرنس آئل یا گیس پر چلنا تھا‘ ڈیزل پر نہیں۔ کنٹریکٹر نے اپنی غلطی دور کرنی ہے‘ تکنیکی طور پر اب تک پلانٹ پر ہم نے ٹیک اوور نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ نندی پور منصوبے کے تین مراحل ہیں‘ ایک شوکت عزیز کے دور میں جب اس کا خاکہ تیار کیا گیا‘ اس پر بھی تنقید موجود ہے۔ گزشتہ پانچ سالہ دور میں اس منصوبے کے حوالے سے جو تاخیر ہوئی وہ بھی سامنے ہے۔ ر اجہ پرویز اشرف اور نوید قمر گواہ ہیں کہ لیگل رائے دینے میں تاخیر سے نقصان ہوا‘ ہم نے اقتدار سبھالنے کے بعد منصوبہ سکریپ میں ڈالنے کی بجائے اسے جلد فعال بنانے پر توجہ دی۔

مئی 2014ء میں ٹیسٹ رن کیا گیا، جولائی 2015ء میں اسے فعال بنایا گیا۔ نندی پور منصوبہ کے بورڈ اور انتظامیہ میں اختلافات کی وجہ سے تاخیر ہوئی جس سے ہمیں انکار نہیں ہے۔ پیپرا قواعد کے تحت ہم تجویز کر رہے ہیں کہ تین ماہ کے لئے موجودہ کنٹریکٹر اسے چلائیں اور اس عرصہ میں انٹرنیشنل کنٹریکٹر کے لئے عمل مکمل کریں۔ نندی پور منصوبے کا ٹیرف نیپرا نے 11.30 روپے کلو واٹ آور منظور کیا ہے جبکہ 18 روپے سے بھی زائد انتظامیہ نے مطالبہ کیا تھا۔

اس وقت تیل کی قیمت کے حساب سے گیارہ روپے کچھ پیسے ٹیرف بنتا ہے۔ پلانٹ کی گنجائش میں اضافے کے لئے بھی کام ہو رہا ہے۔ اس وقت لائبلٹی کنٹریکٹر کے کندھوں پر ہے، ابھی ہم نے اسے ٹیک اوور نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پانی و بجلی کو بھجوایا جائے تو مزید تفصیل سے ارکان کو آگاہ کر سکتے ہیں۔ ہم نیب کی تحقیقات کیلئے بھی حاضر ہیں۔

نیب کے دو چیئرمینوں اور کئی لوگوں کو ایل پی جی کا کوٹہ ملا ہوا ہے اور قائد حزب اختلاف کی بیگم کو بھی ملا ہوا ہے اور سب کا سورس ایک ہی ہے۔ ایک ہی شخص نے نیب کے دو چیئرمینوں کو، جو جرنیل تھے اور قائد حزب اختلاف کی بیگم کو ایل پی جی کے کوٹے دیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم قانون سے بالاتر ہیں نہ مقدس گائے‘ ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ان کی قیادت کی ان کے بارے میں کیا رائے ہے وہ بتا دی تو منہ چھپانا مشکل ہو جائے گا۔