منٹو کو صفیہ سے زیادہ کوئی نہیں سمجھتا تھا‘ثانیہ سعید نے بتا دیا

بدھ 7 اکتوبر 2015 13:21

منٹو کو صفیہ سے زیادہ کوئی نہیں سمجھتا تھا‘ثانیہ سعید نے بتا دیا

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 اکتوبر۔2015ء)ثانیہ سعید کے لیے صفیہ کے کردار (فلم منٹو میں مرکزی کردار کی اہلیہ) کے بہترین حصوں میں سے ایک اردو ادب کے معروف نام کی تینوں بیٹیوں سے آف اسکرین بہترین تعلق قائم ہونا تھا۔یہ تعلق اتنا بڑھ گیا کہ مختصر ذاتی پیغامات کا تبادلہ ثانیہ شعید اور منٹو کی منجھلی بیٹی نزہت (نزی) کے درمیان اکثر ہونے لگا جن میں نزہت شوخ انداز میں ثانیہ کو ' امی جان' کہتی جس کے جواب میں اداکارہ بھی انہیں ' بیٹی جان' کہہ کر بلاتیں۔

ثانیہ سعید تسلیم کرتی ہیں کہ صفیہ کا کردار ادا کرنا آسان نہیں تھا بلکہ یہ ڈرا دینے والے تجربے کے ساتھ ایک ' ٹریٹ' بھی تھی اور وہ منٹو میں کسی بھی کردار کو قبول کرنے کے لیے تیار تھیں۔ثانیہ سعید کے مطابق " میں اور نمرہ (بچہ جنھوں نے منٹو کی ہمزاد کا کردار ادا کیا) کہتے تھے کہ ہم کسی بے جان چیز کے کردار بھی قبول کرنے کے لیے تیار ہیں جیسے ایک کمرے کے کسی کونے میں کھڑے بت وغیرہتاہم جب منٹو کی بیٹیوں نے ثانیہ کی اداکاری کو سند منظوری دیتے ہوئے بتایا "بالکل ایسے ہی" ان کی ماں تھیں تو اداکارہ کے مطابق "انہیں کافی سکون محسوس ہوا اور وہ جذباتی ہوتے ہوئے باآواز بلند رونے لگیں، یہ بات معنی نہیں رکھتی کہ دنیا میری اداکاری یا کردار کے بارے میں کیا سوچتی ہے جب ثانیہ کو منٹو کی بیوی کے لیے کردار کے لیے منتخب کرلیا گیا تو انہوں نے صفیہ کو کس نظریے سے دیکھا اور ان کا منٹو کی زندگی میں کیا کردار تھا؟۔

(جاری ہے)

ثانیہ سعید اس بارے میں بتاتی ہیں کہ انہوں نے منٹو کے بارے میں کافی کچھ پڑھا اور تحقیق کرکے تلاش کیا کہ صفیہ ان تمام خواتین کی علامت ہیں جو مشکل کے وقت میں مردوں کے ساتھ اور ان کے پیچھے کھڑی ہوتی ہیں اور ان کے بارے میں کچھ زیادہ معلوم بھی نہیں ہوتا "وہ خاموش لائف لائن ہوتی ہیں اور اگر آپ کی خواہش ہو تو ہر قسم کے کاموں میں شراکت دار بھی"۔