پی آئی اے، پالپاجاری تنازعہ پروازیں تاخیر کا شکار ، قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا گیا

اتوار 4 اکتوبر 2015 22:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔4اکتوبر۔2015ء) قومی ائیرلائن پی آئی اے اور پالپا کے درمیان جاری تنازع کے 4 روز گزرنے کے بعد اتوار کو مذاکرات شروع ہوگئے،تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب پی آئی اے انتظامیہ میں60 سال عمر پوری کرنے والے پائلٹس کو کنٹریکٹ پر ملازمت دینا شروع کردی اور پالپا کے مطابق پائلٹس سے زیادہ ڈیوٹی دینے پر دباوٴ ڈالا گیا،صورتحال کے پیش نظر باعث 60 پروازیں منسوخ اور متعدد تاخیر کا شکار ہوئیں،6 ہزار سے زائد مسافر پریشانی کا سامنا کر رہے ہیں، جبکہ قومی ائیرلائن کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہاہے،زرائع کے مطابق پی آئی اے اور پالپا تنازعہ چوتھے روز میں داخل ہو چکا ہے، 2 پائلٹس کے لائسنس منسوخ ہوئے تو پالپا نے شیڈول فلائٹس کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ یکم اکتوبر کو پی آئی اے کے ساتھ ورکنگ معاہدہ ختم ہو چکا ہے لہذا اب اضافی ڈیوٹیاں نہیں کریں گے جس کے بعد قومی ائرلائن بدترین بحران کا شکار ہوئی اور یومیہ بنیادوں پر پروازوں کی منسوخی کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

(جاری ہے)

4 روز کے دوران ملکی وغیرملکی 60 پروازیں منسوخ اور درجنوں 2 سے6 گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئیں،پروازوں کی منسوخی اور تاخیر سے بری طرح متاثر ہوئے قومی ائرلائن کے مسافر۔ ساڑھے6 ہزار مسافرائیر پورٹس پر رلتے رہے لیکن کوئی پرسان حال نظر نہیں آیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ مسافروں نے ٹکٹ واپس کرنا شروع کر دیے اور نجی ائیرلائنز کا رخ کرنے لگے،تنازعہ کی وجہ سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا اور نجی ائرلائنز کی چاندنی ہو گئی اور انہوں نے کراچی سے اسلام آباد تک کا کرایہ12 ہزار سے بڑھا کر26 ہزار تک پہنچادیا، اتنا سب کچھ ہونے کے باوجودپی آئی اے انتظامیہ اور متعلقہ حکام خواب خرگوش کے مزے اڑاتے رہے اور کسی کو بھی قومی خزانے کے نقصان پہنچانے مسافروں کی پریشانی یا ادارے کی ساکھ متاثر ہونے کا کوئی خیال نہیں آیا،چوتھے روز پی آئی اے پالپا تنازعہ مزاکرات کی راہ پرگامزن ہو گیا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ معاملے کا کوئی نہ کوئی حل نکل آئے گا۔

متعلقہ عنوان :