ملک بھر میں بلاک کئے گئے پشتونوں کے ایک لاکھ شناختی کارڈ بحال کئے جائیں اور انہیں آئین کے مطابق چاروں صوبوں میں کاروربار کرنے اور جائیداد خریدنے کا حق دیا جائے ‘ آپریشن ضرب عضب کی آڑ میں پشتونوں کیخلاف جو رویہ اپنایا جا رہا ہے یہ پاکستان کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دے گا ، پاکستان پشتونوں کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا‘ پنجاب میں 80 ہزار سے زائد پشتونوں کے شناختی کارڈ بلاک ہیں‘ ہمیں اس حد تک دیوار سے نہ لگایا جائے کہ کوئی بہت بڑا وبال آ جائے ،پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے رہنماؤں محمود خان اچکزئی ‘ سینیٹر محمد عثمان کاکڑ ‘ سینیٹر سردار اعظم اوردیگر کا مظاہرے سے خطاب

اتوار 4 اکتوبر 2015 19:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔4اکتوبر۔2015ء) پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے رہنماؤں نے مطالبہ کیاہے کہ ملک بھر میں بلاک کئے گئے پشتونوں کے ایک لاکھ شناختی کارڈ بحال کئے جائیں اور انہیں آئین کے مطابق چاروں صوبوں میں کاروربار کرنے اور جائیداد خریدنے کا حق دیا جائے ‘ ملک بھر میں آپریشن ضرب عضب کی آڑ میں پشتونوں کیخلاف جو رویہ اپنایا جا رہا ہے یہ پاکستان کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دے گا ۔

پاکستان پشتونوں کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا‘ پنجاب میں 80 ہزار سے زائد پشتونوں کے شناختی کارڈ بلاک ہیں انہیں وہاں رہنے ‘کاروبار کرنے اور تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ‘ ہمیں اس حد تک دیوار سے نہ لگایا جائے کہ کوئی بہت بڑا وبال آ جائے ۔

(جاری ہے)

اتوار کو محمود خان اچکزئی ‘ سینیٹر محمد عثمان کاکڑ ‘ سینیٹر سردار اعظم خان موسیٰ خیل و دیگر کا خطاب۔

نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے سے خطاب۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پشتونوں کی تعداد تین کروڑ سے زائد ہے جبکہ پاکستان میں ہمارے ساتھ نازی جرمن والا ویہ اختیار نہ کیا جائے۔ نسلی طو رپر افغان ہونا اور افغانستان کا شہری ہونا دو مختلف باتیں ہیں۔ پختونخواہ ملی عوا می پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ نسلی طو رپر تمام پشتون افغان ہیں اورپٹوار ریکار ڈمیں بھی ان کی قومیت افغان درج ہے لیکن اب ہم پاکستان کے شہری اور ہمارا جینا مرنا یہاں پر ہے لہذا پشتونوں کو بے دخل کرنا خطرناک ثابت ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک بھ میں جو رویہ پشتونوں کے ساتھ اپنایا جا رہا ہے اس کے خلاف آنے والا ردعمل پاکستان کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دے گا کیونکہ پاکستا ن پشتونوں کے بغیر نہیں چل سکتا۔ ہم کسی سے خیرات یا زکوة نہیں مانگتے بلکہ اپنا آئینی حق مانگتے ہیں۔ ہم پر امن لوگ ہیں لیکن اگر ہمیں تنگ کرنے کا سلسلہ جاری رہا تو پاکستا ن کے کسی بھی شہر میں ایک لاکھ افراد کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔

محمود خان اچکزئی نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن کیا جائے لیکن دہشت گردی کی آڑ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ پشتون دشمنی پر مبنی ہے۔ سارے محسود ‘ سارے وزیر اور سارے آفریدی دہشت گرد نہیں ‘ آزاد کشمیر میں 600 پشتون خاندانوں کو دو ماہ کے اندر کشمیر چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے کسی کو اس کے وطن سے بے دخل کرنا بہت بڑا جرم ہے ۔

پشتونوں کو ان کے شہروں سے بے دخل مت کرو۔ ہمیں اس حد تک دیوار سے نہ لگایا جائے کہ بہت بڑا وبال آ جائے۔ انہوں نے کہا کہ 1907ء میں برٹش گزیٹر میں لکھا گیا کہ کوئٹہ مکمل طور پر پشتونوں کا شہر ہے لیکن آج وہاں سے بھی پشتونوں کو بے دخل کیا جا رہا ہے۔ سینیٹر محمد عثمان کاکڑ نے کہا کہ آج ملک بھر میں ایک لاکھ پشتونوں کے شناختی کارڈ بلاک ہیں ۔ پاکستان ایک فیڈریشن ہے اور یہاں پنجابی‘ بلوچ ‘ سندھی ‘ سرائیکی اور پشتونوں کے برابر کے حقوق ہیں ۔

قومی شناختی کارڈ کے حقوق کے لئے پشتونوں پر بھی وہی قانون لاگو ہوتے ہیں جو دیگر کیلئے ہیں۔ ماضی میں ایم کیو ایم نے کراچی سے پشتونوں کو بے دخل کرنے کی کوشش کی اور اب خود ایم کیوایم کراچی سے بے دخل ہو رہی ہے۔ سینیٹر سردار اعظم موسیٰ خیل نے کہاکہ پاکستان میں طاقت کا قانون نافذ کیا جا رہا ہے۔ قبل ازیں پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سینکڑوں مظاہرین نے اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگائے اور بینرز و جھنڈے لہرا کر احتجاج کیا۔