جنگلات کی سائنسی بنیادوں پر جانچ پڑتال اور انتظام و انصرام کے لیے جدید لیبارٹری کا قیام

جی آئی ایس لیبارٹری سے حاصل کردہ معلومات سے جنگلات کے رقبہ کے تحفظ اور بڑھوتری میں مدد ملی گی،لیبارٹری کے قیام کے منصوبے پر 50ملین روپے لاگت ،سٹاف کی بھرتی کاکام مکمل ہو چکا ہے لیبارٹری نے حال ہی میں 166302ایکڑ رقبہ پر محیط 25نہری ذخیرہ جات کے تازہ ترین نقشہ جات کا کتابچہ جاری کردیا ہے‘صوبائی وزیر جنگلات ملک محمد آصف بھا اعوان کی زیر صدارت ترقیاتی کاموں بارے محکمانہ اجلاس

اتوار 4 اکتوبر 2015 18:06

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 اکتوبر۔2015ء)جنگلات کی سائنسی بنیادوں پر جانچ پڑتال‘ انتظام و انصرام اور ترقیاتی اقدمات میں مدد کے لیے محکمہ جنگلات پنجاب میں جیوگرافک انفارمیشن سسٹم لیبارٹری قائم کردی گئی ہے، اس منصوبے پر 50ملین روپے لاگت آئی ہے، لیبارٹری سے سائنسی بنیادوں پر حاصل کردہ معلومات کی روشنی میں نہ صرف جنگلات کے رقبہ کے تحفظ میں مدد ملے گی بلکہ جنگلات کی بڑھوتری کے سلسلہ میں اٹھائے گے اقدمات اور وسائل بارے میں معلومات حاصل ہوسکیں گی۔

وزیر جنگلات ، جنگلی حیات و ماہی پروری ملک محمد آصف بھا اعوان نے یہ بات یہاں محکمانہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر محکمہ جنگلات کے تمام اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ لیبارٹری سے استفادہ کرنے اور اس کے تکنیکی معاملات کی دیکھ بھال کی غرض سے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ماہر افراد کو بھرتی کیا گیا ہے جن میں مینجرجیو گرافک انفارمیشن سسٹم، جیو گرافک انفارمیشن اینا لسٹ ، ڈیٹا اینا لسٹ، ڈرفٹسمین اور کمپیوٹرآپریٹر وغیرہ شامل ہیں۔

(جاری ہے)

یہ لیبارٹری کنزرویٹرورکنگ،پلان کی سربراہی میں کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس لیبارٹری کے ذریعے نہایت کم مدت میں جامع معلومات حاصل کرنا ممکن ہوگیا ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ صوبہ بھر میں170174ایکڑ رقبہ پر پھیلے ہوئے 27نہری ذخیرہ جات اور52500ایکڑ پر محیط 68دریائی ذخیرہ جات جو کہ قصور ، اوکاڑہ، لاہور ،ڈیرہ غازی خان، راجن پور، مظفرگڑھ ، سرگودھا، میانوالی ، ملتان، چیچہ وطنی، ساہیوال ، گوجرانوالہ ، سیالکوٹ ، فیصل آباد، جھنگ، لیہ اور دیگر فاریسٹ ڈویژنز پر مشتمل ہیں پر مستقبل کی منصوبہ بندی کے سلسلہ میں اس لیبارٹری سے مدد لی جارہی ہے۔

لیبارٹری کی عملی اقدامات کے طور پر پنجاب بھر کے جنگلات کے نقشہ جات کی تیاری بذریعہ جیو گرافک انفارمیشن سسٹم کی جاری ہے جس میں معلومات کا حصول محکمہ مال سے ریکارڈ کا حصول اور جنگلات سے متعلقہ تکنیکی معلومات کا حصول شامل ہے۔ ملک محمد آصف بھا اعوان نے کہا کہ مذکورہ لیبارٹری کے سلسلہ میں نئے بھرتی کئے گئے سٹاف اور دیگر فیلڈ سٹاف کی تربیت کا اہتمام کیا جارہاہے تاکہ جدید سائنسی مشینری و آلات کے درست استعمال کے ساتھ ساتھ حاصل شدہ معلومات کی بنیاد پر جنگلات کا بہتر جدید اور سائنسی خطوط پر اہتمام کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ لیبارٹری کے سلسلہ میں قومی ادارے سپارکوسے بھی مدد لی جارہی ہے اور خلائی سیاروں کے ذریعے حاصل کردہ تصاویر و دیگر معلومات کی فراہمی کا بھی بندوبست کیا جارہاہے تاکہ ان سائنسی معلومات کو پنجاب کے جنگلات کی بہتر نگہداشت اور انتظام و انصرام کے لیے استعمال کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ جنگلات کے قیمتی رقبہ کی حفاظت اور ناجائز تجاویزات سے بچاؤ کے پیش نظر 1750باونڈری پلر تھل چراگاہ ڈویژن، ڈیرہ غازی خان سرکل میں لگائے گئے اور راولپنڈی سرکل میں لگائئے گئے ہیں جو اس ترقیاتی منصوبہ کا جزو ہیں۔

صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ جی آئی ایس لیبارٹری نے حال میں 166302ایکڑ رقبہ پر محیط 25بڑے نہری ذخیرہ جات کے تازہ ترین نقشہ جات کا کتابچہ بھی شائع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں پھیلے ہوئے نہری ذخیرہ جات، دریائی ذخیرہ جات اور چراگاہوں کے رقبہ کے بارے میں مستقل سائنسی معلومات حاصل کرتے ہوئے انہیں محفوظ بنانے کی کوشش کی گئی ہے تاہم اس ضمن میں مزید کام جاری ہے۔