پاکستان میں پہلی بارکنسنز اور اعصابی بیماریوں پر دو روزہ کانفرنس اختتام پذیر

کانفرنس میں نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ممالک سے بھی نیوروسرجنز اور نیورالوجسٹس کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی ملک کا واحد مرکز جنرل ہسپتال میں ایک سال سے کم عرصے میں ڈی بی ایس سے 16کامیاب آپریشن کیے گئے ‘پروفیسر خالد محمود بیرون ملک جدید طریقہ علاج پر ایک کروڑ روپے خرچ ہوتے ہیں، پاکستان میں 20لاکھ روپے میں یہ علاج ممکن بنایا ‘ پرنسپل پی جی ایم آئی

اتوار 4 اکتوبر 2015 18:00

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 اکتوبر۔2015ء) حکومت کی سرپرستی مسلسل حاصل رہے تو ملک میں ریسرچ ورک دیگر ممالک کی نسبت کہیں زیادہ بہتر ہو سکتا ہے، پارکنسنر اور اعصابی بیماریوں کا جدید طبی طریقہ ڈی بی ایس کے ذریعے علاج کرنے والا لاہور جنرل ہسپتال میں قائم ملک کا واحد مرکز اپنے اعلی معیار کی وجہ سے اب کسی بھی ایسے عالمی طبی مرکز کا ہم پلہ قرار دیا جاسکتا ہے، ایل جی ایچ میں ایک سال سے بھی کم عرصے میں پارکنسن کے 16مریضوں کا کامیاب علاج کیا گیا ہے جس سے ان کو نہ صرف بیرون ملک جانے کی ضرورت نہیں پڑی تو وہی پر ان کی خطیر رقم بھی بچ گئی جبکہ عالمی سطح کے کسی بھی ایسے طبی مرکز میں سالانہ 25سے زیادہ کیسز نہیں کیے جاتے۔

اس امر کا اظہار پاکستان میں پہلی ’’پارکنسنز اینڈ موومنٹ ڈس آرڈر کانفرنس‘‘ کے شرکاء سے خطاب میں پروفیسر آف نیورو سرجری ڈاکٹر خالد محمود، پرنسپل پوسٹ گریجوایٹ میڈٖیکل انسٹی ٹیوٹ نے اپنے خطاب میں کیا۔

(جاری ہے)

دو روزہ کانفرنس میں نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ممالک سے بھی نیوروسرجنز اور نیورالوجسٹس کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔

اختتامی سیشن سے خطاب میں پاکستان میں ڈی بی ایس طریقہ علاج کے بانی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے علاج کے حامل سولہ مریضوں کے کیسز کے نکات شرکاء کے سامنے پیش کئے اور انہیں مختلف حوالوں سے ان کیسز کی جدید انداز میں تیار کی گئی سی ڈیز بھی دکھائیں۔ جس کو حاضرین نے خوب سراہا۔ پرنسپل پی جی ایم آئی نے کہا کہ ملک میں ڈی بی ایس طریقہ علاج کے مرکز کے قیام سے پٹھوں کے کھچاؤ اور پارکنسن کے علاج کی نئی راہیں کھلی ہیں اور نوجوان ڈاکٹروں کو اس طریقہ علاج پر مزید ریسرچ کرتے ہوئے دکھی انسانیت کو بیماریوں سے بچانے کے لیے بھرپور کردار ادا کرتے رہنا چاہیے۔

آ نے والے دنوں میں ڈی بی ایس کے علاج معالجہ میں مزید جدت بھی متعارف کروائی جا ئے گی۔بیرون ملک رعشہ، پٹھوں کے کھچاؤ اور پارکنسنز کے علاج معالجہ پر تقریبا1کروڑ روپے خرچ ہوتے ہیں۔ جبکہ ہم نے صرف 20لاکھ روپے میں یہ علاج ممکن بنایا ہے ۔ جو کہ بذات خود ایک خوش آئند عمل ہے۔جنرل ہسپتال میں بننے والایہ سنٹر نوجوان ڈاکٹرزکے مستقبل کے لئے بھی بہترین درسگاہ کے طور پر ثابت ہو گا۔

پروفیسر خالد محمود نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے اپنے شاندار ہیلتھ ویژن کے ساتھ طبی شعبے کے لیے خطیر فنڈز مختص کیے ہیں جن سے ہسپتالوں میں جدید طبی آلات اور ہیلتھ کیئر کا اعلی نظام قائم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ اعصابی بیماریوں سے متعلق طبی کانفرنسیں طواتر سے منعقد ہونی چاہیے تاکہ عوام جدید طریقہ علاج سے شعور حاصل ہو اور وہ اپنے امراض سے نجات حاصل کریں۔کانفرنس سے پروفیسر جواد باجوہ، ڈاکٹر دانش ریاض بھٹی، پروفیسر نادر ظفر، پروفیسر ارسلان احمد اور دیگر نے بھی خطاب کیا اور شرکاء کانفرنس کی جانب سے کیے گئے سوالوں کا مدلل جواب دیا۔

متعلقہ عنوان :