وزیراعظم نے پمزاور شہید ذوالفقار بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کو انتظامی طور پر الگ کرنے اور پمز کی انتظامی تشکیل نو کرکے صدر مملکت کی سربراہی میں خود مختار اور اعلیٰ اختیاراتی بورڈ آف گورنرز کی تقرری کا اصولی فیصلہ کرلیا

بورڈ آف گورنرز کے ممبران میں وائس چانسلر شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی ، وزیرصحت ، وزیر خزانہ ، سیکرٹری صحت ، سرجن جنرل آف پاکستان ، شعبہ صحت کے دو ماہرین شامل ہونگے

اتوار 4 اکتوبر 2015 17:39

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 اکتوبر۔2015ء ) وزیراعظم میاں نواز شریف نے وفاقی محتسب کی سفارشات پر پاکستان میڈیکل انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ( پمز) اور شہید ذوالفقار بھٹو میڈیکل یونیورسٹیکو انتظامی طور پر الگ کرنے اور پمز کی انتظامی تشکیل نو کرکے اسے چلانے کیلئے صدر مملکت کی سربراہی میں خود مختار اور اعلیٰ اختیاراتی بورڈ آف گورنرز کی تقرری کا اصولی فیصلہ کرلیا ، بورڈ آف گورنرز کے ممبران میں وائس چانسلر شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی ، وزیرصحت ، وزیر خزانہ ، سیکرٹری صحت ، سرجن جنرل آف پاکستان ، شعبہ صحت کے دو ماہرین شامل ہوں گے ۔

بورڈ آف گورنرز کو مکمل مالی اور انتظامی اختیارات حاصل ہوں گے ۔ واضح رہے کہ وفاقی محتسب نے پمز میں اصلاحات اور پمز کی ناقص کارکردگی کے جائزے کیلئے ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی تھی ۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے اپنی سفارشات مرتب کیں جنہیں منظوری کیلئے وزیراعظم کو بھجوایا گیا ، وزیراعظم نے اصولی طور پر یہ سفارشات پر عملدرآمد کا فیصلہ کرلیا ہے اور توقع ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں وہ سفارشات کی منظوری دیدیں گے ۔

وفاقی محتسب کی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ پمز بارے تمام فیصلے بورڈ آف گورنرز میں کیے جانے چاہئیں ، پمز کے چیف ایگزیکٹو کے انتخاب کا اختیار بھی بورڈ کے پاس ہونا چاہیے ، بورڈ کسی ایسے شخص کو چیف ایگزیکٹو مقرر کرے جو گریڈ 21 کے برابر قابلیت اور تجربہ رکھتا ہوں ، بورڈ آف گورنرز کو چیف فنانس آفیسر کی تقرری کا بھی اختیار ہوگا ، سی ایف او بورڈ کا نان ممبر ہوگا اور اس کے لئے اعلیٰ تعلیم کے ساتھ 20 سال چارٹر اکاؤنٹ کا تجربہ ضروری ہوگا ۔

وفاقی محتسب کی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ پمز کی کارکردگی کا معیار بہتر بنانے کیلئے پروفیسرز اور ڈاکٹر کی خالی آسامیاں فوری طور پر پر کی جائیں ، پیرا میڈیکل سہولیات میں اضافہ کیا جائے ، پمز کے ڈاکٹر سمیت سارے سٹاف کی حاضری کیلئے بائیو میٹرک نظام نصب کیا جائے ، او پی ڈی فیس بڑھا کر 50 روپے کی جائے ، پمز کی حدود میں میڈیکل ٹاور کی تعمیر کے منصوبے پر نظر ثانی کرکے اسے حکومتی فنڈز کی بجائے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت تعمیر کیا جائے ۔

پمز پر مریضوں کا بوجھ کم کرنے کیلئے دارالحکومت کے چاروں کونوں میں 500 بیڈ گنجائش کے چار نئے ہسپتال بنائے جائیں ، ان کی تعمیر 2018ء تک ہر صورت مکمل کی جائے ، پولی کلینک کی توسیع جلد مکمل کی جائے ، اسلام آباد میں قائم سی ڈی اے سمیت دیگر اداروں کی ڈسپنسریوں کو اپ گریڈ کیا جائے ، پمز میں ایک ڈینٹل ہاسپٹل اور کالج بنایا جائے ، رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر ان تجاویز پر جلد عمل نہ کیا گیا تو اسلام آباد میں صحت کی سہولیات کا سب سے بڑا ادارہ تباہ حالی سے دو چار ہو جائے گا