منیٰ میں بھگدڑ کا واقعہ ایران کی منظم سازش، پاسداران انقلاب کے 6 عہدیدار ملوث ہیں، منحرف سابق ایرانی سفارت کار کا دعویٰ

اتوار 4 اکتوبر 2015 16:12

منیٰ میں بھگدڑ کا واقعہ ایران کی منظم سازش، پاسداران انقلاب کے 6 عہدیدار ..

تہران (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 اکتوبر۔2015ء) ایران کے ایک منحرف سابق سفارت کار نے دعویٰ کیا ہے کہ حج کے دوران منٰی کے مقام پر حجاج کرام میں بھگدڑ کا حادثہ ایرانی پاسداران انقلاب کے چھ اہم افسروں کی کارستانی ہے۔ سابق ایرانی سفارت کار نے یہ انکشاف ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب منیٰ حادثے کے بعد ایران اور سعودی عرب کے درمیان سخت تناؤ پایا جا رہا ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اﷲ علی خامنہ ای نے بھگدڑ حادثے میں سعودی عرب کی حکومت کو براہ راست قصوروار قرار دیا ہے۔عرب میڈیا کے مطابق ایران کے منحرف سفارت کار فرزاد فرہنکیان نے عربی بلاگ میں کہا ہے کہ میں نے حج کے مناسک شروع ہونے سے قبل خبردار کیا تھا کہ خامنہ ای رجیم حج کے موقع پر دہشت گردی کی سازش کر سکتی ہے۔

(جاری ہے)

میں نے جس دہشت گردی اور ان کے اسباب کی نشاندہی کی تھی۔

وہ ایسے ہی وقوع پذیر ہوئی۔خیال رہے کہ سابق سفارت کار فرہنکیان ایرانی وزارت خارجہ میں ایڈوائزر کے عہدے سے ترقی پاتے ہوئے دبئی، بغداد، مراکش اور یمن میں ایران کے نمائندہ سفارت خانوں میں بطور سفارت کا خدمات انجام دے چکا ہے۔ وہ بیلجیئم میں ایرانی سفارت خانے کے سیکنڈ سیکرٹری بھی رہ چکے ہیں۔فرہنکیان کا کہنا ہے کہ منیٰ میں بھگدڑ کا واقعہ ایک منظم اور طے شدہ دہشت گردی کا نتیجہ ہے اور اس سازش میں ایرانی حکومت براہ راست ملوث ہے کیونکہ یرانی حجاج کرام میں پاسداران انقلاب کے پانچ ہزار اہلکار شریک تھے۔ ان کا منصوبہ حج کے موقع پر بڑے پیمانے پر نظمی پھیلانا حجاج کا غیر معمولی جانی نقصان کرنا تھا تاہم سعودی عرب کی بر وقت اور تیز ترین خدمات نے سازش ناکام بنا دی۔

متعلقہ عنوان :