راولپنڈی؛ ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اصافہ

گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران راولپنڈی کے تین بڑے ہسپتالوں میں 600 کے قریب مریض لائے گئے

اتوار 4 اکتوبر 2015 15:49

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 اکتوبر۔2015ء) راولپنڈی ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اصافہ ہوتا جا رہا ہے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران راولپنڈی کے تین بڑے ہسپتالوں بے نظیر بھٹو ہسپتال ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال اور ہولی فیملی ہسپتال میں 600 کے قریب مریض لائے گئے ہیں۔ ہولی فیملی ہسپتال کی فوکل پرسن برائے ڈینگی ڈاکٹر نرجس کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ہولی فیملی ہسپتال میں ڈینگی بخار سے متاثرہ 126 مریض لائے گئے ہیں جن میں سے 20 مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق ہو چکی ہے اور اس وقت ہولی فیملی ہسپتال میں ڈینگی کے 87 مریض داخل ہیں جب کہ ڈینگی سے متاثرہ پیرودھائی کی رہائشی 65 سالہ خاتون تسلیم بی بی کی موت واقعہ ہو چکی ہے۔

ڈاکٹر نرجس کے مطابق مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر ہم نے مزید وارڈز مختص کئے ہیں اور اس وقت ہولی فیملی ہسپتال میں ڈینگی وارڈ میں 180 مریضوں کے داخلے کی گنجائش موجود ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں فوکل پرسن برائے ڈینگی ڈاکٹر تنویر کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ڈینگی سے متاثرہ 101 مریض ہسپتال لائے گئے ہیں جن میں سے 15 مریضوں میں ڈینگی کی تشخیص ہو چکی ہے جبکہ راولپنڈی کے تیسرے بڑے ہسپتال بے نظیر بھٹو ہسپتال میں فوکل پرسن برائے ڈینگی ڈاکٹرفوزیہ کے مطابق بے نظیر بھٹو ہسپتال میں دیگر ہسپتالوں کی نسبت مریضوں کی تعداد زیادہ ہے اور گزشتہ دو دنوں کے دوران 272 مریض ہسپتال لائے گئے ہیں جن میں سے30افراد میں ڈینگی کی تصدیق ہو چکی ہے مریضوں اور انکے لواحقین نے تینوں ہسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کے علاج معالجہ کی صورتحال کو تسلی بخش قرار دیا ہے جبکہ حکومت کو ڈینگی کے خطرے کے باوجود شہر بھر میں خاطر خواہ انتظامات اور اقدامات نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور متاثرہ علاقوں میں ڈینگی کے سدباب کے لئے اقدامات کرنے اور مچھر مار سپرے کرانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ تعلیمی اداروں میں ڈینگی لاروا موجودگی کی اطلاع کے باوجود حکومت سپرے کرانے سے ہچکچا رہی ہے جس کی وجہ اٹک اور جہلم میں ٹورنامنٹ گرلز پرائمری ہائی سکول کی طالبات ڈینگی سپرے کے باعث بے ہوش ہوئی تھی جس کے بعد حکومت نے سکولوں میں سپرے کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔

`

متعلقہ عنوان :