نریندر مودی ذہنی انتشار کا شکار ہیں ان کا دل کچھ اور دماغ کچھ اور کہتا ہے ٗ خورشید قصوری

مسائل کے حل کیلئے مودی نے مذاکرات پر توجہ نہ دی تو ناکام وزیر اعظم کہلائیں گے ٗ اسرائیل مسلمان ممالک میں سب سے زیادہ پاکستان سے گھبراتا ہے کشمیر پر حکمت عملی بنا کر آصف علی زر داری کو دی تھی لیکن وہ اس پر نہ چل سکے ٗ کوئی وزیر خارجہ نہ ہونا افسوسناک ہے ٗ سرتاج عزیز کے ساتھ طارق فاطمی کو نگران بٹھا دیا گیا ہے جو بہتر نہیں ٗسابق وزیر خارجہ کاانٹرویو

اتوار 4 اکتوبر 2015 13:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 اکتوبر۔2015ء) سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہاہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ذہنی انتشار کا شکار ہیں ان کا دل کچھ اور دماغ کچھ اور کہتا ہے ٗ مسائل کے حل کیلئے انہوں نے مذاکرات پر توجہ نہ دی تو ناکام وزیر اعظم کہلائیں گے ٗ اسرائیل مسلمان ممالک میں سب سے زیادہ پاکستان سے گھبراتا ہے ٗ کشمیر پر حکمت عملی بنا کر آصف علی زر داری کو دی تھی لیکن وہ اس پر نہ چل سکے ٗ کوئی وزیر خارجہ نہ ہونا افسوسناک ہے ٗ سرتاج عزیز کے ساتھ طارق فاطمی کو نگران بٹھا دیا گیا ہے جو بہتر نہیں ۔

ایک انٹرویومیں انہوں نے کہاکہ میں نے اپنی کتاب میں پاکستان اور بھارت کی بیک چینل ڈپلو میسی کے بارے میں بات کی ہے جس کی بھارت بھی تردید نہیں کر سکتا اسرائیل کے وزیر خارجہ سے بھی ترکی کے تعاون سے بات چیت کی گئی اور اسرائیل نے پاکستان کو ٹیکنالوجی فراہم کر نے کی پیشکش کی مگر ہم نے فلسطین کے مسئلے کی وجہ سے اسے قبول نہ کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اسرائیل تمام مسلم ممالک سے زیادہ پاکستان سے گھبراتا ہے ٗسرتاج عزیز قابل احترام ہیں لیکن یہ امر افسوس ناک ہے کہ پاکستان کے پاس اس وقت کوئی وزیر خارجہ نہیں ہے اور مشیر خارجہ کے پاس اختیارات نہیں ہیں ۔

میرے دور میں بھی پتہ چلا تھا کہ ایوان صدر میں خارجہ امور کے حوالے سے کوئی معاون بٹھایا گیا ہے مگر میرے رابطے پر اس کی تردید کر دی گئی سرتاج عزیز کے ساتھ بھی طارق فاطمی کو بٹھایا گیا ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے ۔مسئلہ کشمیر کے بارے میں انہوں نے کہاکہ بھارت پاکستان کو ڈرانے دھمکانے میں ناکام رہا ہے اور اس کی دباؤ کی پالیسی کبھی بھی کامیاب نہیں رہی ۔

پاکستان چاہتا ہے کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر حل ہو ہم نے آؤٹ آف باکس فیصلے کیلئے بھی بات چیت کی لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکی ۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کر نا ہوگی پہلے انہوں نے خارجہ سیکرٹریوں کی سطح پر بات چیت کی بعد میں انہیں اپنے سیکرٹری خارجہ کو بھیجنا پڑا جو برقعہ اوڑھ کر آئے تھے بھارتی وزیر اعظم کو سمجھنا چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کا حل صرف مذاکرات سے ہی ممکن ہے لگتا ہے بھارتی وزیر اعظم ذہنی انتشار کا شکار ہیں ان کا دل کچھ کہتا ہے اور دماغ کچھ اور کہتا ہے مشیروں کے مشورے بھی الگ الگ ہوتے ہیں ۔

میری معلومات کے مطابق بھارت کی خارجہ پالیسی بھی وزارت خارجہ نہیں چلارہی ہے بلکہ قومی سلامتی مشیر اجیت دوال اسے چلا رہے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں خورشید قصوری نے کہاکہ ہم نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے 70صفحات پر مشتمل حکمت عملی زر داری کو بھیجی تھی جس پر انہوں نے حلف اٹھانے کے بعد اعلان کیا تھا کہ کشمیر پر جلد اچھی خبر ملے گی لیکن اس کے بعد وہ آگے نہ بڑھ سکے ۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ پاکستان کو امریکہ اور چین دونوں کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا پاکستان مشرق وسطیٰ کے ممالک سے اپنے تعلقات خراب نہ کرے ہمیں ایران کے ساتھ بھی چلنا ہے اور سعودی عرب کے ساتھ بھی تعلقات رکھنے ہیں اس لئے محتاط حکمت عملی اختیار کر نا ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ ہماری دی گئی حکمت عملی کے بعد ہی پاکستان نے یہ موقف اپنایا کہ ہم سٹیٹس کو کو نہیں مانیں گے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان آئندہ کوئی جنگ ہوئی تو پانی پر ہوگی پانی کا مسئلہ بہت سنجیدہ ہے لیاقت علی خان نے پانی کے مسئلے پر ہی بھارت کو مکہ دکھایا تھا جو بہت مشہور ہے مودی اگر بات چیت مسئلے حل نہیں کرینگے تو ناکام کہلائیں گے ۔