جنرل راحیل شریف کبھی توسیع نہیں لیں گے، آرمی چیف کی مدت کم از کم چار سال کردی جائے،موجودہ آرمی چیف کاموازنہ جنرل مشرف و کیانی سے نہ کیا جائے،دہشت گردی بڑامسئلہ لیکن اس کا نشانہ بھارت نہیں پاکستان ہے،کشمیر فلسطین کے مسائل بروقت حل ہوتے تو دہشت گردی کا مسئلہ کبھی پیدا نہ ہوتا

سپریم شیعہ علماء بورڈ کے قائد آغاسیدحامدعلی شاہ کا محفل غدیر سے خطاب

ہفتہ 3 اکتوبر 2015 21:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 اکتوبر۔2015ء ) سرپرست اعلیٰ سپریم شیعہ علماء بورڈ قائد تحریک نفاذ فقہ جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ جنرل راحیل شریف کا موازنہ جنرل مشرف و کیانی سے نہ کیا جائے وہ کبھی توسیع لینا پسند نہیں کریں گے ضرب عضب کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے آرمی چیف کی آئینی مدت کم از کم چار سال کردی جائے ،روس کی مضبوطی امریکی بدمست ہاتھی کو روکنے کیلئے ضروری ہے ،امریکہ روس برطانیہ کی جنگوں کا اکھاڑہ مسلم ممالک ہیں تمام مسلم حکمران مفادات کے اسیر ہیں خون مسلم بہنے سے رکوانے والا کوئی نہیں،اگر کشمیر فلسطین کے مسائل بروقت حل ہو جاتے تو دنیا میں دہشت گردی کا مسئلہ کبھی پیدا نہ ہوتا، عرب و عجم اور شیعہ سنی تفریق امریکی سازش ہے مسلم ملکوں کی کشیدگی افسوسناک ہے ،دنیا میں مہاجرین کے مسئلے کی سب سے بڑی وجہ امریکی پالیسیاں ہیں، سانحہ منیٰ پرطعنہ زنی سے اجتناب کیا جائے زخم خوردہ ملکوں پرمشتمل تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا جائے ،پاکستانی وزیر مذہبی امور مہنگے ہوٹلوں میں ہزاروں ڈالر لٹانے کے اعتراضات کا جواب دیں صرف سعودیہ نہیں پاکستان سمیت متعلقہ ممالک بھی اپنے انتظامات کا جائزہ لیں،پاکستان بھارت دہشت گردی یقینا بڑامسئلہ ہے لیکن اس کا نشانہ بھارت نہیں پاکستان ہے جس کے 70ہزار بے گناہ مارے گئے ،جس طرح کشمیر کے بغیر پاکستان فلسطین کے بغیر عرب نامکمل ہیں ولایت کے بغیر دین نامکمل ہے ولایت علی ؑ تکمیل دین کی معراج ہے جس کی روشنی لیکر اولیائے کرام نے برصغیر سے یورپ تک بغیر تلوار چلائے دلوں کو مسخر کیا اور طریقت مرتضویؑ پر چلتے ہوئے توحید کی شمعیں روشن کیں۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو اعلان ولایت علی ابن ابی طالب ؑکی مناسبت سے محفل غدیر خم سے خطاب کرتے ہوئے آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ جب روس کے ساتھ امریکہ بڑی طاقت تھاتوازن برقرارتھا پھر ایک سازش کے تحت روس کو شکست و ریخت سے دوچار کیا گیا اور عالمی سرغنے کو کھلی چھٹی مل گئی جس نے خوب ڈرامے رچائے ،24اکتوبر 1945 کو اقوام متحدہ کا قیام عمل میں لایا گیا جسکا مقصد جارحیت کو روکنا اور متنازعہ مسائل کو حل کرنا تھا لیکن اس نے آج تک محض امریکہ کو بچانے اور بڑی طاقتوں کی لونڈی کا کردار ادا کرنے کے علاوہ کوئی کام نہیں کیا ،بڑے بش نے اتحادیوں کے ذریعے پہلے عراق کو کویت میں گھنسایا، پھر عراق کو تہس نہس کیا جبکہ دوسرے بش نے افغانستان میں اسامہ کا ڈرامہ رچا کر پاکستان کو فرنٹ لائن پر لا کر افغانستان کو تباہ کیا۔

لبییا،صومایہ ،شام اور یمن کی اینٹ سے اینٹ بجائی گئی اور پٹھو مسلم حکمرانوں کے ذریعے مختلف ممالک میں مداخلت کیلئے جواز پیدا کیے ۔اگر امریکہ اپنے اتحادیوں کے ذریعے ممالک میں مداخلت کرسکتا ہے تو روس کو اس کام سے کیسے روک سکتا ہے۔آغا موسوی نے کہا کہ تمام بڑی طاقتیں جب چاہیں،جہاں چاہیں جارحیت کرکے اپنے لیے مداخلت کا جواز پیدا کرتی ہیں دنیا میں جتنے بحران پید ا کیے گئے ان کا اصل مرتکب اور بڑا مجرم امریکہ ہے اگر وہ مداخلت کرکے ممالک کو تہس نہس نہ کرتا تو آج دنیا میں مہاجرین اور پناہ گزینوں کا سب سے بڑا بحران پیدا نہ ہوتا۔

جسکی سے پور ی پریشان اور مہاجرین کا کوئی پرسانِ حال نہیں جبکہ مسلم ممالک خود ڈنگا و فساد سے دوچار ہیں اورکوئی مہاجرین کو پنا ہ دینے کو تیار نہیں۔ اگر امریکہ اتحادیوں کے ذریعے مسلم ممالک میں مداخلت کرسکتا ہے تو روس کو ایسا کرنے سے کیسے باز رکھ سکتا ہے ۔بڑی طاقتوں نے ایک نیا خوفناک سلسلہ شروع کردیا ہے جسکے تحت گروہی اختلافات اور مسلم فرقوں کو آمنے سامنے لانے اور عرب وعجم میں تفریق پیدا کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں جس کیلئے ایران ،عراق ،شام اور روس پر مشتمل چار ملکی اتحاد بنایا گیا ہے حالانکہ دنیا جانتی ہے کہ روس، امریکہ،برطانیہ ، جرمنی سب کا ٹارگٹ مسلمان ہیں لیکن وہ آپس کے اختلافات ،ذات،جماعت حکمرانی کے حصول اور اسکے بچاؤ میں الجھے ہوئے ہیں۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ سانحہ منیٰ پرپور ی انسانیت اور عالم اسلام رنجیدہ ہے جس کیلئے ہماری تجویز ہے کہ زخم خوردہ ممالک کے نمائندوں پر مشتمل تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا جائے جسکی سربراہی بیشک سعودیہ کے پاس ہو اور کمیشن کی رپورٹ سے قبل الزام تراشی اور طعنہ زنی سے اجتناب کیا جائے کیونکہ امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب ؑ نے ابن ملجم کو حملے سے قبل کچھ نہیں کہا اور ارتکاب جرم سے پہلے جرم کی سزا نہ دینے کا آفاقی اصول دیا۔

سانحہ منیٰ میں شہید،زخمی اور لا پتہ ہونیوالے حجاج کے ممالک کے سفارتخانوں کی کارگزاری کا بھی جائزہ لینا ضروری ہے۔آقای موسوی نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کے وزیر مذہبی امور نے لاکھوں ڈالر کے اخراجات کے عوض سعودیہ کے مہنگے ترین ہوٹل میں قیام کیا لہذا تمام ممالک کے سفارتخانے اور اربابِ اقتدار سانحہ منیٰ کے حوالے سے جوابدہ ہیں کہ وہ کیا کررہے ہیں۔

یہ بات بھی قابل افسوس ہے کہ بعض مسلم ممالک اپنے سفارتکاروں کو ایک دوسرے کے ممالک سے واپس بلا رہے ہیں جبکہ کفر متحد اور ہم منتشر ہیں،مسلم حکمران عوام دوست نہیں جن کے غیر ممالک میں بے انتہا خزانے ہیں اور عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ۔انہوں نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان کے ایٹمی قوت اوربہادری و جری افواج ہونے کی وجہ سے دشمن پریشان حال ہے،اقوا م متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم نے چار نکاتی امن فارمولہ ان کے سامنے پیش کیا جو خود سارے مرض کا سبب ہے کیونکہ اس عالمی ادارے نے مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان ،سکاٹ لینڈ اور بعض دیگر مقامات پر تو استصوابِ رائے کروادیا لیکن کشمیر وفلسطین کے مسائل اپنی قراردادوں اور وہاں کے عوام کی امنگوں کے مطابق حل نہ کروانے کا وہ خود مجرم ہے ۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم مودی کی جانب سے پاکستان کے امن فارمولے کو مستردکرنا راہِ فراراختیار کرنے کے مترادف ہے۔بھارت کادہشتگردی کے یک نکاتی فارمولے سے مذاکرات کو مشروط کرنا روایتی پاگل پن ہے کیونکہ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ بھارت کا کچھ نہیں بگڑا جبکہ پاکستان کو دہشتگردی کے گھناؤنے سانحات میں 90ارب روپے کا نقصان ہوا ہے ،دس سے پندرہ ہزار سیکیورٹی اہلکار شہید ہوچکے ہیں اور دنیا پر واضح ہوگیا ہے کہ افغانستان اور چولستان میں بھارتی قونصل خانے دہشتگردی کے اڈے ہیں ۔

جنوبی ایشاء کے خطے میں بدامنی کا سب سے بڑا سبب مسئلہ کشمیر ہے جسے حل کیے بغیر امن کا خواب پورا نہیں ہوسکتا۔اگر کشمیر و فلسطین کے مسائل حل ہوجاتے تو دہشتگرد پیدا ہی نہ ہوتے۔ اقوام متحدہ ،بڑی طاقتیں یہود و ہنود اگر یہ مسائل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر رضا مند ہوجائیں تو یہ دونوں خطے امن کا گہوارہ بن سکتے ہیں اور خوشگوار تعلقات کو ممکن بنایا جاسکتاہے اور اسلحے کی دوڑ میں سرمایہ خرچ کرنے کی بجائے عوام کی غربت کو دور کیا جاسکتا ہے۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ اسلام کی بنیاد اور اساس پانچ چیزوں پر مشتمل ہے جن میں اہم ترین ولایت ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ افواجِ پاکستان کا آپریشن ضربِ عضب ضربِ ذوالفقارِ حیدری ؐ ہے جسکے ذریعے وطن عزیز امن کا گہوارہ بنے گا اور دہشتگرد نیست و نابود ہوجائیں گے۔پوری قوم عساکر پاکستان کی پشت پر کھڑی ہے اور مادرِ وطن کے تحفظ کیلئے کسی بڑی سے بڑی قربانی سے بھی دریغ نہیں کیاجائیگا۔