Live Updates

مسلم لیگ (ن )کاوزراء کو سرکاری وسائل استعمال کئے بغیر ذاتی حیثیت میں این اے 122کی انتخابی مہم میں اتارنے کا اعلان

جسٹس عائشہ اے ملک کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کا حلقہ این اے 122کے حوالے سے مخصوص نوٹیفکیشن معطل ہو چکا عدالتی فیصلے کے بعد وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ بھی انتخابی مہم میں شریک ہو سکتے ہیں لیکن پارٹی کے اندر اسے زیر غور نہیں لایا گیا لاہور میں ووٹ نعرے ، گالی اور پوسٹرز بینرز سے متاثر ہو کر نہیں ملتے ، جیسی تیسی کمائی کی لش پش اور چمک دمک سے بھی نہیں جیتا جا سکتا 11اکتوبر کا سورج نواز ،شہباز شریف اور شیر کی کامیابی کی نوید لے کر طلوع ہوگا، خواجہ سعد رفیق کی ماروی میمن، رانا محمد افضل ، طلال چوہدری ،میاں محسن لطیف اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس

ہفتہ 3 اکتوبر 2015 21:00

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 اکتوبر۔2015ء) پاکستان مسلم لیگ (ن ) نے وزراء کو سرکاری وسائل کا استعمال کئے بغیر ذاتی حیثیت میں این اے 122کی انتخابی مہم میں اتارنے کا واضح اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کا حلقہ این اے 122کے حوالے سے جاری کیا گیا مخصوص نوٹیفکیشن معطل ہو چکا ہے ، عدالتی فیصلے کے بعد وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ بھی انتخابی مہم میں شریک ہو سکتے ہیں لیکن پارٹی کے اندر اسے زیر غور نہیں لایا گیا ۔

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے گزشتہ روز چیئر پرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ماروی میمن ، اراکین قومی اسمبلی رانا محمد افضل ، طلال چوہدری اور پی پی 147سے امیدوار میاں محسن لطیف کے ہمراہ پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کی۔

(جاری ہے)

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ 18ویں آئینی ترامیم کے بعد کوشش کی گئی کہ باقی قومی اداروں کی طرح الیکشن کمیشن کو بھی آزاد اور خود مختار ادارہ بنایا جائے اور اس کے لئے اقدامات بھی کئے گئے ۔

دھرنا سیاست سے آج تک ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایک نابالغ اور نوزائیدہ جماعت لٹھ لے کر جمہوریت اور عدالتی نظام کو تلپٹ کرنا چاہتی ہے ۔ ہم کچھ عرصے سے محسوس کر رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن ان کے دباؤ میں آ گیا ہے اور اسکی زندہ مثال کسان پیکج پر پابندی ہے جسے ہم غیر منصفانہ سمجھتے ہیں ۔ اس کسان پیکج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا بلکہ یہ بنیادی طور پر پریشان حال کسانوں کو ریلیف کے لئے تھا ۔

اگر الیکشن کمیشن نے ایگزیکٹو کے فیصلے کرنے ہیں تو پھر اس ملک کا نظام کیسے چلے گا ؟۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان ہمیں تقریر اور تحریر کی اجازت دیتا ہے اور اس کے تحت ہم سیاسی جماعت بنا سکتے ہیں اور مہم بھی چلا سکتے ہیں ۔ کنٹونمنٹ بورڈ کے بلدیاتی انتخابات میں ہمارے ہاتھ پاؤں باند ھ دئیے گئے اور ہم حلقوں میں ووٹ نہیں مانگ سکے جسے ہم تفریق سمجھتے ہیں لیکن اس کے باوجود اﷲ کے فضل سے ہم نے کامیابی حاصل کی ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کے تمام نوٹیفکیشنز کا جائزہ لیا ہے اور ہمارے قانونی ماہرین کی طرف سے یہ رائے دی گئی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کا حلقہ این اے 122کے حوالے سے جاری کیا گیا مخصوص نوٹیفکیشن معطل ہو گیا ہے اور اب اراکین اسمبلی کے ساتھ وزراء کو بھی الیکشن مہم میں حصہ لینے کی اجازت ہے ،اب وزراء بغیر سرکاری گاڑی ، وسائل کے ذاتی حیثیت میں انتخابی مہم میں حصہ لیں گے او ریہ ان کا بنیاد ی حق ہے اگر کسی کو اس پر اعترا ض ہے تو قانون کے مطابق آگے بڑھے او رہم بھی انصاف کی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ ایک جماعت کے ہاتھ پاؤں باندھ دئیے جائیں جبکہ ایک جماعت کو مکمل اجازت ہو یہ کیسا انصاف ہے کہ ہمیں بطور حکومت جوابدہی سے محروم کر دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وکلاء کے پینل نے رائے دی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ پربھی پابندی نہیں لیکن اس حوالے سے پارٹی میں کوئی معاملہ زیر غور نہیں لایا گیا ۔

ا نہوں نے کہا کہ عمران خان کی امیچورسیاست نے پاکستان اور ریاست کا بہت بڑا نقصان کیا ہے ۔جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعد انہیں قوم کا وقت ضائع کرنے پر معافی مانگنی چاہیے تھی لیکن وہ اترا رہے ہیں اور ان میں رتی برابر بھی شرم نہیں بلکہ انہیں شرم آتی ہی نہیں ۔ روز نیا جھوٹ بولنا ، الزام تراشی عمران خان کا ٹریڈ مارک بن چکا ہے اور وہ بآواز بلند اتنا جھوٹ بولتے ہیں تاکہ اس سے سچ کا گمان ہونے لگے ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ڈگڈی بجائی تھی لیکن خیبر پختوانخواہ میں کوئی کام نہیں کیا لیکن ہمیں اپنے رب او رضمیر کی عدالت میں جواب دینا ہے او رہم مطمئن ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی ماضی میں غلطیاں کرتی رہیں اور اب دونوں نے سبق سیکھ لیا ہے لیکن ہمیں کیا پتہ تھا کہ ایک اور آ جائے گا اور اس بچے کو بڑا کرنے میں مزید پندرہ سے بیس سال لگانے ہوں گے ۔

عمران خان سیاست کو کھیل اور مشغلہ سمجھتے ہیں لیکن یہ زندگی سے بھی اہم ہے اور یہ پوری قوم کا مسئلہ ہے ہم کسی کو قوم کی زندگی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 11اکتوبر کا سورج ایک بار پھر میاں نواز شریف ،میاں شہباز شریف اور شیر کی کامیابی کی کامیابی کی نوید لے کر طلوع ہوگا ۔ ہم الیکشن اور الیکشن کے دن کو بھی ٹھنڈا رکھیں گے اور پی ٹی آئی سے بھی تعاون کریں گے ۔

یہ شہر ہمارا ہے ہم نہیں چاہتے کہ یہاں کوئی بد مزگی ہو ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی انقلابی قیادت نے لاہور شہر اور پنجاب کے دوسرے شہروں کا ناک نقشہ بدلا ہے عمران خان کا ہاتھ کس نے پکڑا ہے کہ وہ خیبرپختوانخواہ او رپشاور میں کام نہ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ تمام ریاستی ادارے پاک چین اکنامک کوریڈو ر منصوبے کو مکمل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ یہ منصوبہ گیم چینجر ہے اور عمران خان کوبھی اس حقیقت کا ادراک ہے لیکن ان کے پیٹ میں درد اٹھ رہے ہیں کہ یہ نواز شریف کے ہاتھ سے نہ ہو ۔

اس منصوبے کے ثمرات چاروں صوبوں کو ملیں گے ۔ عمران خان کو پتہ ہے کہ اگر یہ مکمل ہو گیا تو 2018ء کے بعد میری باری کیسے آئے گی ۔پاکستان روڈ شوز کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔ شومئی قسمت کہ عمران خان اہم سیاستدان بن گئے ۔ عمران خان کہیں اس کھیل میں پاکستان کے دشمنوں کا دل تو ٹھنڈا نہیں کر رہے ؟لیکن مجھے یقین ہے کہ وہ نا سمجھی میں ایسا کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ لاہور میں ووٹ نعرے ، گالی اور پوسٹرز بینرز سے متاثر ہو کر نہیں ملتے ۔ جیسی تیسی کمائی کی لش پش اور چمک دمک سے بھی نہیں جیتا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے رینجرز اور آرمی کی نگرانی میں ضمنی الیکشن کا مطالبہ کیا جسے مان لیا گیا لیکن وہ جتنے مطالبے کرنا چاہتے ہیں پہلے کر لیں تاکہ بعد میں انہیں انگلی اٹھانے کی جرات نہ رہے کیونکہ وہ کراچی میں بھی ایسا دھندا کر چکے ہیں اور وہاں سے شرمسار ہوئے لیکن وہ پھر آگے کی تیاری شروع کر دیتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کی نشست مسلم لیگ (ن) کے لئے اعزاز تھا اور ہم اس کا دفاع کریں گے ۔ انہوں نے وزیر اعظم نوز شریف اور وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے انتخابی مہم میں آنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ عدالتی فیصلے کے بعدا ن پر بھی کوئی پابندی نہیں لیکن پارٹی میں یہ معاملہ زیر غور نہیں آیا ۔ این اے 122کے ووٹرز مسلم لیگ (ن) کو بطور جماعت اور اس کے امیدواروں کی شرافت کو بھی ووٹ دیں گے ۔

Live وزیراعظم شہباز شریف سے متعلق تازہ ترین معلومات