وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا غیر مجاز شخصیات سے پولیس کے سیکورٹی گارڈ واپس لینے، لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کرنے کا حکم

جمعرات 1 اکتوبر 2015 23:55

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا غیر مجاز شخصیات سے پولیس کے سیکورٹی گارڈ ..

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔1اکتوبر۔2015ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے غیر مجاز شخصیات سے پولیس کے سیکورٹی گارڈ واپس لینے، پولیسسے کام لیتے وقت اُن کے انسانی حقوق کو ملحوظ رکھنے، لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کاروائی اور مذہبی منافرت و ملک اور فوج کے خلاف موادپر مبنی سی ڈیز و دیگر لٹریچر فروخت کرنے والی دکانوں کو سیل کرکے ان کے مالکان کو قانون کی گرفت میں لانے کے احکامات جاری کئے ہیں یہ احکامات اُنہوں نے جمعرات کے روز خیبرپختونخوا کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کئے اجلاس میں صوبائی کابینہ کو پولیس کی کارکردگی اور سرگرمیوں پر تفصیلی بریفینگ دی گئی اور میڈیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس ایکٹ و لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم کے علاوہ خیبر پختونخوا حکومت کی پینے کے پانی کی پالیسی کی منظوری بھی دی گئی وزیراعلیٰ نے صوبے کی مختلف اعلیٰ شخصیات کی ذاتی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کا نوٹس لیتے ہوئے ایسے تمام اہلکاروں کی تفصیلات طلب کرلیں اور صوبائی وزیر اطلاعات، وزیر قانون اور سیکرٹری داخلہ پر مشتمل کابینہ کی کمیٹی تشکیل دے دی جو صوبہ بھر میں ایسی تمام شخصیات کی فہرست مرتب کرے گی جنہیں ذاتی حفاظت کیلئے پولیس کے اہلکار یا نفری فراہم کی گئی ہے وزیراعلیٰ نے کہاکہ جو شخصیات قانونی طور پر اس سہولت کی مجاز نہیں ہیں اُنہیں فراہم کئے گئے پولیس گارڈ واپس لئے جانے چاہئیں تاہم اُنہوں نے کمیٹی سے کہا کہ وہ اس بارے میں اپنی سفارشات 15 روز میں پیش کرے وزیراعلیٰ نے پولیس اہلکاروں سے مبینہ طور پر 24 گھنٹے ڈیوٹی لینے کا بھی نوٹس لیا اور اس سلوک کو انسانی حقوق اور احترام کے منافی قرار دیتے ہوئے پولیس اہلکاروں کی ڈیوٹی کیلئے شفٹ سسٹم قائم کرنے کی ہدایت کی اُنہوں نے مختلف جرائم کے مقدمات کے جلد فیصلو ں کیلئے تنازعات کے حل کیلئے قائم کر دہ کونسلوں(ڈی آر سی )کی طرز پر مقامی سطح پر انصاف کا کوئی نظام وضع کرنے کی بھی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عدالتوں میں جرائم کے مقدمات طویل عرصہ تک زیر التوا رہنے سے فوری اور سستے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوتے اُنہوں نے کہاکہ عدالتیں اپنا کام معمول کے مطابق کرتی رہیں گی لیکن مظلوموں کی داد رسی کیلئے دیگر انتظامات اور اقدامات بھی کرنے چاہئیں وزیراعلیٰ نے صوبے بھر میں کرایہ داروں کا ریکارڈ تین ماہ میں حاصل کرنے، ٹریفک وارڈن سسٹم کو ایبٹ آباد اور سوات تک تو سیع دینے ، پشاور سیف سٹی منصوبے کی جلد تکمیل ، پولیس کی مالی ضروریات پوری کرنے کیلئے اقدامات ، عوامی مفاد کیلئے پولیس خدمات کی موثر تشہیر اور جنوبی اضلاع کیلئے بھی پولیس ٹریننگ سکول کے قیام کا حکم دیا وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے خیبرپختونخوا حکومت کی پولیس اصلاحات کو کامیاب بنانے کیلئے پولیس کو شاباش دیتے ہوئے کہاکہ پی ٹی آئی کی موجودہ اتحادی حکومت صوبے کی پہلی حکومت ہے جس نے پولیس میں اصلاحات کا جرات مندانہ کارنامہ انجام دیا ہے اُنہوں نے کہاکہ ٹوٹے پھوٹے تھانوں کو بہترین شکل دینا اور ان میں بین الاقوامی معیار کی بہترین خدمات کی فراہمی پولیس کا عظیم کارنامہ ہے وزیراعلیٰ نے صوبے کے تمام ڈویژنوں کے بڑے شہروں میں صوبائی حکومت کے وسائل سے پشاور کی طرز پر 50 مزید جدید پولیس رپورٹنگ سنٹر قائم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل قائم کئے گئے 11 رپورٹنگ سنٹر سپیشل مرمت کے فنڈز سے بنائے گئے ہیں اور اس فنڈ کا صحیح استعمال صوبے میں پہلی بار نظر آیا ہے وزیراعلیٰ نے کابینہ کے اجلاس کے دوران صوبے میں صنعتکاری کیلئے صوبائی حکومت سے این او سی لینے کی شرط کو صنعتی ترقی کے فروغ کے اقدامات کے منافی قرار دیا اور کابینہ نے اس شرط کو فوری طور پر ختم کرنے کا فیصلہ کیا اس ضمن میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت بیرروزگاری ختم کرنے کیلئے سرمایہ کاروں کو پرکشش مراعات کے ذریعے صوبے میں صنعت کاری پر راغب کرنے کی کوششیں کر رہی ہے لیکن این او سی جیسی غیر ضروری شرائط صنعتکاروں کی حوصلہ شکنی کا باعث بن رہی ہیں چنانچہ اُنہوں نے کہاکہ الکوحل، کرنسی پیپر، دھماکہ خیز مواد، ریڈیو ایکٹیو مصنوعات اور اسلحہ و بارود کے سوا ہر قسم کے کارخانوں کو این او سی کی شرط سے مستشنیٰ کیا جائے ۔