وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی سمیت پشاور سے کراچی تک عیدالاضحی کی تیاریاں عروج پرپہنچ گئیں

بدھ 23 ستمبر 2015 11:09

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی سمیت پشاور سے کراچی ..

اسلام آباد،راولپنڈی، لاہور ،کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23 ستمبر۔2015ء) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی سمیت پشاور سے کراچی تک عیدالاضحیٰ کی تیاریاں عروج پرپہنچ گئی ہیں۔ بچوں اور بڑوں سمیت سبھی کا اِن دنوں ایک ہی مشغلہ ہے۔ منڈی کے پھیرے لگانا اور قربانی کے لئے جانوروں کی خریداری کرنااور ان کو گلی گلی کوچہ کوچہ پھرانا۔

دن اور رات کا کوئی پہر ایسا نہیں ہوتا جب منڈی سے لیکر سہراب گوٹھ تک اور سہراب گوٹھ سے لیکر شہر کے دیگر علاقوں اور شاہراوٴں تک جانوروں سے لدی ان گنت سوزوکیوں اور ٹرکوں سے ٹریفک بلاکا جام نہ ہو۔ منتوں کا سفر کئی کئی گھنٹوں میں طے ہو رہا ہے۔شہر کا کوئی گلی کوچہ ایسا نہیں جہاں گائے اور بکرے نہ بندھے ہوں۔ جگہ جگہ گھاس، چارے، چوکر، کٹی، بھوسے اور جنتر کی عارضی دکانیں لگی ہیں۔

(جاری ہے)

مختلف دکانوں پر جانوروں کو سجانے کا سامان بک رہا ہے۔ ہار، مصنوعی پھول، چمڑے کی نکیل، سجاوٹ والے گلے کے پٹے اور نجانے کیا کیا کچھ۔بقرعید کی آمد کے ساتھ ہی کچھ نئے پرانے کاروبار بھی چمک اٹھے ہیں۔ جیسے چھریوں کی دکانیں، ان پر دھار لگانے والے کاریگروں، سجاوٹ کا سامان، جست کی انگیٹھیاں، کوئلے، لکڑی کی مڈڈیاں، گھنگھرو اور کباب کی سیکھوں کے کاروبار سے جڑے لوگوں کی مصروفیت بڑھ گئی ہے۔

شام ہوتی نہیں کہ گلیوں میں بچے جانوروں کو ٹہلانے اور ریس لگانے کے لئے نکل پڑتے ہیں۔ گلیوں میں اور شامیانوں کے نیچے بندھے جانوروں کی ساری ساری رات دیکھ بھال اور رت جگوں کا سماں دیدنی ہے۔

جنرل اسٹورز پر مختلف برانڈز کے مصالحوں کو الماریوں اور درازوں سے باہر نکال کرنئے اور دلکش اسٹائل میں سجادیا گیا ہے تاکہ گاہک کو دور سے ہی مصالحوں کی خریداری پر راغب کیا جاسکے۔

سیل بڑھانے کے لئے ’بائے ون گیٹ ون فری‘ جیسی اسکیمیں شروع ہیں۔بیکریوں کے باہر بکرے کی ران راسٹ کرانے کے بینرز لگے ہیں۔ لوگوں کو قصابوں سے ’اپائنٹمنٹ‘ نہیں مل رہا۔ گوشت رکھنے کے لئے چٹائیوں کی دکانوں پر بھی خریداروں کا رش ہے۔ٹوکریاں اور شاپنگ بیگز کے بھی دام اور ڈیمانڈ بڑھ چکی ہے۔اسلام آباد میں اگرچہ پردیسیوں کے چلے جانے سے رونقیں ماند پڑ گئی ہیں تاہم جو لوگ موجود ہیں وہ اس ویرانی اور سنسانی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے جانوروں کو ان علاقوں میں بھی گھما رہے ہیں جہاں پہلے ان کے لئے یہ ممکن نہ تھا۔

راولپنڈی کے راجہ بازار اور دیگر مقامات پر چھریاں ،کانٹے ،انگیٹھیاں اور دیگر اشیاء کی مانگ بڑھ چکی ہے جبکہ چھریاں تیز کرنے والوں کی بھی چاندی ہوگئی ہے۔ قصاب کم پڑنے کی وجہ سے نواحی شہروں سے ”نیم قصابوں“ کی بڑی تعداد بھی جڑواں شہروں میں عید کمانے کے لئے آن پہنچی ہے جبکہ پردیسیوں کی روانگی کی وجہ سے بس اڈوں پر شدید رش دیکھا جا رہا ہے۔بسوں والے من مانے کرائے وصول کرنے کے باوجود سواریوں کو چھت پر سفر کرنے پر مجبور کرتے نظر آتے ہیں جبکہ انہوں نے اس مقصد کے لئے پولیس اور انتظامیہ سے بھی مک مکا مکمل کر لیا ہے اور انہیں بھی معقول حصہ دے کر رعائت لے رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :