شہیدکیپٹن اسفند یار بخاری کو ان کے استاد کی جانب سے شاندار خراج تحسین

muhammad ali محمد علی جمعہ 18 ستمبر 2015 23:26

شہیدکیپٹن اسفند یار بخاری کو ان کے استاد کی جانب سے شاندار خراج تحسین
اٹک(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 18ستمبر 2015 ء) پشاور بڈھ بیر کیمپ پر دہشت گردوں کی جانب سےکیے جانے والے حملے میں شہید ہوجانے والے پاک فوج کےکیپٹن اسفند یار بخاری کو ان کے استاد کی جانب سے شاندار خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔ شہیدکیپٹن اسفند یار بخاری کے استاد محمد ظہیر قندیل کی جانب سے انہیں خط تحریر کیا گیا ہے۔ محمد ظہیر قندیل کی جانب سے اپنے شاگرد شہیدکیپٹن اسفند یار بخاری کو لکھے گئے خط کو ہم اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کررہے ہیں۔

"میرے شہید بیٹے اسفند یار بخاری! مجھے یاد ہے جب تم ایم آر ایف کالج میں کالج میگزین کے لیے ایک مضمون ’’بوڑھی ویگن‘‘ دینے میرےپاس آئے تھے۔ تب تم ہفتم کے طالبِ علم تھے اور میں تم سے بہت بڑا تھا۔ اسفند یار! مجھے یاد ہے جب تم اور میں دونوں ایک ہی دن یکم مئی ۲۰۰۱ ء کو کیڈٹ کالج میں داخل ہوئے تھے تم بہ حیثیت کیڈٹ اور میں بہ حیثیت مدرسِ اردو۔

(جاری ہے)

۔۔۔ تب تم بہت چھوٹے تھے اور میں بہت بڑا اسفند یار! تم میری کلاس میں تھے۔ شریر بھی اور ذہین بھی۔۔ تب میں نے پایا کہ تمھاری طبیعت میں بے چینی ہے،آگے سے آگے بڑھنے کی لگن ہے ، سیماب فطرتی ہے، راز پانے کی جستجو ہے ، منزل کھوجنے کی تڑپ ہے، تب تم بہت چھوٹے تھے اور میں بہت بڑا اسفند یار! تم میرے ونگ میں۔۔۔ نہیں بلکہ میں تمھارے ونگ میں تھا میں ہاؤس ٹیوٹر تھا تم ہشتم اور پھر نہم کے معصوم سے بچے تھے اور میں ۔

۔۔۔۔ اسفند یار! تمھارے مضامین ہر سال ابدالین کی زینت بنتے رہے جنھیں تمام ابدالین ذوق و شوق سے پڑھتے تھے۔ تم بہترین مضمون نگار تھے اسفندیار! تم چیمپین جناح ونگ کے ونگ کمانڈر بنے اور مجھے یقین تھا کہ تم کیڈٹ کیپٹن کا اعزاز بھی حاصل کرو گے مگر۔۔۔۔۔ تمھارا ہدف کچھ اور تھا اسفند یار! تم کالج سے باعزت رخصت ہوئے اور بری فوج کے تربیتی ادارے میں اپنی عزت اور شان میں اضافہ کرتے رہے۔

میرے شہید بیٹے! تم نے وہاں ’’شمشیر اعزاز‘‘ کا اعزاز پایا، عزت تمھیں ملی سر ہمارا بلند ہوا۔ مگر تمھاری کھوج اور جستجو ابھی باقی تھی۔ میرے پیارے بیٹے! آج تمھارے بارے میں اک خبر ملی ،جس سے جان پایا کہ شہادت تمھیں ملی نہیں بلکہ تم نے خود تلاش کرکے اسے گلے لگایا اب مجھے معلوم ہوا کہ تمھاری جستجو کیا تھی، تمھاری منزل کون سی تھی، تمھاری ا مقام سکون کیا تھا؟ تمھیں کس چیز کی بے چینی تھی؟ میرے شہید بیٹے آج تم کتنے بڑے ہو گئے ہو اور میں کتنا چھوٹا رہ گیا ہوں۔"