ناراض لوگوں سے بات چیت کیلئے ممکنہ طور اکتوبر میں گرینڈ جرگہ بلائیں گے،نواب ثناء اللہ زہری

ہفتہ 5 ستمبر 2015 16:48

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 ستمبر۔2015ء ) مسلم لیگ (ن)بلوچستان کے صدر چیف آف جھالاوان سینئر صوبائی وزیر نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاہے کہ ناراض لوگوں سے بات چیت کے لئے ممکنہ طور اکتوبر میں گرینڈ جرگہ بلائیں گے جس میں بلوچستان سندھ اور پنجاب کے قبائلی عمائدین شامل ہونگے اور وفاقی حکومت و اسٹیبلشمنٹ کو آن بورڈ لیکر ہی مذاکراتی عمل کو آگے بڑھائیں گے امن وامان کے حوالے سے کچھ حالات سدھرے ہیں اور اگر کسی حد تک امن وامان قائم ہواہے تو اس کاکریڈٹ سیکورٹی ایجنسیز اور ایف سی کو جاتا ہے لیکن اب بھی ہمیں بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے اگر یہ کہا جائے کہ مکمل امن ہے تو یہ سورج کو دن میں چراغ دیکھنے کے مترادف ہے رواں ہفتے پسنی میں ائیرپورٹ کے ریڈار اڑادیئے گئے اور ہمارے انجینئرز کو شہید کردیا گیا سریاب میں قاضی عبدالواحد جو ایک شریف انسان تھے ان کو شہید کردیا گیا اب بھی امن وامان کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نجی نیوز چینل کے پروگرام میں بلوچستان کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔ پروگرام میں وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سابق نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب غوث بخش باروزئی نے بھی اظہار خیال کیاچیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاکہ روز اول سے ہماری کوشش تھی کہ باہر بیٹھے لوگوں سے بات کریں لیکن ہمیں سوا دوسال صرف کرنے کے بعد ہی کسی حد تک کامیاب ملی ہے ہم نے خان آف قلات سلیمان داؤد سے بات کی ہے اب دیکھتے ہیں کہ وہ کتنے شرائط پرراضی ہوتے ہیں کچھ باتیں ایسی ہیں کہ انہیں میڈیا پر شیئر نہیں کیا جاسکتا ہے خان آف قلات کو لوگ عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اگرہم خان آف قلات کو چند مہینے بعد واپس وطن لاسکتے ہیں تو یہ ہماری بڑی کامیابی ہوگی ۔

ایک سوال کے جواب میں نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاکہ میری خان آف قلات سلیمان داؤد سے ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی ا ان سے میرے اچھے مراسم اور دوستانہ تعلقات ہیں ہمارا جوصدیوں سے رشتہ قائم ہے تو اس کی بڑی وجہ قبائلی احترام ہی ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ ناراض لوگوں کے خدشات ختم کردیں اور اسی بنیاد پر ہم نے بات چیت کا آغاز کردیا ہے اگر کسی کو ٹیبل ٹاک پرلاتے ہیں تو اس میں وقت لگتا ہے ٹیبل ٹاک میں کچھ دینا پڑتاہے اور کچھ باتیں منوانا پڑتی ہیں اس کے لئے ہم کوشش کررہے ہیں کہ گرینڈ جرگہ بلائیں گرینڈ جرگہ میں چید ہ چیدہ لوگوں پر مشتمل ایک بااختیار کمیٹی بنائی جائے اس میں بلوچستان ، سندھ اور پنجاب کے کچھ اضلاع کے قبائلی زعماء شامل ہوں گے جو خان آف قلات سلیمان داؤد اوربر اہمداغ بگٹی سے بات چیت کریں اس مرحلے میں کچھ وقت لگے گا جب گرینڈ جرگہ بلانا ہوتا ہے تو ہمارے بڑے قبائل ہی بلاتے ہیں جب خان آف قلات نہیں ہوتے ہیں تو چیف آف جھالاوان اور چیف آف سراوان پر اس کے بعد ذمہ داری عائد ہوتی ہے کوشش کریں گے اگلے ماہ یہ گرینڈ جرگہ بلائیں اور کوشش ہوگی کہ یہ جرگہ بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلائیں بات کو آگے وفاقی حکومت لے جائے گی ہم تو پُل کا کردار ادا کررہے ہیں ہم فیڈرل گورنمنٹ اور اسٹیبلشمنٹ کو آن بورڈ لیکر ہی کوششیں شروع کردیں گے یں اگر خان قلات سے ملاہوں تو اپنے قبائلی حیثیت سے ملاہوں میں سمجھتا ہوں کہ یہ بات چیت کا کریڈیٹ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اور آر می چیف جنرل راحیل شریف کو جاتا ہے ناراض لوگوں سے مسلم لیگ (ن)کی حکومت کررہی ہے اس میں ہم سب کا شیئر ہے ۔

متعلقہ عنوان :