سیکولر ازم کا لبادہ اوڑ ھ کر اقلیتوں کو اپنے مذہبی حق سے محروم رکھنے والے بھارت میں ”گائے“کی قربانی پر عائد پابندی ممبئی ہائی کورٹ میں چیلنج

ہفتہ 5 ستمبر 2015 15:13

ممبئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 ستمبر۔2015ء) سیکولر ازم کا لبادہ اوڑ ھ کر اقلیتوں کو اپنے مذہبی حق سے محروم رکھنے والے بھارت میں ”گائے“کی قربانی پر عائد پابندی ممبئی ہائی کورٹ میں چیلنج کر دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق ممبئی ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ جسٹس وی ایم کناڈے اور شالینی پھنسا لکر جوشی کے پاس وکلاء اواے صادق اور راچندر راٹھور نے سائل تاجر حذیفہ،محمد اسلم قریشی،عمران افضل اور کاشف شاہ کی جانب سے ایک پٹیشن دائر کی ہے جس میں درخواست کی گئی ہے کہ مسلمانوں کو کم از کم تین دن کیلئے ”بڑے“ کی یعنی گائے کی قربانی کرنے کی اجازت دی جائے۔

وکلاء نے اپنی پٹیشن میں 1960ء کے اینمل قانون کی دفعہ28 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والا شخص اپنے مذہبی فریضہ کو انجام دے سکتا ہے۔مذکورہ جج صاحبان نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد پٹیشن منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت 21 ستمبر تک ملتوی کر دی ہے۔دریں اثناء درخواست گزار حذیفہ نے کہا ہے کہ ہم بھارتی مسلمان اپنا مذہبی تہوار مناے کا حق مانگ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں اگر سکھ برادری اپنے پاس کرپان رکھ سکتی ہے تو مسلمان گائے کی قربانی کیوں نہیں کر سکتی؟۔

متعلقہ عنوان :