دو لاپتہ افراد کے مقدمات علیحدہ علیحدہ درج کر ا دئیے گئے

بیٹوں کو اینٹلی ایجنس ایجنسیوں نے کالعدم تنظیموں کے سا تھ راوبط کے الزام میں اٹھایا ہے؛متاثرہ خاندانوں کا درخواست میں موقف

ہفتہ 5 ستمبر 2015 15:08

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 ستمبر۔2015ء) جوڈیشنل کمیشن کے حکم پر دو لاپتہ افراد کے مقدمات علیحدہ علیحدہ درج کر ا دئیے گئے میڈیا رپورٹس کے مطابق مقدمات لاپتہ افراد کے خاندانوں کی جانب سے درج کرائے گئے جنہوں نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ان کے بیٹوں کو اینٹلی ایجنس ایجنسیوں نے کالعدم تنظیموں کے سا تھ راوبط کے الزام میں اٹھایا ہے لاپتہ ہونے والے محمد منیب اور اسد خان کی فیملی کے گزشتہ پانچ ماہ کی سر توڑ کوششوں کے بعد مقدمات درج کئے گئے ہیں ڈھو ک حسو کے رہاشی محمد خورشید نے درج مقدمے میں شکائیت کی ہے کہ اس کے بڑے بیٹے محمد مبشر نے عسکریت پسند گروپ کے ساتھ منسلک ہونے کے بعد کشمیر اور افغانستان میں جہاد شرو ع کر دیا ہے جس کے بعد اس نے اپنے بیٹے کے ساتھ تعلق منقطع کر لیا ہے خورشید کا کہنا ہے کہ اس کا چھوٹا بیٹا جو کہ طالبعلم ہے اپنے بھائی کے گھر اپنی بھابھی سے ملنے گیااس دوران اسے فون آیا کہ اس کے بھائی کو اس کے گھر سے اٹھا کر ایک قریبی ہوٹل میں لے جایا گیا اس نے کہا کہ منیب کو 18 مارچ کو اینٹلی ایجنس ایجنسیوں کی جانب سے اٹھا یا گیا اگلے روزاینٹلی ایجنس حکام نے دعوٰٰ ی کیا کہ منیب کے ساتھ اس کی بہوکو بھی اٹھایا گیا ہے خورشید کا کہنا ہے کہ بہوسے تحقیقات کے بعد اسے رہا کردیا گیا ہے تاہم اس کے چھوٹے بیٹے کو رہا نہیں کیا گیا انہوں نے کہا اس کا بڑا بیٹا مبشر جو کہ کشمیر اور افغانستان میں جہاد کا حصہ رہا ہے اسے بھی رہا کر دیا گیا اس کی رہائی کے بعد مبشر نے اپنے خاندان کو چھوڑ دیا اور گزشتہ دو سال سے اس کا کوئی پتہ نہیں کہ وہ کہاں ہیں۔

(جاری ہے)

دوسرا مقدمہ بھی بعین اسی طر ح کا ہے جس میں ڈھوک حسو کے رہاشی محمد صادق نے درج کرایا ہے جس میں اس نے شکائیت کی ہے کہ اس کے بھتیجے اسد خان اور اسکا کزن طاھر خان 18 مارچ کو اس کے گھر پر تھے کہ اس دوران رتہ امرال پولیس کے ایس ایچ او اپنے ماتحتوں کے ساتھ سادہ کپٹروں میں میرے گھر داخل ہوئے جس کے بعد انہوں نے میرے بھتیجے اسد خان اور طاہر خان کو پولیس گاڑی میں لے گئے تاہم پولیس نے میرے کزن طاہر خان کر رہا کر دیا جبکہ اسد خان کو تاحال رہا نہیں کیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :