Live Updates

بھارت نے محدود جنگ چھیڑی تو بہت آگے جائے گی اور اسے بھرپور جواب ملے گا،پاک فوج ہر قسم کی جارحیت کا بھرپور مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ،حکومت کا کشمیر پر معذرت خواہانہ رویہ ہے، الیکشن کمیشن بارے عمران خان کا مطالبہ ٹھیک ہے، دھاندلی میں افتخار چوہدری کا ہاتھ تھا،(ن) لیگ نے گلگت بلتستان میں پیسے تقسیم کر کے ووٹ لئے، الیکشن کمیشن ارکان کو مستعفی ہو جانا چاہیے،پاکستان میں سیاسی خلاء موجود ہے، بدنیتی ، بے ایمانی سے خاندانوں کو نوازا جاتا ہے، جمہوریت کی باتیں کرنے والے جمہوریت کی دھجیاں اڑا رہے ہیں، پارلیمانی نظام فیل ہو گیا ہے، ملک میں صدارتی نظام آنا چاہیے، پنجاب میں بھی احتساب ہونا چاہیے

آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ وسابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

جمعہ 4 ستمبر 2015 23:18

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 ستمبر۔2015ء) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ وسابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہبھارت نے محدود جنگ چھیڑی تو بہت آگے جائے گی اور اسے بھرپور جواب ملے گا،پاک فوج ہر قسم کی جارحیت کا بھرپور مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ،حکومت کا کشمیر پر معذرت خواہانہ رویہ ہے، الیکشن کمیشن کے حوالے سے عمران خان کا مطالبہ ٹھیک ہے، دھاندلی میں افتخار چوہدری کا ہاتھ تھا،(ن) لیگ نے گلگت بلتستان میں پیسے تقسیم کر کے ووٹ لئے، الیکشن کمیشن ارکان کو مستعفی ہو جانا چاہیے،پاکستان میں سیاسی خلاء موجود ہے، بدنیتی ، بے ایمانی سے خاندانوں کو نوازا جاتا ہے، جمہوریت کی باتیں کرنے والے جمہوریت کی دھجیاں اڑا رہے ہیں، پارلیمانی نظام فیل ہو گیا ہے، ملک میں صدارتی نظام آنا چاہیے، پنجاب میں بھی احتساب ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو نجی ٹی وی کو دےئے گئے انٹرویو میں پرویز مشرف نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی خلاء موجود ہے، پارلیمنٹ سسٹم فیل ہو گیا ہے، موجودہ نظام خاندانی سلسلہ چلانے کا نام ہے، ملک کو گروی رکھ دیا گیا ہے، قرضوں پر قرضے لئے جا رہے ہیں، یہ ادا کون کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اصل جمہوریت میں لا رہا تھا اب تو جمہوریت کی باتیں کرنے والے اس کی دھجیاں اڑا رہے ہیں،ہر پارٹی ملک میں ڈکٹیٹر شپ چلاتی ہے، ملک میں اربوں روپے کی دھاندلی ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سسٹم نگرانی کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتا، پارلیمانی نظام فیل ہو چکا ہے ، اب یہاں صدارتی نظم ہونا چاہیے کیونکہ ملک میں فیڈریشن کا کنٹرول نہیں رہا، سابق صدر نے کہا کہ 2013ء کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی، ہم نے تو صحیح لوگوں کو لگایا ایک پیسے کی بے ایمانی نہیں کی، اب تو صوبوں میں صورتحال خراب ہے، بری حالت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی آئین کی خلاف ورزی کرے اس پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے لیکن یہاں پر بدنیتی سے خاندانوں کو نواز جاتا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

ارکان اسمبلی کے استعفے قبول نہ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہیخ آئین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کاررواء یہونی چاہیے، تمام ذمہ داریاں فوج پر نہیں ڈالنی چاہیئیں، کچھ خود کو بھی خیال رکھنا چاہیے۔ سابق صدر نے کہا کہ ملک میں احتساب اوپر سے شروع ہونا چاہیے، یہ ہی صحیح عمل ہے، سب سے زیادہ کرپشن سندھ میں ہے، کرپشن کے خلاف آپریشن جاری رہنا چاہیے اور سب کا احتساب ہونا چاہیے، کرپشن میں سب کا ہاتھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بھی احتساب کا عمل شروع ہو چکا ہے، اس کا صحیح فیصلہ ملٹری کورٹ ہی کرے گا ورنہ دوسری عدالتوں میں تو کیس چلتا رہے گا کسی کا کچھ نہیں ہو گا، اس نظام کو ٹھیک کرنے کیلئے غیر معمولی اقدامات کرنا ہوں گے۔ سابق صدر نے کہا کہ شجاع خانزادہ بہت اچھا آفیسر تھا اور اپنا کام ذمہ داری سے کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے حوالے سے عمران خان کا مطالبہ ٹھیک ہے، دھاندلی کرانے میں افتخار چوہدری کا ہاتھ تھا، گلگت بلتستان میں بھی نون لیگ کا اتنا ووٹ نہیں اس کے باوجود 14 سیٹیں لے لیں۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ گلگت بلتستان میں پیسے تقسیم کئے گئے جس خاتون نے کئے ہیں اس کا گاڈفادر رہا ہوں لیکن میں نام نہیں لینا چاہتا۔سابق صدر نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں سنا ہے کہ حکمرانوں کے بھارت میں بزنس ہیں، اس لئے اس کے سامنے نہیں بولتے، ان کی غلط فہمی ہے، بھارت سے ہمارے بہتر تعلقات نہیں ہو سکتے، ہر بار مذاکرات کا بھارت نے کہا لیکن پھر بھاگ جاتا ہے، حکومت کا کشمیر پر معذرت خواہانہ رویہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سیاچن کشمیر بات ہی نہیں کرتا اس وقت جنگ کرنا دونوں ملکوں کیلئے خطرناک ہو گا، فوج میں صلاحیت ہے کہ اندرونی بیرونی معاملات کو دیکھ سکتی ہے، بھارت نے محدود جنگ کی تو بھرپور جواب ملے گا۔(اح)

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات