پاکستان قومیت،لسانیت،وطنیت کا نہیں بلکہ لاالہ الااﷲ کا ملک ہے جس کی حفاظت و دفاع ہمارا دینی فریضہ ہے‘حافظ محمد سعید

قیام پاکستان کے مقاصد کی تکمیل سے ملک میں امن قائم ہو گا،انڈیا نے افغانستان میں بیٹھ کرامریکی شہ سے پاکستان کو میدان جنگ بنایا بھارتی مسلمانوں میں بیداری کی لہر پیدا ہورہی ہے ان کے ذہنو ں کو بدلنے کے لئے فینٹم جیسی پروپیگنڈا فلمیں بنائی جارہی ہیں‘جمعہ کے اجتماع سے خطاب

جمعہ 4 ستمبر 2015 21:00

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 ستمبر۔2015ء ) امیر جماعۃ الدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ پاکستان قومیت،لسانیت،وطنیت کا نہیں بلکہ لاالہ الااﷲ کا ملک ہے جس کی حفاظت و دفاع ہمارا دینی فریضہ ہے،قیام پاکستان کے مقاصد کی تکمیل سے ملک میں امن قائم ہو گا،انڈیا نے افغانستان میں بیٹھ کرامریکی شہہ سے پاکستان کو میدان جنگ بنایا،فرقہ واریت کا خاتمہ اور امت کے وجود کو مستحکم کرنا ہے،بھارتی مسلمانوں میں بیداری کی لہر پیدا ہورہی ہے ان کے ذہنو ں کو بدلنے کے لئے فینٹم جیسی پروپیگنڈا فلمیں بنائی جارہی ہیں،امت کو صرف کلمہ طیبہ پر ہی متحد کیا جا سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرگودھا میں مرکزی عیدگاہ گراؤنڈ میں خطبہ جمعہ کے دوران ہزاروں افراد کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظام کئے گئے تھے۔ شرکاء کومکمل جامہ تلاشی کے بعد پنڈال میں جانے کی اجازت دی گئی۔خواتین کے لئے الگ سے پنڈال بنایا گیا تھا۔ حافظ محمد سعید نے کہا کہ فرقہ واریت سے امت مسلمہ کا بہت زیادہ نقصان ہواہے۔

ہمیں ایک امت بننا چاہئے اور جو نظام نبی کریم ﷺ لے کر آئے ہمیں اس کی فکر کرنی چاہئے۔ تحریک پاکستان میں نعرہ لگایا گیا تھا لاالہ الاﷲ اور یہی نعرہ مدینہ میں بھی لگا تھا۔ پاکستانی قوم خوش نصیب ہے جنہوں نے یہ ملک کلمہ طیبہ کی بنیاد پرحاصل کیا۔انہوں نے کہا کہ گاندھی ہندو مسلم بھائی بھائی کا نعرہ لگا کرقیام پاکستان کی تحریک کو نقصان پہنچانا چاہتا تھا لیکن مسلمانوں نے تحریک پاکستان میں لاالہ الااﷲ کا نعرہ لگایا جس میں بنگال کے مسلمانوں نے اس تحریک میں حصہ لیااورپھر پنجاب سمیت پورے ہندوستان کے مسلمان کھڑے ہوگے اور ممبئی، امرتسر، گورداسپور ،کلکتہ بلکہ پورے انڈیامیں ایک زبردست تحریک کھڑی ہوئی جس کا ایک ہی نعرہ تھا، پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اﷲ۔

اس کلمے نے بنگالی، پٹھان، بلوچی، سندھی، دہلی والوں سب مسلمانوں کو جوڑ دیا۔انگریز کی دوستی ہندو سے تھی اس لئے یہ دونوں ایک تھے اور مسلمان تنہا تھے۔مسلمانوں کا ساتھ دینے والا کوئی نہیں تھا۔پھر انڈیا سے مسلمان اٹھے اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں آ کر آباد ہو گئے۔انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے وقت جو نعرہ لگا یا گیا تھا اسے عملی جامہ نہیں پہنا یا گیا۔

اگر ایسا ہوتا تو پاکستان کبھی نہ ٹوٹتا۔ مشرقی پاکستان کو توڑنے کے بعد انڈیانے بلوچستان میں سازشیں شروع کر دیں۔ وہاں علیحدگی کی تحریکیں کھڑی کی گئیں اور سرمایہ کاری کی گئی۔امریکہ و نیٹو افغانستان آئے تو انہوں نے پاکستان کو بیس کیمپ اور افغانستان کو میدان جنگ بنایاتو انڈیا کو موقع مل گیا اوروہ بھی افغانستان میں امریکہ و نیٹو کے ساتھ مل گیا۔

انڈیا سمجھتاتھا کہ بلوچستان کو الگ کرنا ہے تو پھر پاکستان کو میدان جنگ بنانا ہو گااور پھر مغربی بارڈر سے فوجیں داخل کر کے مشرقی پاکستان والا کھیل دہرایا جائے۔سترہ دسمبر انیس سو اکہتر کو اندرا گاندھی نے اپنی پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر کہا تھا کہ ہم نے نظریہ پاکستان کو بحیرہ عرب میں ڈبو دیا ہے۔ یہ اندرا گاندھی کا پیغام تھا کہ جیسے ہم نے مشرقی پاکستان کاٹا اسی طرح باقی پاکستان کو کاٹیں گے۔

حافظ محمد سعید نے کہا کہ جو غلطی ہم سے ہوئی اسی کا خمیازہ آج ہم بھگت رہے ہیں۔ ہم کلمہ طیبہ کے نام پر بنائے گئے ملک میں لا الہ الا اﷲ کو نافذ نہ کر سکے، جس سے ہمارے دشمنوں کو موقع ملا اور انھوں نے پاکستان میں تخریب کاری شروع کر دی۔امریکہ اپنی شکست کا پاکستان سے انتقام لینا چاہتا ہے اور اس کے لئے انڈیا کو استعمال کر رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان قومیت،لسانیت،وطنیت کا نہیں بلکہ لاالہ الااﷲ کا ملک ہے جس کی حفاظت و دفاع ہمارا دینی فریضہ ہے۔

ہم نے ملک کے کونے کونے میں یہ پیغام عام کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ گورداسپور پاکستان کا حصہ تھا لیکن انگریز نے سازش کے تحت ہندو کو دے دیا۔قیام پاکستان کے بعدحیدر آباد دکن کے نواب نے پاکستان میں شمولیت کا اعلان کیا۔ اسی طرح جونا گڑھ کے نواب نے بھی یہی اعلان کیا۔ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو کشمیر کی طرح یہ مسئلہ بھی اٹھانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ مودی کا مشیراجیت دوول جو پہلے را کا چیف تھا کہتا ہے کہ اگر امریکہ ایبٹ آبادمیں گھس کر کاروائی کر سکتا ہے تو انڈیا بھی کر سکتا ہے۔

یہ کھلی دھمکی ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیاجاسکتا۔ انڈیا نے سات سال تک ممبئی حملوں کا واویلا کیا مگر کوئی ثبوت نہیں دے سکا۔پاکستان کی عدالتوں نے فیصلوں میں لکھا کہ انڈیا کی طرف سے دیئے گئے ثبوت صرف اور صرف میڈیا کا پروپیگنڈہ ہیں۔لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ واضح طور پر ہمارے حق میں فیصلے دے چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قیام پاکستان کے مقاصد حاصل کرنے ہیں۔دنیا تسلیم کر رہی ہے کہ پاکستان کی ٹیکنالوجی بہترین ہے۔ الحمدﷲ یہ اﷲ کا احسان ہے۔ اﷲ نے ہمیں موقع دیا ہے۔فرقہ واریت کا خاتمہ او ر امت کے وجود کو مستحکم کرنا ہے۔پاکستان کو صحیح معنوں میں اسلامی پاکستان بنانے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :