وزیراعلیٰ نے صوبے کے 200خستہ حال ہائر سیکنڈری سکولوں کی بحالی ،نئے و یکساں ڈیزائن کے مطابق تزئین و آرائش کا کام آئندہ جون تک مکمل کرنے کاحکم دیدیا

جمعہ 4 ستمبر 2015 20:56

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 ستمبر۔2015ء)وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے محکمہ ایلیمنٹری و سیکنڈری ایجوکیشن سے کہا ہے کہ وہ محکمہ تعلیم میں متعارف کرائی گئی اصلاحات کی سو فیصد کامیابی کیلئے کارکردگی اور تعلیمی نتائج کی بنیاد پر اساتذہ کی ترقی اور تمام سرکاری سکولوں میں اساتذہ اور پرنسپلز کی مستقل تعیناتی کو قانونی شکل دینے کے اقدامات کو ترجیحی بنیادوں پر تیز کرے۔

انہوں نے ان دو اقدامات کو ابتدائی اور سیکنڈری تعلیم کے شعبے کی حالت درست کرنے کیلئے بنیادی اورناگزیر اقدامات قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حکمت عملی سے سرکاری سکولوں کے امور میں نہ کوئی سیاسی مداخلت کر سکے گا اور نہ اساتذہ کو تبادلوں کے پیچھے دوڑنا پڑے گا۔ وزیراعلیٰ نے صوبے کے 200خستہ حال ہائر سیکنڈری سکولوں کی بحالی اور نئے و یکساں ڈیزائن کے مطابق تزئین و آرائش کا کام آئندہ جون تک مکمل کرنے کا بھی حکم دیا ۔

(جاری ہے)

یہ احکامات انہوں نے آج وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں محکمہ تعلیم کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کئے۔ اجلاس میں نئے سرکاری سکولوں کے قیام اور پہلے سے قائم سکولوں کا درجہ بڑھانے کی شرائط سے متعلق نئی پالیسی کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں صوبائی وزیر ایلیمنٹری و سیکنڈری ایجوکیشن محمد عاطف، تعلیم، سی اینڈ ڈبلیو اور ریلیف کے سیکرٹریوں اور دوسرے متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران نئے سکولوں کے قیام کیلئے شرائط کا تعین کیا گیا جن کے مطابق آئندہ صوبہ بھر میں کوئی بھی نیا سرکاری سکول محض سیاسی سفارش کے بجائے مروجہ قواعد اور شرائط کی بنیاد پر قائم کیا جائے گا۔ سکولوں کے قیام کی منصوبہ بندی سے متعلق پالیسی کا از سرنو جائزہ لیتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ نئے پرائمری سکول ایک دوسرے سے کم از کم ڈیڑھ کلو میٹر اور سیکنڈری سکول پانچ کلو میٹر کے فاصلے پر بنائے جائیں۔

نئے پرائمری سکول دو کے بجائے چھ کمروں اور چھ اساتذہ پر مشتمل ہوں گے اور جن مڈل سکولوں کا درجہ ہائی تک بڑھایا جائے گا ان کیلئے دو کے بجائے تین اضافی کمرے تعمیر کئے جائیں گے اور ہائی سے ہائیر سیکنڈری کا درجہ پانے والے سکولوں میں سائنس لیبارٹریوں کی تعداد دو کے بجائے چار ہوگی۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ شہری علاقوں میں سکولوں کے قیام کیلئے سرکاری اراضی کی عدم دستیابی کی صورت میں مارکیٹ ریٹ پر مطلوبہ اراضی خریدی جا سکے گی تاہم اس کیلئے مروجہ قواعد میں ترمیم کی جائے گی۔

نئی پالیسی میں تمام سکولوں کیلئے ضروری سہولیات کی منظوری بھی دی گئی جن میں سولر سسٹم، سپورٹس کی سہولتوں، خصوصی بچوں کیلئے ضروری سہولتوں، کسی ایمرجنسی کی صورت میں ہنگامی اخراج کے انتظامات، چار دیواری، چوکیدار کیلئے الگ کمرہ انفارمیشن ٹیکنالوجی وائٹ بورڈ اور ملٹی میڈیا کی دستیابی کو لازمی قرار دیا گیا۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے اس موقع پر محکمہ تعلیم کو ہدایت کی جن سکولوں میں طلبہ کی تعداد گنجائش سے زیادہ ہے ان کے نزدیک نئے سکولوں کے قیام کی ضروریات معلوم کرنے کیلئے پورے صوبے کا سروے کرکے جامع رپورٹ پیش کریں تاکہ گنجان آباد علاقوں میں نئے سکولوں کے قیام پر غور کیا جا سکے۔

انہوں نے نئے پرائمری اور سیکنڈری سکولوں کی عمارتوں کیلئے یکساں ڈیزائن تیار کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سکولوں کی ضروریات پوری کرنے کیلئے والدین اور اساتذہ پر مشتمل کونسلوں کو جاری کئے جانے والے فنڈز کی تفصیلات ولیج کونسلوں کو بھی فراہم کی جائیں تاکہ اس فنڈ کا صحیح استعمال یقینی بنانے کیلئے اس کی مانیٹرنگ کی جا سکے۔

وزیراعلیٰ نے تعلیمی نتائج کی بنیاد پر اساتذہ کی ترقی اور سرکاری سکولوں میں ان کی مستقل تعیناتی سے متعلق صوبائی حکومت کی پالیسی پر عملدرآمد میں پیش رفت کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ ان دو اقدامات پر عملدرآمد میں تاخیر کیلئے کوئی عذر قبول نہیں کیا جائے گا اور اس پالیسی کو قانونی تحفظ دینے کیلئے ضروری قانون سازی کے اقدامات بھی تجویز کئے جائیں۔ وزیراعلیٰ نے یو ایس ایڈ منصوبے کے تحت باقی ماندہ 65سرکاری سکولوں کی بحالی کے کام میں موجود رکاوٹیں یو ایس ایڈ کی سفارشات کے مطابق ایک ہفتے کے اندر دور کرنے کی بھی ہدایت کی۔