سپریم کورٹ نے سانحہ کوٹ رادھا کشن کے دوران اشتعال انگیز ی اور توڑ پھوڑ میں ملوث میں دو ملزموں کی ضمانت کی درخواستیں خارج کر دیں

لگتا ہے لاہور ہائیکورٹ کے فاضل جج کو راہگیر کی تعریف کاعلم ہی نہیں ،مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے کہیں بھی کسی ملزم کو راہگیر نہیں لکھا‘ جسٹس اعجاز احمد چوہدری شریک ملزموں کی بنیاد پر دیگر ملزموں کی ضمانتیں لینے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے بہت ناقص آ رہے ہیں‘ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس

جمعہ 4 ستمبر 2015 19:32

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 ستمبر۔2015ء ) سپریم کورٹ نے سانحہ کوٹ رادھا کشن کے دوران اشتعال انگیز ی اور توڑ پھوڑ میں ملوث میں دو ملزموں کی ضمانت کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے قراردیاہے کہ بطور شہری ان ملزموں کا فرض تھا کہ مسیحی جوڑے کی جان بچاتے مگر یہ خود اشتعال انگیزنعرے لگاتے رہے۔ سپریم کورٹ رجسٹری میں جسٹس اعجاز احمد چوہدری اور جسٹس عمر عطاء بندیال پرمشتمل دو رکنی بنچ نے نثار اور اکرم کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

ملزموں کے وکیل اکرم قریشی نے موقف اختیارکیا کہ ان دونوں ملزموں کا مسیحی جوڑے کو جلانے میں کوئی کردار نہیں ، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے ان کا کردار صرف نعرے لگانے اور توڑ پھوڑ کرنے کی حدتک لکھا ہے، یہ دونوں افراد تو سانحہ کوٹ رادھا کشن کے دوران جائے وقوعہ سے گزررہے تھے اور راہگیر ہونے کی بنیاد پر لاہور ہائیکورٹ نے دیگر دو ملزموں حنیف اور تجمل کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہاکرنے کا حکم دیا ہے لہٰذانثار اور اکرم کو بھی ضمانت پر رہا کیا جائے۔

(جاری ہے)

جس پر جسٹس اعجاز احمد چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے فاضل جج کو راہگیر کی تعریف کاعلم ہی نہیں ،انہوں نے خود سے ہی ملزموں کو راہگیر بنا کر ضمانتیں لے لیں جبکہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے کہیں بھی کسی ملزم کو راہگیر نہیں لکھا۔فاضل جج نے مزید ریمارکس دیئے کہ شریک ملزموں کی بنیاد پر دیگر ملزموں کی ضمانتیں لینے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے بہت ناقص آ رہے ہیں اس لئے سپریم کورٹ نے شریک ملزموں کی ضمانتوں کی بنیاد پر دیگر ملزموں کی ضمانتیں لینا چھوڑ دیا ہے۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے نثار اور اکرم سے متعلق واضح طو ر پر لکھا ہے کہ یہ دونوں اشتعال انگیزی اور توڑ پھوڑ میں ملوث ہیں، بطور پاکستانی شہری ان دونوں ملزموں کا فرض بنتا تھا کہ یہ مسیحی جوڑے کی حفاظت کی کوشش کرتے مگر یہ خود اشتعال انگیز نعرے لگاتے رہے۔ فاضل بنچ نے دلائل سننے اور ریکارڈ دیکھنے کے بعد ملزم نثار اور اکرم کی ضمانت کی درخواستیں خارج کر دیں۔