جنرل مشرف کی طرف سے خفیہ طور پر مسئلہ کشمیر کا سودا کرنے کی کوشش ،اطلاعات پریشان کن ہیں، آصف علی زرداری

معاملے پر کشمیری عوام، پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، معاملے کی تحقیقات کر کے مقاصد کو منظر عام پر لایا جائے، بیان

جمعہ 4 ستمبر 2015 19:20

کرا چی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 ستمبر۔2015ء ) پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری نے جنرل ریٹائر ڈ پرویز مشرف کی طرف سے خفیہ طور پر کشمیر کا سودا کرنے کی اطلاعات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے پر کشمیری عوام یا پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔معاملے کی تحقیقات کر کے مقاصد کو منظر عام پر لایا جائے ۔

جمعہ کو ایک بیان میں آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان کی حکومتوں نے بھارت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوششیں کی ہیں لیکن کبھی بھی مسئلہ کشمیر پر اصولی موقف سے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں سے دستبردار نہیں ہوئیں۔ یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہے کہ جنرل پرویزمشرف نے اصولی موقف سے انحراف کیوں کیا اور ایسا کرتے ہوئے کشمیریوں اور پاکستانی عوام کو اعتماد میں بھی نہیں لیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا وہ انتباہ بھی یاد دلایا جس میں انہوں نے یکطرفہ طور پر اقوام متحدہ کی قراردادوں سے انحراف کرنے کے خطرات سے آگاہ کیا تھا۔ اس وقت کی جنرل پرویز مشرف کی حکومت نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے انتباہ کے جواب میں کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ اب فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کی وجہ سے یہ بات منظر عام پر آگئی جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ پرویز مشرف حکومت کی تردید جعلی تھی۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر کوئی بھی بات یا پیش رفت کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونی چاہیے اور اقوام متحدہ کی قراردادیں اس کے لئے انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔