ایرانی تاجروصنعتکار پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کے خواہاں

کراچی چیمبر کے دورے کے موقع پر ایرانی وفد کا ممکنہ تجارتی مواقعوں پر تبادلہ خیال

جمعہ 4 ستمبر 2015 18:27

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 ستمبر۔2015ء) تہران چیمبرآف کامرس کی صنعتی کمیٹی کے سربراہ اور ایرانین نیشنل پلاسٹک ایسوسی ایشن کے نائب صدر مہدی پورغازی(Mehdi Pour Ghazi ) نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان باہمی تجارت کو فروغ دینے کے وسیع مواقع موجود ہیں لیکن ایران کی جانب سے پابندیوں کی وجہ سے دونوں ممالک کے تاجر ایک دوسرے کے ساتھ ڈیل کرنے میں تذبذب کا شکار ہیں تاہم جلد پابندیوں کے خاتمے سے یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔

ایرانی تاجر وصنعتکار پاکستانی تاجروں کے ساتھ تجارتی تعلقات کے خواہاں ہیں۔یہ بات انہوں نے ایرانی وفد کے ہمراہ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر کہی۔اس موقع پرایرانی قونصلیٹ کراچی کے کمرشل قونصلرستارسولطان شاہی،کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد وہرہ، سینئر نائب صدر محمد ابراہیم کوسمبی،کے سی سی آئی سب کمیٹی برائے ڈپلومیٹک افیئرز کے چیئرمین نعیم شریف اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

ایرانی وفد کے دورے کا مقصد پاکستان کے ساتھ کاروبار و تجارت کے فروغ دینے کے ممکنہ مواقع تلاش کرنا تھا۔ایرانی وفد میں پلاسٹک، پیٹروکیمیکلز،پولیمر و دیگر مصنوعات کے مینوفیکچررزاور برآمد کنندگان شامل تھے۔وفد نے پاکستان کسٹمز کی ٹیرف پالیسی اور کراچی چیمبر کی جانب سے ایرانی اشیاء کی پاکستان میں ترسیل کے حوالے سے تعاون حاصل کرنے سے متعلق بھی استفسار کیا۔

کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد وہرہ نے کہاکہ ایرانی تاجروں کو پاکستان میں مصنوعات کی ترسیل کے لیے درکار دستاویزات کی تکمیل کے بعد کسی مشکل کاسامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ایران پر عائد پابندیوں کے نتیجے میں ایل سی معطل ہونے سے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت بری طرح متاثر ہوئی ہے لیکن پابندیوں کے خاتمے کے بعد آئندہ 2سے3ہفتوں میں صورتحال میں بہتری آنے کی توقع ہے۔

انہوں نے خام مال کی درآمد پر17فیصد کے حد سے زیادہ سیلز ٹیکس کو کم کرنے اور اسے سنگل ڈیجٹ کرتے ہوئے 7فیصد تک لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خام مال کی درآمد پرسیلز ٹیکس میں کمی سے نہ صرف ویلیو ایڈیشن کی حوصلہ افزائی،صنعتی فروغ اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی بلکہ اسمگلنگ کی لعنت سے نمٹنے میں بھی مدد میسر آئے گی جس نے پاکستانی معیشت کے بعض درآمدی شعبوں کی کارکردگی کو بری طرح متاثر کیاہے۔

کے سی سی آئی کے صدر نے کہاکہ دونوں ممالک کو اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے مربوط حکمت عملی کے ساتھ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے اگر ایسا ہوا تو یہ دونوں ممالک کی معیشت کے لیے فائدے مند ہو گا۔انہوں نے پاکستان اور ایران کے مابین دوطرفہ تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے میں ایرانی قونصلیٹ کراچی کے کردار کو سراہا جس نے کے سی سی آئی کے ممبران کے ساتھ ہمیشہ اپنا بھرپور تعاون پیش کیا۔

انہوں نے دونوں ممالک کی تاجربرادری کوایک دوسرے کو قریب لانے کے لیے مستقل بنیادوں پر تجارتی وفود کے تبادلے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔اس موقع پر کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر محمد ابراہیم کوسمبی نے کہاکہ پاکستان اور ایران کے مابین دوطرفہ باہمی تجارت میں اضافے کے وسیع تر مواقع موجود ہیں۔انہوں نے کہا پاک چائنا اقتصادی راہداری جوایران سے بھی جوڑی جانی ہے سے یقینی طور پر سرمایہ کاری کی نئی راہیں کھلیں گی اور پورے خطے میں تجارت کو فروغ حاصل ہو گا۔

انہوں نے کہاکہ ایران کی جانب سے پابندیوں کے خاتمے کے نتیجے میں تجارتی حجم میں نمایاں اضافہ ہو گا۔پاکستان اور ایران کے درمیان دستیاب مواقعوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت صرف لاکھوں نہیں بلکہ اربوں کی سطح کو چھو سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :