Live Updates

ترقیاتی فنڈز کی عدم دستیابی پر پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کاایوان کی کارروائی سے ٹوکن واک آؤٹ ،(ق) لیگ احتجاج میں شریک نہ ہوئی

اراکین کاپنجاب پبلک سروس کمیشن کو تین زونوں میں تقسیم کرنے اور جنوبی پنجاب کا40فیصد کوٹہ بحال کا مطالبہ آئندہ ہفتے اس پر ایوان میں قرارداد لائی جائے ،رائے لی جائے گی‘ قائمقام اسپیکر/اجلاس پیر کی دوپہر تک ملتوی

جمعہ 4 ستمبر 2015 18:04

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 ستمبر۔2015ء) قائمقام سپیکر پنجاب اسمبلی سردار شیر علی گورچانی ایوان میں دی گئی اپنی رولنگ پر عملدرآمد کرانے کیلئے ڈٹ گئے ،وقفہ سوالات کے دوران سیکرٹری صحت کی عدم موجودگی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تمام سوالات موخر کر دئیے ، ایوان کی طرف سے سیکرٹری صحت کو اظہار برہمی کا نوٹس بھجوانے کی ہدایت کر دی ،ترقیاتی فنڈز کی عدم دستیابی پر پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی نے ایوان کی کارروائی سے ٹوکن واک آؤٹ کیا تاہم (ق) لیگ احتجاج میں شریک نہ ہوئی ۔

گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ30منٹ کی تاخیر سے قائم مقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی کی صدارت میں شروع ہوا ۔اجلاس میں گزشتہ روز محکمہ صحت سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے جانے تھے اور جیسے ہی کارروائی کا آغاز ہوا تو حکومتی رکن اسمبلی علامہ غیاث الدین نے سیکرٹری صحت کی ایوان کی گیلری میں موجود نہ ہونے کی نشاندہی کی ۔

(جاری ہے)

اس پر قائمقام سپیکر نے پارلیما نی سیکرٹری برائے صحت خواجہ عمران نذیر سے استفسار کیا تو انہوں نے بتایا کہ راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال انتہائی خطرناک ہے اور اسی وجہ سے سیکرٹری صحت راولپنڈی گئے ہوئے ہیں اور اجلاس کے بعد چیف سیکرٹری اور دیگرحکام بھی راولپنڈی جائیں گے ۔ جس پر قائمقام سپیکر نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ تو گزشتہ پانچ روز سے چل رہا ہے وہ آج کے دن ہی کیوں راولپنڈی چلے گئے ۔

پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ ڈی جی ایوان کی گیلری میں موجود ہیں اور میں سیکرٹری صحت کی طرف سے معذرت کرتا ہوں آئندہ ایسا نہیں ہوگا ۔قائمقام سپیکر نے کہا کہ میں اس پر اپنی رولنگ دے چکا ہوں۔خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ میں ایک پھر معذرت کرتا ہو ں جس پر قائمقام سپیکر نے کہا کہ آپ کیوں معذرت کررہے ہیں ؟ بیوروکریسی کے لئے یہ معافی نہیں گی۔

سپیکر نے وقفہ سوالات موخر کرتے ہوئے ہدایت کی کہ سیکرٹری صحت کو ایوان کی طرف سے اظہار برہمی کا نوٹس بھیجا جائے۔قائمقام سپیکر نے کہا کہ اب محکمہ کے سوالات آئندہ ہفتے کسی روز ہوں گے ۔اجلاس میں ممبران اسمبلی نے پنجاب پبلک سروس کمیشن کی موجودہ پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے پنجاب کو تین زونوں میں تقسیم کرنے اور جنوبی پنجاب کا40فیصد کوٹہ بحال کا مطالبہ کردیا ہے جس پر سپیکر نے کہا کہ آئندہ ہفتے اس پر ایوان میں قرارداد لائی جائے اس پر ایوان کی رائے لی جائے گی ۔

پنجاب پبلک سروس کمیشن اور ٹیکنیکل ایجوکیشن اور ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کی سالانہ رپورٹس پر بحث کا سلسلہ دوسرے روز بھی جا رہا ۔ صوبائی وزیر اقبال چنڑ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ سپیکر آپ ایسی رولنگ دیں کہ جس سے جنوبی پنجاب کے لوگوں کی آنے والی نسل آپ کو اچھے الفاظ میں یاد کرے اور جنوبی پنجاب کے لئے پبلک سروسز کمیشن کی طرف سے جو40فیصد کوٹہ تھا اسے بحال کیا جائے،ہمیں اپنا حق مانگنے میں کوئی شرمندگی نہیں ہے ہم اپنے بچوں کے مستقبل کی بات کرتے ہیں اگر نہیں کریں گے تو بہت پیچھے رہ جائیں گے۔

قائم مقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے کہا کہ میں سب کے جذبات کی قدر کرتا ہوں اور راجن پور اور لاہور سمیت پورے ملک کو اپنا گھر سمجھتا ہوں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جنوبی پنجاب میں ترقیاتی اکام ہو رہے ہیں لیکن اس علاقے کا احساس محرومی پبلک سروس کمیشن کی طرف سے پنجاب کو تین زونوں میں تقسیم کرنے سے ہی ختم ہوگا۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے رکن اسمبلی سبطین خان نے کہا کہ پنجاب پبلک سروسز کمیشن کی طرف سے پورے پنجاب کو ایک ہی زون میں رکھنا جنوبی پنجاب اور بالائی پنجاب کے لوگوں سے زیادتی ہے ، جس طرح دیگر صوبو ں میں زون بنائے گئے ہیں پنجاب میں بھی زون سسٹم قائم کیا جائے۔

جس پر قائمقام سپیکر نے کہا کہ اس پر آئندہ ہفتے قرارداد لائی جائے اس پر ایوان کی رائے لی جائے گی۔حکومتی رکن میاں رفیق اور مولانا رانا منور غوث نے کہا کہ طبقاتی تقسیم نے ہمیں تباہ کردیا ہے ، ہمیں اس طبقاتی نظام اور طبقاتی تعلیم سے باہر نکلنا ہوگا اور پبلک سروسز کمیشن کو دوسروں صوبوں کی طرح پنجاب میں زون سسٹم کے تحت لانا ہوگا اوراسے تین حصوں میں تقسیم کیا جائے ۔

تحریک انصاف کے محمد صدیق خان نے پنجاب کے موجودہ ٹیکنیکل تعلیم کے نظام کو مسترد کر تے ہوئے کہا کہ اس نظام میں عالمی سطح کی ایسی پالیساں لائی جائیں جس سے بیروز گاری کا خاتمہ ہو۔ موجودہ ٹیکنیکل نظام تعلیم کی وجہ سے بیروز گاری میں خاتمے کی بجائے اضافہ ہو رہا ہے۔اجلاس کے دوران حکومتی خاتون رکن اسمبلی عظمیٰ زاہد بخاری نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی کہ جو بچے کسی وجہ سے سالانہ امتحان میں نہیں بیٹھ سکتے بورڈ کی طرف سے انہیں ضمنی امتحانات دینے کی اجازت نہیں ہے اس سے بچوں کاسال ضائع ہو جاتا ہے اور یہ ان کے ساتھ زیادتی ہے اور بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہے اس نظام کو ختم کیا جائے ۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بچوں کے مستقبل کو بچایا جائے اور ضمنی امتحانات دینے کی اجازت دی جائے۔محکمہ کی طر ف سے اس کا سوموار تک جواب دیا جائے ۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ترقیاتی فنڈز کی عدم دستیابی پر اپوزیشن دو حصوں میں تقسیم دکھائی دی ۔تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی نے اپوزیشن اراکین کو ترقیاتی فنڈز میں نظر انداز کرنے پر ٹوکن واک آؤٹ کیا جبکہ (ق) لیگ کے اراکین ایوان میں موجود رہے ۔

قبل ازیں پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمو د الرشید نے ایوان میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈی سی اوز شکست خوردہ لیگی رہنماؤں کی سکیمیں منظور کررہے ہیں اور ان کو بلا کر فنڈز دیتے ہیں یہ سب بلدیاتی الیکشن سے پہلے عوام کے دل جیتنے کی تیاری ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں ۔کیا اپوزیشن کے ممبران پنجاب اسمبلی یا صوبے کا حصہ نہیں ہیں، کیا ہم بھارتی پنجاب کا حصہ ہیں۔

میاں اسلم اقبال نے کہا میرے حلقے میں آج بھی گلیاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں یہاں اس لئے ترقیاتی کام نہیں ہورہے کیوں کہ وہاں میرے سابق دور حکومت کی تختیاں لگی ہوئی ہیں ،میں نے متعدد مرتبہ درخواست کی ہے کہ وہ تختیاں اتار کر لیگی رہنما اپنی تختیاں لگا لیں کیونکہ انہوں نے یہی ایک تختی اپنی قبر پر بھی لگانی ہے۔سراد وقاص حسن موکل نے کہا میرے حلقے میں مجھ سے ہارے ہوئے لیگی رہنما کو ڈی سی او نے بلا کر دو کروڑ کی ترقیاتی سکیموں کیلئے فنڈز جاری کیے ہیں ،کیا یہ پنجاب حکومت کی گڈ گورننس ہے ۔

سرادر شہاب الدین نے کہا کہ لیہ میں بھی ایسی صورتحال ہے ۔مسلم لیگ(ن) کے جس شخص کومیں نے شکست دی اس کو ڈھائی کروڑ کے فنڈز جاری کیے گئے ہیں ۔قائمقام سپیکر سردار شیر گورچانی نے کہاکہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اراکین اسمبلی کو فنڈز دیئے جاتے نہ ہی اس سے ممبران اسمبلی کا استحقاق مجروح ہوتا ہے، جہاں ممبران اسمبلی کا استحقاق محروح ہوگا میرا یہ فرض ہے کہ میں اس کا تحفظ کروں۔

ترقیاتی سکیموں کے فنڈز صرف ضلعی حکومت کو ملتے ہیں اور وہی تمام اضلاع میں ترقیاتی کام کراتی ہیں ،کسی بھی بیورکریٹ کو حق نہیں کہ وہ عوامی نمائندوں کی توہین کرے جو بیورکریٹ عوامی نمائندوں کے مسائل حل نہیں کرے گا خواہ وہ ڈی سی او،سیکرٹری اور ایس ایس پی ہی کیوں نہ ہوں ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ کارروائی مکمل ہونے پر اجلاس پیر کی دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کر دیاگیا۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات