مہدی شاہ نے عوامی خزانے کا غلط استعمال اور غیر قانونی ذرائع سے مراعات حاصل کیں، گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان کابیان

جمعرات 3 ستمبر 2015 23:03

گلگت ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 ستمبر۔2015ء ) پاکستان مسلم لیگ گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ مہدی شاہ نے جہاں عوامی خزانے غلط استعمال کیا وہی غیر قانونی ذرائع سے اپنی مراعات حاصل کیں۔ ترجمان نے کہا کہ موجودہ صوبائی عوامی خزانے کو گلگت بلتستان کے عوام کی ملکیت سمجھتی ہے جسکا واضع ثبوت موجودہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کے وہ مثالی اقدامات ہیں جن کے تحت وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے اپنا پروٹوکول کم کردیا۔

اپنے دفتر کے اخراجات میں کمی کی اور اسلام آباد میں مہدی شاہ کیلئے لیے ہوئے گھر کو خالی کردیا جس کا ماہانہ کرایہ گلگت بلتستان کے عوامی خزانے سے5لاکھ روپے گزشتہ پانچ سالوں سے ادا کیا جاتا تھا۔

(جاری ہے)

موجودہ وزیراعلیٰ کے یہ اقدامات عوامی خزانے کو عوامی ترقی کیلئے وقف کرنے کے اقدامات ہیں جبکہ سابق وزیراعلیٰ مہدی شاہ گلگت بلتستان کے عوامی خزانے نمائش، عیاشیوں اور مراعات کیلئے غیر قانونی طریقے سے خرچ کیا۔

جس کا واضع ثبوت یہ ہے کہ سابق وزیراعلیٰ نے اپنی مراعات خلاف ضابطہ اپنی کابینہ سے منظور کرائیں جبکہ ایسی مراعات کے حصول کیلئے ایکٹ آف اسمبلی کی منظوری لازمی تھی۔ ترجمان نے کہا کہ مہدی شاہ کا مراعات کی مثال اس وقت صرف صوبہ سندھ کے وزیراعلیٰ کو حاصل ہیں مگر وہاں ایسی مراعات کو باقاعدہ سندھ اسمبلی نے منظور کیا تھالیکن گلگت بلتستان میں مہدی شاہ نے اسمبلی سے منظوری حاصل نہیں کی اور نہ ایکٹ منظور کروایاجو خلاف ضابطہ ہے۔

یہ قانون اور ضابطے کا کھلم کھلا مذاق تھا اور عوامی خزانے کو زاتی مراعات بنانے کا مجرمانہ رویہ بھی۔ ترجمان نے کہا کہ وزیراعلیٰ کا منصب عوامی خزانے اور عوامی مفادات کے محافظ ہے جبکہ سابق وزیراعلیٰ مہدی شاہ عوامی خزانے کی بندر بانٹ میں پانچ سال گزارے اور جاتے ہوئے ایک غیر قانونی طریقے سے اپنے لئے مراعات کا پیکیج کابینہ سے منظور کروایا واضع رہے کہ صوبائی کابینہ کو سبگدوش ہونے والے کسی وزیر اعلیٰ یا کسی بھی وزیر کیلئے مراعات منظور کرنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں ہے لہذا موجودہ صوبائی حکومت نے مہدی شاہ کی مراعات کو جب قانون اور ضابطے میں دیکھا تو وہ خلاف ضابطہ تھااور موجودہ کابینہ نے سابق وزیراعلیٰ کی غیر قانونی مراعات کو ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مہدی شاہ کی سیکوررٹی کو جوں کا توں رکھا اور سابق وزیراعلیٰ کی سیکورٹی کو قانونی شکل دی۔

اس فیصلے سے یہ بات واضع ہوتی ہے کہ اگر موجودہ حکومت پیپلز پارٹی کی سابق حکومت کے غیر قانونی کابینہ کے فیصلے کو برقرار رکھتی تو یہی مراعات موجودہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کو بھی حاصل ہوتے لیکن وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کفایت شعاری کا آغاز پہلے دن سے کرتے ہوئے اس بات کا عز م کیا ہے کہ قومی وسائل صرف عوام کے فلاح وبہبود کیلئے استعمال کیے جائینگے۔

لہذا وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے قومی خزانے سے غیر قانونی طور پر منظور کردہ وزیر اعلیٰ کے لئے شاہانہ مراعاتی پیکیج کو ختم کیا جو ایک احسن اقدام ہے ترجمان نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ نے غیر قانونی ذرائع سے جو مراعات حاصل کیں ہیں اس پر نیب کاروائی بھی کرسکتی ہے کیونکہ مہدی شاہ کا خلاف ضابطہ مراعات کا پیکیج غیر قانونی ثابت ہو چکا ہے بلکہ انہیں مراعات کی مد میں حاصل کردہ قومی اور عوامی رقم قومی خزانے میں جمع بھی کروانی ہوگی۔

سابق وزیراعلیٰ مہدی شاہ نے خود ایک بیان میں کہا تھا کہ موجودہ کابینہ میں صرف وزیر تعلیم ابراہیم ثنائی اور صوبائی وزیر تعمیرات ڈاکٹر محمد اقبال لکھے پڑھے اور اہل وزراء ہیں لہذا موجودہ صوبائی حکومت نے انہی دونوں لکھے پڑھے کابینہ کے وزراء پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس بات جائزہ لے گی کہ سابق وزیراعلیٰ نے اپنے دور اقتدار میں اسلام آباد میں سرکاری وسائل سے جو گھر کرایے پر لیا تھا وہ قانونی ہے کہ نہیں اور اس بات کا بھی جائزہ لے گی کہ سابق وزیراعلیٰ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے شاہ ویلاز پر قومی خزانے سے استعمال کیے گیے16لاکھ روپے واپس خزانے میں جمع کرائے تھے سابق وزیراعلیٰ کے اس اعترافی بیان میں قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قومی خزانے کا شاہ ویلاز پر استعمال کرنا قانون کے نظر میں کیا حیثیت رکھتا ہے اگر حکومت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی ان مراعات کو غیر قانونی قرار دے گی تو مہدی شاہ کو قومی خزانے کو پہنچانے والے نقصان کا حساب دینا ہوگا۔

ترجمان نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال لوٹ گھسوٹ کا بازار گرم کرنے والے مہدی شاہ اور انکے حواری آج احتساب کا نام سن کر حواس باختہ ہوگئے ہیں اور عوام کو گمراہ کرنے کیلئے جھوٹ اور پروپگینڈہ میں لگے ہوئیں ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ گلگت بلتستان کی عوام نے جس طرح انہیں8جون کو بری طرح مسترد کیا تھا اسی طرح ان کا جھوٹا پروپیگنڈہ بھی عوام مسترد کرتے ہیں بلکہ آج گلگت بلتستان کے عوامی اخبارات میں مہدی شاہ اور اس کے حواریوں کا نام پڑھ کرمطالبہ کرتے ہیں کہ ان کا کڑا احتساب کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :