1937کا آئین ملکی وحدت و استحکام کی بنیاد ہے ،اس پر عمل درآمد سے ملک میں سیاسی و معاشی استحکام آسکتا ہے، ملک میں قرآ ن و سنت کی روشنی میں مزید قانون سازی کی ضرورت ہے، ابھی کافی سارے ملکی قوانین غیر اسلامی و غیر انسانی ہیں ، ان کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ،احتساب کرنے والے اداروں کی فعالیت خوش آئند ،احتساب مکمل غیر جانبدار ہونا چاہیے

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کامولانا عبدالغفور حیدری کاجے یو آئی (ف)کے زیر اہتمام استحکام پاکستان سیمینار سے خطاب

جمعرات 3 ستمبر 2015 21:57

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 ستمبر۔2015ء ) ڈپٹی چیئرمین سینیٹ و جے یو آئی (ف)کے مرکزی رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ 1937کا آئین ملکی وحدت و استحکام کی بنیاد ہے اس پر عمل درآمد سے ملک میں سیاسی و معاشی استحکام آسکتا ہے، ملک میں قرآ ن و سنت کی روشنی میں مزید قانون سازی کی ضرورت ہے ابھی کافی سارے ملکی قوانین غیر اسلامی و غیر انسانی ہیں جن کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ،احتساب کرنے والے اداروں کی فعالیت خوش آئند بات ہے مگراحتساب مکمل طور پر غیر جانبدار ہونا چاہیے، بلا تفریق سیاستدانوں سول و فوجی بیوروکریٹس کا احتساب ہونا چاہیے، ہم سب کو سیاسی فرقہ واریت سے اجتناب کرنا ہوگا اور آئین کی پاسداری نظام انتخابات میں مؤثر و بنیادی اصلاحات اور ظالمانہ معیشت کا خاتمہ ملکی استحکام کیلئے ناگزیر ہے تاکہ آئندہ نسل کو کرپشن فری پاکستان دیا جاسکے۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو ضلع کونسل ہال میں جے یو آئی کے زیر اہتمام استحکام پاکستان سیمینار سے خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے چنگل سے ہمیں نکلنا ہوگا ،قرضوں کی معیشت سے جان چھڑانا ہوگی لہٰذا حکومت کو ٹیکس نیٹ ورک کا دائرہ وسیع کرنا چاہیے، ملک سے سودی نظام معیشت ختم کیے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں ،معاشی استحکام کے بغیر جرائم ،غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ بھی ممکن نہیں ۔

ملک میں(مذہبی ،لسانی ، نسلی) دہشتگردی کے ساتھ ساتھ معاشی دہشتگردی کا علاج و خاتمہ بھی ناگزیر ہے ۔آج ہمارا سر فخر سے بلند ہے کہ جمعیت علماء اسلام کے کسی بھی رکن پارلیمنٹ کا نام این آرا و میں نہیں ہے اور نہ ہی کوئی رکن ایف آئی اے اور نیب کو مطلوب ہے ۔اردو زبان کو ہر سطح کے دفتری نظام میں جلد از جلد رائج کیا جائے اور زریعہ تعلیم قومی زبان (اردو) میں ہونا چاہیے۔ جمعیت علماء اسلام بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کے رستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے ملک میں آئندہ عام انتخابات متناسب نمائندگی کی بنیاد پر کرائیں جائیں ورنہ آئندہ بھی مخصوص طبقہ کے لوگ اسمبلیوں میں جائیں گے۔ احتسابی عمل سے بعض سیاسی لیڈروں کی چیخیں بلند ہو رہی ہیں جو کہ غلط بات ہے ۔

متعلقہ عنوان :